سرکاری حج عمرے

جمعہ 31 مئی 2019

Muhammad Saqlain Raza

محمد ثقلین رضا

 ہمیں نہ تو یہ دعویٰ ہے کہ ہم مولوی یا عالم دین ہیں اورنہ ہی ہمیں سیاسی فتویٰ بازی پردستر س حاصل ہے 'ہم توٹھہرے سیدھے سادھے قلم کے مزدور' لہٰذاآس پاس دیکھنے اورڈھونڈنے کے باوجود ہمیں تو کوئی ایسی سہانی پیشکش نظر نہیں آتی'سہانی پیشکشیں بھی عجیب ہی ہواکرتی ہیںاس حوالے سے بات کرنے پر بھی بے شمارخدشات لاحق ہوتے ہیں لہٰذا چپ ہی بہتر'تاہم ایک عرصہ سے سوچ رہے ہیں (بقول بھولا ہم سوچتے ہی رہ جائیںگے اور دنیا ترقی کرجائیگی)کہ حج عمرہ تو بڑا ہی ثواب کاکام ہے' خاص طورپر حج کو تو اسلام کے پانچ بنیادی اراکین میں خاص اہمیت حاصل ہے 'یقینا وہ لوگ خوش قسمت ہوتے ہیں جنہیں یہ شرف حاصل ہوتا ہے لیکن ایک سوچ اکثر ذہن کو کھائے جاتی ہے کہ سرکاری اخراجات پر حج ' عمرہ کس کھاتے میں جائیگا۔

(جاری ہے)

تسلیم کرلیا کہ جنہیں خدا نے توفیق نہ دی ہو وہ تو چلو کسی نہ کسی بہانے اگر سرکارکے جیب خرچ پر اگر یہ فریضہ انجام دے آئے تواچھاکیا لیکن جنہیں خدا نے توفیق بخشی ہو وہ؟؟؟؟
سرکاری سطح پر حج یاعمرہ کرنیوالوں کی'' قبولیت'' کے ضمن میں ہم فتویٰ جاری نہیں کرسکتے لیکن سرکاری سطح پر جانیوالے وفود کے فائدے بہرحال ضرور سمجھ میں آجاتے ہیں 'خدا جھوٹ نہ بلوائے' عموماً تصور کیا جاتاہے کہ سرکار کے جیب خرچ پر جانیوالوں کو''وی آئی پی ''پروٹوکول دیاجاتاہے۔

اب یہ کہنا کہ محض ''پروٹوکول '' کے چکر میں سرکار کی جیب خرچی جاتی ہے تویہ سراسر غلط اورغلط فہمی پرمبنی ہے۔اس کے علاوہ بھی بے شمار فائدے فوائد ہوتے ہیں' اول یہ کہ سرکاری سطح پر حج عمرہ اداکرنیوالوں کے ضمن میں کہاجاتاہے کہ یہ ایک سرٹیفکیٹ ہے 'اب پتہ نہیں آج تک ہماری سمجھ میں نہیں آسکا کہ یہ ''سرٹیفکیٹ'' ہے کیا؟ اللہ جھوٹ نہ بلوائے سابق صدر پرویزمشرف بھی بڑے ہی زور وشور سے حج عمرہ کیلئے جایاکرتے تھے اب یہ کہنا کہ وہ محض اکیلے ہی جاتے تھے تو یہ سراسر غلط ہے ان کے ہمراہ باقاعدہ ایک ''سول بریگیڈ'' جایاکرتی تھی' اب یہ کہنا کہ محض حج عمرہ ادائیگی ہی کافی ہے  تو یہ سوچ بھی غلط ہے
محض پرویز مشرف ہی کیوں ہمارا تو پورا ماضی ہی حج عمرہ کے معاملے میںخاصا ''دلکش '' دکھائی دیتاہے'ہردور حکومت میں سرکاری حاجیوں کیلئے باقاعدہ ''کوٹہ'' مخصوص ہوتاہے ' پتہ نہیں یہ کوٹہ کس مد میں ہوتاہے 'کس معیار کے تحت لوگ بھیجے جاتے ہیں ' کون کون جاسکتاہے اورکس کس پر''پابندی '' ہوتی ہے۔

