ایوارڈ شوز

منگل 21 ستمبر 2021

Naheed Fatima

ناہید فاطمہ

اچھا اور خوبصورت لباس انسان کی شخصیت میں نکھار اور جاذبیت پیدا کرتا ہے اور ہر ملک کا ایک اپنا قومی لباس ہوتا ہے جسے زیب تن کرنے سے اس ملک، اس خطے میں بسنے والے لوگوں کی پہچان ہوتی ہے. ہمارے ملک میں مختلف صوبوں کی پہچان ان کے لباس سے نمایاں ہوتی ہے.
پاکستان کا قومی لباس شلوار قمیض ہے اور اس کےصوبوں کے کلچر کے لحاظ سے اپنے اپنےمختلف لباس ہیں.
لہٰذا مردوں کے لئے شلوار قمیض اور عورتوں کے لیے شلوار قمیض اور دوپٹہ ہے، جس میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی گئی اور لوگوں میں مغربی لباس کی طرف توجہ بڑھتی گئی اور اب شلوار قمیض زیادہ تر مرد حضرات صرف عید کے تہوار پہ زیب تن کیے نظر آتے ہیں، اور عورتوں میں دوپٹے کا رجحان بالکل ختم ہوتا جا رہاہے.


ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی تہذیب وتمدن اور رسم و رواج کو پس پشت ڈال دیا ہے اور مغربی ممالک کی روایات کو اپنا لیا ہے جبکہ سب سے زیادہ رجحان ان کے لباس کی طرف پایا جاتا ہے.
آج کل ہر طرف ایوارڈ شو میں نظر آنے والی اداکاراؤں کے لباس پر بات کی جارہی ہے لیکن میں آپ کو یہاں بتاتی چلوں کہ یہ اس دفعہ کا واقعہ نہیں ہے بلکہ جب بھی ایوارڈ شوز ہوتے ہیں ہماری اداکارایٔیں ایسے ہی مغربی لباس پہن کر اپنی ساتھی اداکاراؤں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور ٹی وی سکرین کی زینت بنتی ہیں.

یہ ایوارڈ شوز، اسٹائل شوز کم اور فحاشی شوز زیادہ کہلاییٔں گے کیونکہ ان میں شرکت کرنے والی تمام اداکارائیں بے ہودگی، فحاشی اور بے حیائی کا نمونہ بنی ہوئی ہوتی ہیں.
ایسے آدھے ادھورے کپڑے پہننے سے معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی  میں مزید اضافہ ہوتا ہے، جس سے بھیڑیے اور درندہ صفت لوگوں میں جنسی حیوانگی پروان چڑھتی ہے اور پھر جس سے معاشرے میں ریپ اور درندگی کے بعد قتل جیسے واقعات منہ اٹھاۓ نظر آتے ہیں.


غیر مسلموں کو کوئی فرق نہیں پڑتا وہ جو مرضی پہنتے پھریں، جیسے مرضی زندگی گزاریں لیکن مسلمانوں کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ غیر مسلموں کی طرز کا لباس زیب تن کریں کیونکہ نہ تو ہمارا مذہب ہمیں اس چیز کی اجازت دیتا ہے، نہ ہی ہماری روایات اور نہ ہی ہمارا معاشرہ.
ہم ایک اسلامی جمہوری ملک میں رہتے ہیں جو اسلام کی طرز پہ معارض وجود میں آیا تھا، اس لیے ہم غیر مسلموں کی دیکھا دیکھی وہ سب نہیں کرسکتے،نہ ان کی روایات کو اپنا سکتے ہیں.

ہمیں الله پاک نے قرآن پاک میں زندگی گزارنے کے سارے ڈھنگ بتادیے ہیں اور ہمارے نبی خاتم المرسلین، امام الأنبياء صلی الله عليه وآله وسلم نے ہمیں اپنی حیات طیبہ میں اس پر عمل کرتے ہوئے سکھا دیا ہے کہ کیسے ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہم اپنی دنیا اور آخرت سنوار سکتے ہیں،کیونکہ مسلمان ہونے کے ناطے سے ہمارا آخرت پر ایمان ہے کہ ہم نے روز قیامت اپنے اعمال کا حساب دینا ہے،اس لیے ہمیں اپنی زندگیوں کو شریعت کے اصولوں کے عین مطابق گزارنے کا حکم دیا گیا ہے ہم اس سے دستبردار نہیں ہوسکتے.


کچھ لوگ" میرا جسم میری مرضی" کی آڑ میں دین کے خلاف باتیں کرتے ہیں کیونکہ انہیں الله اور پیارے نبی آخرالزمان صلی الله عليه وآله وسلم کی تعلیمات پاؤں میں بیڑیوں کے مترادف نظر آتی ہیں،ان کا کہنا ہے کہ عورتیں جیسے مرضی کپڑے پہن کر گھر سے باہر جاسکتی ہیں انہیں کسی قسم کی روک ٹوک نہیں ہونی چاہیے، اگر قصور ہے تو وہ صرف مردوں کی نظر کا ہے.

