تختی

جمعہ 4 جون 2021

Muhammad Waseem Chaudhry

محمد وسیم چوہدری

 بعض حالات و واقعات انسان کی زندگی پر عجیب و غریب اثرات ڈالتے ہیں اور سوچ کا زاویہ یکسر بدل ڈالتے  ہیں۔کل ہی کی بات ہے، ایک دوست نےاپنے بیٹے کی تصویر شیئر کی  جس میں بچہ پرنسپل کے کمرے  میں ان سے انعام وصول کر رہا ہے۔ مبارکباد کا پیغام ارسال کرنے کے بعد ایک بار پھر تصویر پر غور کیا  تو اچانک نظر  کمرے  میں نصب ایک تختی پر پڑی،  جس پر مختلف ادوار میں آنے والے مختلف پرنسپل صاحبان کے  نام اور عرصۂ قیام درج تھا۔

اس تختی کو دیکھتے ہی ایک اچھوتا خیال ذہن میں  آیا ،سوچا سب دوستوں کے ساتھ شیئر کرلوں۔
اس تختی  کو ایک مختلف طریقے سے بھی استعمال کیا جا سکتا  ہے۔آج کل  جابجا نئے مکان تعمیر ہو رہے ہیں  اور ہر شخص کی خواہش ہوتی  ہے کہ تعمیر شدہ مکان  پر اپنے نام کی تختی آویزاں کرے۔

(جاری ہے)

پرنسپل صاحبان کے کمرے کی طرز کی ایک تختی کو مکان کے باہر لگایا جا سکتا ہے۔

کسی مکان  کا پہلا مالک  جو کچھ عرصہ گزرنے کے بعد اس دنیا سے انتقال کر جاتا  ہے تو اس  کے بعد  اس کا کوئی بیٹا یا کوئی نیا آنے والا مالک مکان   اس کے نام کی تختی کو  ہٹا کر اپنے نام کی تختی لگاتا ہے  اور  پھر یوں ہی یہ سلسلہ چل نکلتا ہے۔ اگر ہم ذرا غور کریں تو یہ بات سامنے آتی  ہے کہ دنیا کی حقیقت بھی ہمارے مکانوں جیسی ہی ہے کبھی کوئی مکین رہا تو کبھی کوئی ۔

اس قسم کی تختی لگانے  سے ہمیں بہت سارے مسائل کا حل بھی مل سکتا ہے۔  
  پہلا تو یہ  کہ  سابقہ مالکان مکان  کی یاد باقی رہے گی، گلی سے گزرنے والےبھی یا تو خیریت سے آگاہ ہو جائیں گےوگرنہ دعائے مغفرت تو کر ہی دیں گے۔  دوسرا نئے آنے والے  کو یاد رہے گا کہ  اسے بھی اس دنیا سے ایک دن کوچ کرنا ہوگا اور یہ تختی اسے اس سفر کی تیاری کی یاد دہانی کراتی رہے گی۔

تیسرا مکان کی عمر کا اندازہ بھی ہو گا کہ کب تعمیر ہوا ۔خیر  سے اگر آپ  اہل خاندان سے واقف  ہیں تو مختلف ادوار میں مکان کے ساتھ پیش آنے والے  سلوک سے بھی آگاہ ہو سکتے ہیں کہ کس مالک کی فطرت  کیسی تھی اور مکان کے ساتھ اس کے لگاؤ کا عالم کیا تھا؟اور سب سے بڑا فائدہ یہ کہ وقت بے وقت پراپرٹی ڈیلرز معلومات کی غرض سے آپ کے دروازے پر دستک دے کر آپ کے آرام میں مخل بھی نہیں ہوں گےاور یاد آیا کہ مہنگائی کے اس دور میں بار ہا تختی کی تبدیلی کے اخراجات کی بچت بھی تو ہوگی، صرف اور صرف اس تختی کو لگا کر۔


قارئین انسان اپنی تمام زندگی  خوب سے خوب تر کی تلاش میں بسر کرتا ہے اور یہ اس کا حق بھی ہے۔ مگر زندگی کے تمام تر جھمیلوں میں ہمیں اس ابدی حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ ایک دن ہمیں لوٹ جانا ہے۔ تو اس منزل کے لئے زاد راہ کا مناسب انتظام کی فکر ہم سب کو انفرادی طور پر کرنا ہے۔ اور وہ زاد راہ نیک اعمال اور حسن سلوک ہے ۔
 تو کیسا لگا آپ کو یہ خیال؟ اپنی رائے سے  ضرور آگاہ کیجئے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :