
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
صاحبو!جیسا کہ پہلے عرض کرچکے ہیں کہ سیاست اورسیاسی میدان تو خیر سے گرم سرد رہتے ہی ہیں لیکن دیگر کئی حوالوں سے بھی کئی رنگ رنگیلیاں سامنے آتی رہتی ہیں۔ کبھی وینا ملک ،کبھی میرا کبھی قندیل بلوچ ، رہی سہی کسر کوئی نہ کوئی مشہور شخصیت پوری کردیتی ہے ،پچھلے دنوں ایک آسکر ایوارڈ یافتہ خاتون کا قصہ بڑے زور پر رہا بلکہ زور آور خاتون کے زور جبر کی کہانیاں عام رہیں ۔ عموماً سوشل میڈیاکو بے لگام تصور کیاجاتاہے کہ جس کا من چاہے جس طرف چاہے وہ اپنی خواہشات کے گھوڑے دوڑا دیتا ہے سو ایک ڈاکٹر بھی اپنی خواہش کاگھوڑادوڑاتے ہوئے ملازمت سے محروم ہوگیا ، ذمہ دار خاتون کے حوالے سے کہاگیا کہ اس نے اپنی شہرت یا تعلقات کاخوب فائدہ اٹھایا ، چند دن قبل ہی ایک خاتون کی طرف سے اپنے ”کمانڈر“ پر واہیات میسجز بھیجنے کامعاملہ اٹھایاگیا بڑی لے دے ہوئی، اب ایک اورخاتون کی طرف سے اپنی بہن کوفیس بک پر فرینڈز ریکوئسٹ بھیجنے کی پاداش میں ڈاکٹر کومعطل کرانا پڑا۔ اب توفیس بکی یاران محفل کاخیال ہے کہ وہ دونوں کاموں سے توبہ تائب ہونے جارہے ہیں یعنی نہ تو فیس بک پر کسی اصل والی یا نقلی خاتون (خواتین کی فیک آئی ڈیز کے پیچھے بھی مرد چھپے ہوتے ہیں)کو کوئی واہیات میسجز بھیجیں گے نہ ہی کوئی ذومعنی بات کریں گے نہ ہی کسی شہرت یافتہ خاتون کو فرینڈز ریکوئسٹ بھیجیں گے،ہمارے قریب بیٹھا ایک شرمیلا اورکم سن مگرحسین نوجوان بول اٹھا” اگر کوئی خاتون ہمیں واہیات میسج بھیجے تو پھر ؟؟؟ وہ کسی کے جواب کا انتظار کئے بغیر بولا اور کوئی شہرت یافتہ خاتون ہماری تصاویر اور کچھ اداؤں سے متاثرہوکر ”فرینڈز ریکوئسٹ“ بھیجے توہم کیا کریں ، اگر ہم شورکریں گے تو الٹا ہماری ہی بدنامی ہوگی؟ اب اس نوجوان کی باتوں کا ہمارے پاس کیاجواب یاجواز ؟؟ لہٰذا اس یک طرفہ بہتی رو کو چھوڑتے ہوئے اگر واپس سیاست کی طرف چلاجائے تو بہترہوگا کیونکہ تصورکرلیاگیا ہے کہ سیاست اورسیاستدانوں کی دھجیاں اڑادو کوئی کچھ نہیں کہے گا لیکن اگر کسی دوسرے شعبہ کی طرف آنکھ اٹھا ئی تو پھر خیر نہیں، سو باقی شعبوں سے فی الوقت صرف نظر کرتے ہیں کہ فی زمانہ ہمیں اپنی جی جان پیاری ہے سو انہی کاذکر کریں جن کی طرف سے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوسکتا۔ آپ بے شک کئی کئی صفحات سیاستدانوں کے کرتوتوں پرلکھ لکھ کر کالے کرتے رہیں کوئی کچھ نہیں کہے گا البتہ دائیں بائیں،اوپر ،نیچے کسی جانب دیکھنے کی اجازت نہیں،خبردار؟؟؟؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.