یہ جوروز بروز ریپ کے واقعات ہمارے معاشرے میں نظرآ رہے ہوتے ہیں یہ بھی صرف مردوں کی وجہ سے ہی ہیں.حالانکہ قصور مرد اور عورت دونوں کا ہے کیونکہ قرآن مجید میں مردوں کو بھی اپنی نظر کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے اورعورتوں کو بھی مکمل پردے کا حکم دیا گیا ہے لیکن مرد اور عورتیں دونوں ہی ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرانے میں لگے ہوئے ہیں کوئی ایک بھی ان احکامات کو نہ ماننے اور نہ عمل کرنے کو تیار ہے.


ترجمہ:
"مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔

(جاری ہے)

یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں خدا ان سے خبردار ہے"
(سورۃ نور-آیت نمبر 30)
اور قرآن مجید میں الله تعالیٰ نے مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی جو حکم دیا ہے اس  پر عمل کرنا ہمارے ایمان کا لازمی حصہ ہے.
الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے :
ترجمہ:
" اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی” رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنی سجاوٹ کو کسی پر ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو خود ہی ظاہر ہوجائے۔ اور اپنی اوڑھنیوں کے آنچل اپنے گریبانوں پر ڈال لیا کریں، اور اپنی سجاوٹ اور کسی پر ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے شوہروں کے، یا اپنے باپ، یا اپنے شوہروں کے باپ کے، یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں، یا اپنی بہنوں کے بیٹوں کے، یا اپنی عورتوں کے، یا ان کے جو اپنے ہاتھوں کی ملکیت میں ہیں یا ان خدمت گزاروں کے جن کے دل میں کوئی (جنسی) تقاضا نہیں ہوتا یا ان بچوں کے جو ابھی عورتوں کے چھپے ہوئے حصوں سے آشنا نہیں ہوئے اور مسلمان عورتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے پاؤں زمین پر اس طرح نہ ماریں کہ انہوں نے جو زینت چھپا رکھی ہے وہ معلوم ہوجائے۔ اور اے مومنو ! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو، تاکہ تمہیں فلاح نصیب فرمائے"
(سورۃ نور، آیت نمبر 31)
غیر مسلموں میں تو حلال اور حرام کی کوئی تمیز نہیں، نہ ان کے مذہب کی طرف سے کوئی پابندی ہے وہ جیسے چاہیں اپنی مرضی سے زندگی گزارنے میں آزاد ہیں.


انہوں نے بس مسلمانوں کو ان کے اصل راستے سے ہٹانا تھا اور وہ یہ کام بخوبی نبھا رہے ہیں
میں ہمیشہ سوچتی ہوں کتنا چالاک ہے گورا کہ وہ خود تو آسمان کی بلندیوں تک جا پہنچا ہے، لیکن مسلمانوں کو فضولیات میں لگا کر ان کی اپنی ہی زندگیاں بھی تباہ کر رہا ہے اور ایک مسلمان ہیں کہ ان کے ہر پستی کی طرف لے جانے والے راستے پہ اندھوں کی طرح چلتا ہی جارہا ہے، کسی بھی چیز کو سوچے سمجھے بغیر
نہ ہی اپنے رب کے حکم کی فکر ہے، نہ اپنے آخری نبی کریم صلی الله عليه وآله وسلم کے احکامات کی، نہ آخرت کی اور نہ ہی اپنی جسمانی اور روحانی صحت کی…
بس اندھا دھند ان کی پیروی کرنے میں لگا ہے اور تباہی و بربادی کے گڑھے پہ کھڑا ہے، اسی وجہ سے مسلمانوں نے اپنی تہذیب و ثقافت اور روایات کو پس پشت ڈال دیا ہے کہ عورتیں جو ان کے دیکھا دیکھی اپنے جسم کو پردے میں چھپانے کی بجائے فحاشی اور بے حیائی کا نمونہ بنے پھر رہی ہیں.
پیارے نبی کریم صلی الله عليه وآله وسلم نے حدیث شریف میں فرمایا ہے کہ
"تم میں سے جو شخص خلاف شریعت کام دیکھے تو اپنے ہاتھوں سے اس کی اصلاح کرے اور اگر طاقت نہ رکھتا ہو تو زبان سے اس کو رد کرے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو دل سے اس کو برا جانے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے" ۔
تو کیا ان لوگوں کے دلوں سے الله تعالیٰ کا ڈر ختم ہو گیا ہے؟ کیا انہوں نے اپنی ساری زندگی اسی دنیا میں گزارنی ہے؟ روز قیامت الله پاک کے سامنے پیش نہیں ہونا،جو اتنی بے حیائی سے سرعام ایسے بے ہودہ لباس پہن کے پھر رہی ہیں،آنے والی نسلوں کو یہ کیا پیغام دے رہی ہیں کہ ایسے بے حیائی والے لباس پہن کے انسان  زیادہ خوبصورت نظر آتا ہے،اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے.
مسلمانوں! خدارا اپنی اصل کو پہچانو! تمہاری یہ منزل نہیں ہے، تم نے تو پوری دنیا پہ اسلام کا بول بالا کرناہے، الله اور اس کے نبی کریم صلی الله عليه وآله وسلم کے احکامات کو پھیلانا ہے.

پیاری بہنوں اپنے پردے کی فکر کرو، تم نے تو اسلام کا علم بلند کرنے کے لیے ایسے بیٹوں کی تربیت کرنی ہے جن کی یلغار پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دے، تم نے تو اسلام کو صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم دینے ہیں. سنو! یہ دو دن کی زندگی دھوکے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :