دینی مدارس کو بھی کھولا جائے

ہفتہ 30 مئی 2020

Mujahid Khan Tarangzai

مجاہد خان ترنگزئی

شوال کے دوسرے عشرہ کے دوران پورے جنوبی ایشیاء یعنی پاکستان، بنگلہ دیش، بھارت اور اردگرد کے دیگر ممالک کے لاکھوں دینی مدارس میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہورہا ہے اور لاکھوں اساتذہ کے ساتھ کروڑوں طلبہ وطالبات اپنی اِس سال کی تعلیم کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں۔ مدارس اسلامیہ دینی تعلیم کے ایسے مراکز ہیں۔جہاں قرآن وسنت اور علوم شریعت کی تعلیم دی جاتی ہے۔

آج پوری دنیا میں جہاں بھی اسلام کے ماننے والے ہیں اور اللہ اور رسول کا نام لے رہے ہیں اور قرآن وسنت پر عمل ہورہا ہے، وہ سب انہی مدرسوں کی برکت سے ہے۔
موجودہ وبائی صورت حال میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں دیگر ادارے متاثر ہیں وہی دینی تعلیمی ادارے بھی متاثر ہیں۔ایسی صورت حال میں دینی مدارس کے متعلقین اور اساتذہ وطلبہ کا اضطراب بڑھنے لگاہے۔

(جاری ہے)

دینی مدارس کے سالانہ امتحانات تاحال التواء کے شکار ہیں اور نئے تعلیمی سال کے آغاز اور داخلوں کے عمل پر اب بھی غیر یقینی کے سائے پڑے ہیں۔بازاروں، جلوسوں اور زندگی کے دیگر شعبوں کو کھلی چُھوٹ ملنے کے بعد دینی مدارس کے قائدین اور پرائیویٹ اسکولز کے ذمہ دار ان فی الفور تعلیمی سلسلہ کی بحالی کے لئیے پُر عزم ہیں۔
 اس سلسلے میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان،جمعیت اہلسنت اور دیگر پلیٹ فارمز پر دینی مدارس کے نئے تعلیمی سال کے حوالے سے اجلاس طلب کر لیئے گئے ہیں۔

اور حکومتی ذمہ دار ان سے بھی رابطے قائم کئے ہیں اور ان کو عوام الناس،دینی مدارس کے متعلقین اور اساتذہ کرام وطلبہ میں پائے جانے والے تشویش سے آگاہ کیا ہے۔28مئی کو جامعہ اسلامیہ راولپنڈی میں وفاق المدارس پاکستان کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا تھا۔ اجلاس میں اسلام آباد،راولپنڈی،مری، کہوٹہ، اٹک،خضرو،ٹیکسلا، حسن ابدال سمتِ دیگر ِ قریبی علاقوں سے علماء کرام، مساجد کے آئمہ وخطباء اور مدارس کے منتظمین کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔

علماء کرام نے دینی مدارس کھولنے اور مدارس کی حُر یت وآزادی پر کسی قسم کا کمپر ومائز نہ کرنے کے دیر ینہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اعلان کیاکہ 10شوال سے حسب معمول داخلے شروع کرنے اور 20شوال کو باقاعدہ تعلیمی سلسلے کا آغازکردیا جائے گا تاہم حتمی فیصلہ وفاق المدارس اور اتحاد تنظیمات مدارس کی قیادت کرے گی۔ علماء کرام نے مزید کہا کہ حکومت کے دوہرے رویوں اور امتیازی پالیسیوں کی وجہ سے ہم حکومت سے کسی قسم کا مطالبہ نہیں کرتے،ہاں اگر بازار کھل سکتے ہیں اور جلوس نکل سکتے ہیں تو مدارس کیوں نہیں کھولے جاسکتے؟انہوں نے کہا کہ علماء کرام نے ایسی اوپیز خود تیار کی ہیں اور جس طرح اس سے قبل مساجد کے معاملے میں جملہ احتیاطی تدابیر پر عمل کیا گیا،اسی طرح مدارس کے معاملے میں بھی تمام احتیاطی تدابیر پیش نظر رکھتے ہوئے تعلیم وتعلم کا سلسلہ شروع کریں گے۔

وفاق المدارس صوبہ خیبر پختو نخواہ کا اہم اجلاس صوبائی ناظم وفاق المدارس العریبہ کے پی کے مولانا حسین احمد کے زیر صدارت جامعہ اسلامیہ شریف آباد مردان میں متعلقہ ہوا۔ اجلاس میں وفاق المدارس العریبہ کے ذمہ دار ان کے علاوہ جمعیت علماء اسلام کے اہم نمائندوں نے بھی شرکت کیں۔مولانا حسین احمد نے خطاب میں فرمایا کہ کورونا وباء کی وجہ سے اہل اسلام اور دینی مراکزسب سے ذیادہ متاثر ہوئے، علماء نے حکومت کا بھر پور ساتھ دیا تاہم بد قسمتی سے جس طبقے نے ذیادہ تعاون کیا اسے ہی ذیادہ بد نام کرنے کی ناکام اور مذموم کوشش کی گئیں،مگر علماء اشتعال میں نہیں آئے اور سنجیدگی وتحمل کا مظاہرہ کرتے رہے لیکن اب حکومتی دوہرے معیار کی وجہ سے دینی حلقوں کا اضطراب بڑھتا جارہا ہے۔

خطاب میں کہا کہ جب بازار کھل سکتے ہیں، جلوس نکل سکتے ہیں،ٹرانسپورٹ سے پابندی ہٹائی جاسکتی ہیں تو مدار س کیوں نہیں کھولے جاسکتے؟۔اجلاس کے دوران علماء و مشائخ نے فرمایا کہ دینی مدارس خیر کے مراکزہیں، جہاں دن رات تلاوت قرآن کریم ہوتی ہے۔ تلاوت کے برکت سے مصائب دور ہوتے ہیں۔
یہ وبائی مرض اورٹڈی دل جیسی آفات اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کے سبب سے ہیں۔

قوم توبہ واستغفار کرے۔فحاشی وعریانی،سود، جوئے، شراب نوشی، ظلم اور کرپشن سے توبہ کی جائے اور رحمت خداوندی کے حصول کے لئیے دینی مدارس وجامعات کو فی الفور کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ 
اجلاس کے آخر میں مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس کے نکات مندرجہ ذیل ہیں:
1) کورونا وائرس سے بیدار شدہ صورت حال کی وجہ سے مدارس ومساجد میں حکومتی ایس اوپیز پر مکمل عمل کیاجائے گا۔

 
2)بازار، ٹرانسپورٹ اور دیگر محکموں کی طرح مدارس کو بھی فی الفور کھولنے کی اجازت دی جائے۔
3)وبائی صورت حال میں حکومتی اداروں سے تصادم کی بجائے مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے۔ 
4) وفاق المدارس العریبہ اور جمعیت علماء اسلام کا مدارس کھولنے کے حوالے سے مشترکہ کوششوں پر بھر پور اور مکمل اعتماد ہے اس سلسلے میں مزید بھی اکابرین کے تمام فیصلوں کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔

5)اجلاس کے اختتام پر ملکی سالمیت، وبائی صورت حال سے بچاؤ اورمدارس ومساجد کے استحکام کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا گیا۔
6) اجلاس میں مفتی کفایت اللہ کے خلاف درج مقدمات کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ 
7) اجلاس میں اس عزم کو بھی دہرایا گیا کہ دینی مدارس کی حریت وآزادی پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :