کلبھوشن یادیو کیس میں کامیابی پاکستان کی سفارتی سطح پر جیت‎

جمعرات 18 جولائی 2019

Naeem Ur Rehman Siddiqui

نعیم الرحمن صدیقی

عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کا فیصلہ سنا دیا جس کے تحت کلبھوشن یادیو کی رہائی کی بھارتی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ فیصلہ سناتے وقت عدالت میں اٹارنی جنرل انورمنصورکی قیادت میں پاکستان کی ٹیم ، ڈی جی سارک اور ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل پر مشتمل پاکستانی وفد موجود تھا۔


جج کا کہنا تھا کہ میں مقدمے کی تفصیلی شقوں کی طرف نہیں جانا چاہتا۔ بھارت نے ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی مانگی ہے۔ پاکستان اور بھارت ویانا کنونشن کے فریق ہیں۔ ویانا کنونشن کے تحت یہ کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں آتا ہے۔

(جاری ہے)


ہم نے کیس کا ماضی کی پہلوؤں سے جائزہ لیا۔
جج نے اس کیس میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے وضع کیا گیا مؤقف بھی بیان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی مؤقف پر 3 اعتراضات پیش کیے۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ کلبھوشن جعلی نام سے پاسپورٹ بنا کر پاکستان میں داخل ہوا۔ پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارت کلبھوشن کی شہریت کا ثبوت دینے میں ناکام رہا۔پاکستان نے مؤقف دیا کہ کلبھوشن پاکستان میں جاسوسی کے ساتھ دہشتگردی بھی کرتا رہا۔
پاکستان کا مؤقف تھا کہ جاسوسی کے مقدمے میں قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی۔

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن تک بھارت کو قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا اور کلبھوشن یادیو کی رہائی سے متعلق بھارتی درخواست مسترد کر دی۔ یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے 21 فروری کو کلبھوشن کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا۔
کلبھوشن یادیو تسلیم کر چکا ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کا ایجنٹ ہے جسے پاکستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے لئے بھیجا گیا تھا ۔

جس کے بعد اس کے خلاف باضابطہ مقدمہ چلایا گیا۔ پاک فوج کے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے ذریعے کلبھوشن یادیو کا ٹرائل ہوا اور 10 اپریل 2017ء کو جُرم ثابت ہونے پر بھارتی جاسوس کو سزائے موت سنائی گئی۔ 25 دسمبر 2017ء کو پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن یادیو سے اس کی والدہ اور اہلیہ کی ملاقات بھی کروائی۔
کلبھوشن کے بیانات کی بارہا تردید کرنے کے بعد 8 مئی 2017ء کو بھارت نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرکے کلبھوشن یادیو کی سزا پر عمل درآمد روک کر اس کی رہائی کامطالبہ کیا۔

جبکہ سزائے موت کے خلاف کلبھوشن یادیو نے رحم کی اپیل کی بھی تھی۔ پاکستان کی عدالت سے سزائے موت کے فیصلے کے بعد بھارت نے کلبھوشن یادیو کی بریت کے لئے عالمی عدالت درخواست دائر کی۔
کلبھوشن کیس کی سماعت 18 سے 21 فروری تک ہوئی تھی، جس میں بھارت اور پاکستان کے وفود نے شرکت کی تھی.
اس کیس میں پاکستان کی فتح سے یہ بات ثابت ہوگی کہ بھارت ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کی جیت ہوئی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :