شیخ القرآن ؒ کے خواب کی تعبیر۔۔۔۔۔۔۔۔وحدت المدارس الاسلامیہ پاکستان‎

جمعہ 28 مئی 2021

Mujahid Khan Tarangzai

مجاہد خان ترنگزئی

شیخ القرآن مولانا محمد طاہر نوراللہ مرقدہ بیسویں صدی میں مسئلہ توحید وسنت کے عظیم داعی  اور قرآنی انقلاب کے مجدد تھے۔ اللہ رب العزت نے شیخ القرآن ؒ کو پختون سرزمین کے لوگوں کیلئے خصوصاً اور دیگر اقوام عالم کے اصلاح کیلئے عموماً مشعل بنا کر بھیجا۔ آپ کی قرآنی تحریک، جماعتی فکر، اصلاح معاشرہ کی سوچ اور تصنیفی و قلمی  خدمات نے پوری دنیا کے اسلامی تحریکات پر نمایاں اثرات مرتب کئے۔

ماشاء اللہ آپ کا لگایا گیا توحید وسنت کا پودا اب ایک ایسا تناور اور پھلدار درخت بن چکا ہے جس سے عالم اسلام کے مسلمانوں کو اپنے زوال سے عروج کی اُمیدیں وابستہ ہیں۔
الحمداللہ شیخ القرآن نورہ اللہ مرقدہ کے مشن توحید وسنت اور قرآنی انقلاب کے تحریک  کے حقیقی وارث اور جانشین ان کے فرزند قائد انقلاب قرآنی شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ ہے۔

(جاری ہے)

آپ نے والد محترم کے ہر خواب کو شرمندہ تعبیر کیا اور وہ جماعت جو آپ کو والد نے امانتًا حوالہ کیا تھا، آج آپ نے یقینا ً دیانت کے ساتھ شیخ القرآن ؒ کے ہر وعدے، ہر بات، ہر اشارے اور ہر  آرزو کو پایہٗ تکمیل تک پہنچایا اور جماعت اشاعت التوحید والسنہ کو عالمی دنیا کے ریڈار پر نمایاں دکھایا۔ دینی ہو یا جدید عصری تعلیم یافتہ لوگ، علماء ہو یا عوام، مرد ہو یا زن سب کی نظریں اور توقعات اس جماعت سے وابستہ ہے۔


شیخ القرآن ؒ نے 10  اگست 1975 کو جماعت کے شوری' اراکین کی موجودگی میں مرکزی جامع مسجد دارالعلوم اشاعت التوحید والسنہ ضلع چارسدہ میں علماء کے ایک اجلاس میں اتفاق رائے سے  یہ فیصلہ کیاتھا کہ جماعت کے جتنے بھی مدارس ملک کے طول وعرض میں موجود ہیں،اُن کو منظم کرنے کیلئے ایک بورڈ یا تنظیم کی ضرورت ہے تاکہ جماعت کے تحت ملک کے تمام مدارس اس بورڈ یا تنظیم سے ملحق ہوں اور مشترکہ ومنظم جدوجہد جاری رکھا جا سکے۔

اُس وقت شیخ القرآن رح نے اس بورڈ کیلئے تنظیم المدارس جماعت اشاعت التوحید والسنتہ کا نام تجویز کیا اور باقاعدہ اس بورڈ کے قواعدد ضوابط بھی مرتب کئے۔ بعد میں یہ نام دوسرے تنظیم نے اپنے ادارے کیلئے رکھا تو امیر محترم نے ساتھیوں کے مشاورت سے وحدت المدارس الاسلامیہ نام تجویز کیا۔
الحمداللہ آج 45 سال کے بعد امیر محترم قائد انقلاب شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ نے شیخ القرآن رح کا یہ خواب بھی شرمند تعبیر کیا اور چند دن پہلے یکم شوال عید کے روز اس بورڈ کی باقاعدہ منظوری کی خوشخبری اراکین کو سنوائی۔

یقینا ً یہ بورڈ ہماری جماعت کی ترقی اور مستقیل  کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے ایک کامیاب سیڑھی ہے۔ شیخ القرآن ؒ کی آرزو تھی کہ ایک ایسا ادارہ قیام عمل میں لایا جائے جہاں دینی وعصری دونوں تعلیمی نظام ہوں اور ایک ہی ادارے سے عالم، آفیسر، ڈاکٹر، انجینئر، بزنس مین نکلیں، تاکہ یہی لوگ ایمانداری سے  اس ملک خداداد اور پوری دنیا میں  معاشرہ کی اصلاح کیلئے اپنا کردار ادا کرسکیں۔

ان شاءاللہ اب اس سوچ کو عملی جامہ پہنانے کا وقت آگیا ہے۔ ہمیں فخر ہے اپنے قائد اور امیر محترم قائد انقلا ب قرآنی شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری کے قیادت پر کہ اللہ تعالیٰ نے امیر محترم میں خداداد صلاحتیں رکھی ہے،  وہ موقع محل،حالات کے اتار چڑھاؤ،  لوگوں کے مزاج رویئے وعمل اور مخلص وغیر مخلص کی پہنچان میں ایک ماہر حکیم و طبیب کی حیثیت رکھتے ہیں۔