ہمیں اتنی خبرتوضرور ہے کہ ہمارے شعبہ سے وابستہ لوگ بھی ''بہتی گنگا میں خوب نہادھوچکے ہیں'' گویا سبھی شعبہ جات کو شرف حاصل ہے کہ وہ '' بہتی گنگا میں اپنے گناہ دھلواچکے ہیں''
ایک معروف علمی 'مذہبی شخصیت سے مکالمہ  کے دوران ایک ٹی وی اینکر نے پوچھ لیا کہ ''سرکاری سطح پر حج 'عمرہ کی کیاحیثیت ہے'کیا انہیں شرف قبولیت حاصل ہوتاہے یا نہیں '' انہوں نے واضح اورکڑے الفاظ میں کہا یہ حج عمرہ قبول نہیں ' ہم سوچتے رہ گئے پھر اتنے سارے لوگ ہرسال حج کیلئے اورہرماہ عمرہ کیلئے کیوں روانہ کئے جاتے ہیں؟محض ''نوازشات'' کیلئے یا کوئی اور بھی مقاصد ہوتے ہیں۔

ہمارے ایک جاننے والے ہیں ہمارے سمیت انہیں سبھی دوست احباب ''سیاسی لطیفہ باز '' کہتے ہیں ' اللہ جھوٹ نہ بلوائے وہ سچ بھی بولتے ہیں لگتا یہی ہے کہ وہ سیاسی لطیفہ سنارہے ہیں ' اس لئے ان کی بات پر کم کم ہی یقین کیاجاتاہے ' وہ ایک دفعہ سنارہے تھے کہ ایک بہت بڑی سیاسی شخصیت سرکاری خرچ پر حج کیلئے گئے جونہی شیطان کو کنکریاں مارنے کاوقت آیا وہ بیحد رنجیدہ تھے' قافلہ والوں نے پوچھ لیا ''سر کیوں پریشان ہیں'' فرمانے لگے '' اپنے بھائی بند کو پتھر مارتے ہوئے دکھ توہوتاہے ناں'' سبھی سرکاری حاجی مسکراکر کہنے لگے ''کیفیت تو ہماری بھی یہی ہے لیکن کیا کریں ''فرض '' بھی تو نبھاناہے۔

اب ہمیں نہیں پتہ چل سکا کہ اس لطیفے میں کتنی صداقت ہے تاہم یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ سرکاری سطح پرجانیوالے ''حاجیوں '' کے اس فعل سے شیطان ضرور خوش ہوجاتاہوگا ۔کیسے؟ کاجواب نہیں دیںگے کہ فی الحال ہمارے اتنی جرات نہیں' کیونکہ شیطان سے لڑنا آسان مگران سے .............
نوازشات کے ضمن میں بے شمار قصے کہانیاں عام ہیں' مثال کے طورپر کسی رکن اسمبلی کومنانا ہو ' اس کی ناراضگی دورکرنا ہو' یاوہ ہو دوسری جماعت کا اوراسے اپنے ساتھ ملاناہو' کسی اخبار نویس کی ناراضگی دورکرنا اوراسے ہمنوابناناہوتو اسے عموماً بیرون ملک جانیوالے خصوصی وفد میں شامل کرلیاجاتاہے اب بعض ''سادہ مزاج '' یہی فرمائش کرتے پائے جاتے ہیں '' ہمیں تواس وفد میںشامل کرنا جو وزیراعظم کے ہمراہ حج یاعمرہ کیلئے جارہاہو'' تاکہ ''رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت بھی نہ گئی''کے مصداق دوطرح کے فائدے حاصل ہوجائیں' یعنی رام بھی راضی اوررحیم بھی۔


بہرحال سرکاری خرچے پر ''دودھ '' سے نہا'دھوکر ''پوتر '' ہونیوالوں کی داستان ایسی ہے کہ بس ''سنتاجاشرماتا جا'' کی کہانی معلوم ہوتی ہے۔ہم تو محض یہی دل کے پھپھولے ہی دکھاسکتے ہیں کہ دنیابھر میں ''قرض '' کے حوالے سے مشہور پاکستان کے وزرائے اعظم' وزرا 'وزرائے اعلیٰ کے ایسی تعیشات دنیا کیلئے کیا پیغام دے رہے ہیں۔ ہم تو سوچتے ہیں لیکن کیا وہ نہیں سوچتے جن کی پانچوں  انگلیاں ہی نہیں ہاتھ پائوں بلکہ پورا جسم ''کڑاہی '' میں ہوتاہے۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :