
اندر کے دشمن ؟؟؟
اتوار 9 فروری 2014

منور علی شاہد
حالانکہ حقیقت اور سچائی کیچھ اور ہے اور اصل میں مسئلہ حکومت کی رٹ،اور قانون کی بالادستی کاہے۔حکومت کے زیرتسلط جن علاقوں پر کسی اور کا قبضہ ہو جائے تو پھر ریاست اور دور حاضر کی کسی بھی حکومت کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟امن کی بات کسی دوسری پڑوسی ریاست کے ساتھ تو سمجھ میں آتی ہے لیکن وطن عزیز کے حصہ پر قابض گروہوں اور ان میں بھی اکثریت غیر ملکیوں کی ہو تو پھربات مزید غور طلب اور فکر انگیز ہو جاتی ہے اور سوالیہ نشان بن جاتی ہے اور ان حا لات میں جب قابض اور مسلح گروپس اندرونی طور پر حملے بھی کر رہے ہوں،بے گناہ شہریوں اور سر کاری اہلکاروں کو بے دردی سے ہلاک بھی کیا جا رہا ہو۔
(جاری ہے)
عمران خان نے اپنے حالیہ بیان میں امن مذاکرات کے حوالے سے بات کی ہے کہ ان کا حوصلہ افزاء نتیجہ نہیں نکلے گا، حالانکہ اس سے قبل خود ساختہ امن مذاکرات کا سب سے بڑا حامی خود عمران خان تھے۔اس قسم کی قلابازیاں ہی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ ان کی زبان اور دماغ کسی اور کے زیر تسلط ہوتا ہے جو وقت اور حالات کے مطابق بولتی اور کام کر تا ہے،اسی طرح مولانا فضل الرحمان نے بھی دوڑ لگادی ہے اور انکی سمت کا رخ بھی مخالف سمت کا ہے ان کی سیاسی اور سیاہ تاریخ بھی ایسی ہی ہے تو اسے لوگوں کی آبپاری ایک مخصوص ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ہوتی ہے اور مولانا وہ کام احسن طریق سے برسوں سے کر رہے ہیں جس پلیٹ میں کھا رہے ہیں اسی میں چھید بھی کر رہے ہیں،ریاست اور پاکستان کے خلاف باتیں بھی کرتے ہیں۔حقیقت اور سچائی کے برعکس نظریات کے پرچار نے پاکستانی لوگوں کو نہ صرف کنفیوزد کررکھا ہے بلکہ غیر اسلامی تصورات اور شرک کے نزدیک کے قریب کر دیا ہے۔مولانا کا ایک پرانا بیان جو وہ کثرت سے استعمال کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ اسلام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔۔یہ بات انکی اسلام پسندی کی قلعی کھولتی ہے۔اسلام ایک آسمانی مذہب ہے۔دین ہے جو لافانی ہے اور دنیا کے کیڑے مکوڑے اس کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتے لیکن مولانا اس کو دنیا سے خطرات کی مضحکہ خیز بات کرتے ہیں جو ماسوائے ایک سیا سی شعبدہ بازی کے کچھ نہیں۔
تاریخ میں قومیں وہ عزت اور وقار کے ساتھ پھلتی پھولتی ہیں جو ماضی کو یاد رکھتی ہیں لیکن ہمارے ہاں سبھی کیچھ نہ صرف بھلایا جا رہا ہے بلکہ قومی تاریخ سے سچ اور حقائق کو نکال کر جھوٹ اور نفرت کو نوجوان نسل کے سامنے لایا جا رہے ۔پاکستان جیسا خوبصورت ملک بہت کم ہیں۔یہاں قدرتی وسائل کی کمی نہیں،یہاں کا نوجوان قابلیت میں کسی ترقی یافتہ ملک کے نوجوان سے کم نہیں لیکن ناا ہل اور مفاد پرست سیاست دانوں کی اقراء پروری کی بدولت قابلیت کی حق تلفی ہورہی ہے۔ان سب کی صلاحیتوں سے استعفادہ کرنے کے لئے اندر کے دشمنوں کو پہچاننے کی ضرورت ہے یہی ایک روشن مستقبل کا راستہ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
منور علی شاہد کے کالمز
-
نظریہ ضرورت کا طوق پھر گلے پڑ گیا
جمعہ 7 اگست 2015
-
ریاست کی سلامتی کو یقینی بنانا
اتوار 1 فروری 2015
-
شہید طالب علم کی ماں کا نوحہ
پیر 22 دسمبر 2014
-
پاکستان میں سیلابوں کی تباہ کاریاں اور ہماری قومی بے حسی
جمعرات 2 اکتوبر 2014
-
نیا پاکستان ۔۔کیسا ہوگا
منگل 2 ستمبر 2014
-
سوچنے کی بات ہے
جمعہ 29 اگست 2014
-
انصاف کا ایک اور خون
اتوار 11 مئی 2014
-
غیر جانبدار جمہوری حکومت،آج کی ضرورت
ہفتہ 29 مارچ 2014
منور علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.