اور یہی وجہ ہے کہ امیر محترم کے اِن دانشمندانہ فیصلوں کی بدولت آج جماعت دن دگنی رات چوگنی ترقی کے راہ پر گامزن ہے۔
صدر وحدت المدارس الاسلامیہ پاکستان شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری نے بورڈ کے انتظام وانصرام اور جملہ اُمور کے انجام وہی کیلئے ایک کورکمیٹی تشکیل دی ہے ۔جسمیں ملک بھر سے ماہرین تعلیم ، شریعہ سکالرز،  پی ایچ ڈی ڈاکٹرز، یونیورسٹیز کے پروفیسرز، عصری تعلیمی بورڈ کے  اعلیٰ افسران، دینی وعصری علوم میں مہارت رکھنے والے علماء کرام اور  آئی ٹی ایکسپرٹس،شامل ہیں۔

صدر وحدت المدارس الاسلامیہ پاکستان شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری نے کور کمیٹی کے لئے بطور چیئرمین ڈاکٹر خالد سلطان صاحب کا انتخاب کیا، جو کہ نمل یونیورسٹی کے پروفیسر اور روزنامہ قل کے ایڈیٹر ان چیف بھی ہے۔ اسکے علاؤہ بورڈ کے  ممبران میں پشاور یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار ڈاکٹر گوہر رحمان صاحب، ڈائیریکٹر NCS ایجوکیشن سسٹم اخونزادہ محمد امین مینی، سافٹ ویئر انجنیئر محمد اسماعیل، دینی مدارس کوآرڈینیٹر مفتی صابر، صوابی یو نیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر محمد ابراہیم، ہزارہ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر محمد طیب زعفرانی، پرنسپل گورنمنٹ ہائی سکول جہاد محمد ، پرنسپل گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول جہانگیرہ محمد مطہر، نسٹ یونیورسٹی کے ریسرچ آفیسر نور حلیم ،اکاؤنٹ اینڈ بجٹ آفیسر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جہانزیب، ریٹائرڈPSO ٹوچیف جسٹس مولانا مومن گل طاہری، لیکچرر صوابی ڈگری کالج بدیع الزمان، شریعہ سکالرز مفتی اکمل محمد، سابق نگران امتحانات وفاق المدارس العربیہ مفتی ضیاء الحق ، سافٹ ویئر انجینئرز نعمان خان، ریحان اللہ اور بندہ ناچیز شامل ہیں۔


بورڈ کی منظوری کے بعد مدارس کے الحاق کا عمل شروع ہے اور اب تک تقریباً تین ہزار مدارس بورڈ کے سے ملحق ہو گئے ہیں۔ وحدت المدارس الاسلامیہ پاکستان کا  باضابطہ پہلا اجلاس گزشتہ روز پنچ ہاوس صوابی میں صدر وحدت المدارس الاسلامیہ پاکستان شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری ؒ کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں مندرجہ بالا تمام ممبران نے شرکت کی اور اس مقدس خدمت کیلئے ہر خدمت و تعاون کا عزم کیا۔

  اجلاس کے افتتاحی کلمات میں صدر وحدت المدارس الاسلامیہ پاکستان نے فرمایا کہ یہ ہماری مؤحدین اور جماعتی اراکین کا مشترکہ بورڈ ہے  جو کہ شیخ القرآن کی دیرینہ  آرزو  تھی، کہ ایک ایسا بورڈ وجود میں لایا جائے جسمیں مدارس کو منظم کیا جائے اور اس کے ساتھ یہ بھی ان کی خواہش تھی کہ ایک ایسی یونیورسٹی بھی قیام عمل میں لائی جائے،  جسمیں دینی ودنیوی دونوں نظام ہائے تعلیم سے طلباء مستفید ہوں۔

اور ایک ہی مدرسہ سے علماء، ڈاکٹرز، انجینئرز  اور آفیسرز نکلیں تاکہ ایمانداری سے دین اسلام اور ملک وقوم ومعاشرے کی خدمت کرسکے۔
اجلاس میں شامل شرکاء نے شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ  کے قابل قدر کاوش کو سراہا اور بورڈ وحدت المدارس الاسلامیہ کو جماعت کیلئے عظیم الشان سرمایہ قرار دیا۔ اس کے بعد پینل ڈسکشن شروع ہوئی اور ہر ایک نے بورڈ کے نظام، نصاب، امتحانات، الحاق، سیکرٹیریٹ، آئی ٹی وسوشل میڈیا  وغیرہ شعبہ جات کے حوالے سے مفید آراء وتجاویز پیش کی اور سب سے پہلے مرحلے میں دفتر کے تعین و دفتر کے نظام الاُمور پر اتفاق رائے کی گئی۔

اور اگلے اجلاس تک ضروری امور نمٹانے کا ٹاسک متعلقہ ممبرز کو حوالہ کئے گئے۔
اجلاس کے آخر میں شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ نے قرآن وسنت کے مشن کے ترقی اور بورڈ کی کامیابی اور ساتھیوں کیلئے خصوصی دعائیں کی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :