
شام۔۔خون آشام سر زمین
منگل 11 فروری 2014

منور علی شاہد
(جاری ہے)
ہومن کئیر فاؤنڈیشن جو شام میں مہاجرین و متاثرین کے لئے 2011ہی سے کام کر رہی ہے کی ایک رپورٹ کے مطابق اب تک شام کے انسانی المیے کے نتیجہ میں1,31,98 571 افراد کو فوری امداد کی اشد ضرورت ہے ان میں سب سے زیادہ بری حالت عورتوں اور بچوں کی ہے،41لاکھ سے زائد شامی شہری مصر،ترکی،عراق،لبنان اور شمالی ا فریقہ سمیت دیگر ممالک میں مہاجرین کیمپوں میں ز ندگی بسر کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں،42 لاکھ پچاس ہزار شامی اندرونی طور پر بے گھر ہوچکے ہیں۔21لاکھ48ہزار شامی ابھی تک مہاجرین ر جسٹریشن کے مراحل سے گزرنے کا انتظار کر رہے ہیں ،اقوام متحدہ کی ر پورٹ کے مطابق ابھی تک1,50,000 لوگ شامی حکومت اور باغیوں کی جنگ کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں ا قوام متحدہ کی بچوں کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیم کی ر پورٹ کے مطابق دس ہزار شامی بچے ابھی اس لڑائی میں ہلاک ہو چکے ہیں ، آزاد ذرائع کے مطابق ابھی بھی شام میں باغی اور حکومت دونوں معصوم بچوں کو زبردستی جنگ میں نہ صرف استعمال کر رہے ہیں بلکہ ان پر بد ترین تشدد بھی کیا جا رہا ہے شام کے مختلف حصوں میں ہونے والی لڑائی اب سول وار میں تبدیل ہو چکی ہے،اپوزیشن اور حکومت مابین چپقلش کا فائدہ بیرونی اسلامی اور غیر اسلامی دونوں طاقتوں نے اٹھایا اور باغیوں کو مسلسل امداد مل رہی ہے،دوسری طرف روزانہ چھ ہزار کے قریب شامی نقل مکانی کر رہے ہیں اور حملوں کے نتیجوں میں مزید ہلاکتوں کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو حالات کی مزید خرابی اور ا بتر صورت حال کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
شام کے موجودہ صدر بشر الاسد سابق صدر حافظ الاسد کے بیٹے ہیں جن کا انتقال د س جون 2000 کو ہوا تھا،اس وقت موجودہ صدر کی عمر34 برس کی تھی اور قانون کے مطابق صدر کے عہدہ کے لئے عمر چالیس برس ہونا لازم تھی اس لحاظ سے وہ صدر نہیں بن سکتے تھے۔جس طرح کے مفاد پرست فیصلے ہماری قومی اسمبلی کرتی ہے اسی طرح کا فیصلہ اس وقت کی شام کی پارلیمنٹ نے کیا اور ہنگامی طور پر قانون میں تبدیلی کر کے صدر کے عہدہ کی معیاد 34 برس کردی اور اس طرح مفاد پرستوں کے ٹولے نے ناتجربہ کار بشر الاسد کو شام کا صدر بنوا دیا اور یہ سب کیچھ ان کے والد کی وفات کے دس روز کے اندر اندر ہوا اور سات برس کے لئے چو نتیس سال کے نوجوان کو شام کا صدر بنوادیا گیا جوانوں کی نمائیندگی کرنے والے بشر الاسد نے ر یفرنڈم میں97% ووٹ حا صل کئے تھے اسد فیملی کا تعلق ایک مینارٹی جماعت سے تھا جو گزشتہ چار دہائیوں سے شام پر حکومت کر رہے تھے بشر الاسد کی بیوی ایک برطانوی مسلم خاتون ہیں ۔بشر الاسد کے والد حافظ الاسد نے1970میں اس وقت کی شامی فوج کی طاقت اور اقلیتی سیاسی جماعتAlawite کی حمایت سے شام پرکنٹرول حا صل کیا تھااس وقت سے یہی اسد خاندان شام پر قابض تھا۔تیرہ برس سے شام پر حکمرانی کرنے والے بشر الاسد سے 2011 سے اندرونی طور پر اور بیرونی طرف سے یہ مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ وہ باعزت طریقے سے اقتدار سے الگ ہو جائیں لیکن ہٹ دھرمی کے باعث اور ہوس اقتدار میں انکار کرتے رہے اس کا انجام سب کے سامنے ہے کافروں کے ملک میں معمولی سی بات جو قانون اور ضمیر کے خلاف ہو حکمران استعفیٰ دے دیتے ہیں لیکن اسلامی مملکت شام کے اس حکمران کی خونی پیاس ابھی بھی نہیں بھجی اور اپنے ہی ملک کی عورتوں، بچوں، لڑکیوں اور بوڑھوں کو دیار غیر کے در پر در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے لئے چھوڑ دیا ،حقیقی معنوں میں اپنے ہی بے گناہ شہریوں کے خون کی ندیاں بہا کر بھی ضمیر جاگ نہیں سکا۔ایک المیے کے بعد دوسرا المیہ جنم لے رہا ہے لیکن بشر الاسد اقتدار چھوڑنے کو تیار نہیں ایک شیطان ہے جو اس وقت سر زمین شام پر موجود ہے جو کسی کی نہیں مانتا،کسی کی نہیں سنتا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
منور علی شاہد کے کالمز
-
نظریہ ضرورت کا طوق پھر گلے پڑ گیا
جمعہ 7 اگست 2015
-
ریاست کی سلامتی کو یقینی بنانا
اتوار 1 فروری 2015
-
شہید طالب علم کی ماں کا نوحہ
پیر 22 دسمبر 2014
-
پاکستان میں سیلابوں کی تباہ کاریاں اور ہماری قومی بے حسی
جمعرات 2 اکتوبر 2014
-
نیا پاکستان ۔۔کیسا ہوگا
منگل 2 ستمبر 2014
-
سوچنے کی بات ہے
جمعہ 29 اگست 2014
-
انصاف کا ایک اور خون
اتوار 11 مئی 2014
-
غیر جانبدار جمہوری حکومت،آج کی ضرورت
ہفتہ 29 مارچ 2014
منور علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.