مقصد حیات کا عرفان، قدرت کا منشاء

پیر 31 مئی 2021

Naheed Fatima

ناہید فاطمہ

الله تعالیٰ نے جب حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں۔ ابلیس کے علاوہ سب فرشتوں نے سجدہ کیا۔ شیطان بہت عبادت گزار تھا اسی وجہ سے اسے فرشتوں میں بہت فضیلت حاصل تھی لیکن اس نے حضرت آدم کو سجدہ نہ کر کے غرور اور تکبر کا اظہار کیا جس کی وجہ سے الله پاک نے اسے قیامت تک اپنے دربار سے نکال دیا۔


آدم علیہ السلام کو الله تعالیٰ نے علم کی دولت عطا فرما کر اشرف المخلوقات کے درجہ پہ فائز کیا ۔ ایک مٹی سے بنے ہوئے انسان کو علم اور عقل کی وجہ سے اتنا اعلیٰ مقام عطا فرمایا ہے بلکہ الله نے انسانوں کو اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا ہے۔
کہا جاتا ہے انسان ایک سماجی حیوان ہے لیکن اس علم اور عقل کی وجہ سے انسان کوسب مخلوقات میں فضيلت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

علم الله پاک کی بہت بڑی نعمت ہے  اس کی ہی وجہ سے الله نے مٹی سے بنے انسان کو بہت اعلیٰ مرتبہ عطا فرمایا ۔
الله پاک کا ہم پہ بہت کرم اور فضل ہے۔ اس نے ہمیں ایک مکمل انسان بنایا، ہمیں سوچنے سمجھنے کی حس دی بلکہ حواسِ خمسہ عطا فرمائے۔ جس سے ہم کھا پی سکتے ہیں، سونگھ سکتے ہیں، چل پھر سکتے ہیں ۔ہمیں ہر طرح کی نعمتیں عطا فرمائی ہیں ۔
اگر الله پاک نے انسان کو علم کی طاقت نہ دی ہوتی تو وہ حیوانوں جیسی زندگی گزار رہا ہوتا۔


الله پاک نے انسان کی رہنمائی کے لیے وقتاً فوقتاً اپنے پیغمبر بھی بھیجے جو الله کا پیغام لوگوں تک پہنچاتے رہے۔ لیکن آخر میں اس نے اپنے آخری نبی، جنہیں خاتم المرسلین کا لقب کا عطا فرمایا، ان کے ذریعے اپنا کلام ہم لوگوں تک پہنچایا جو کہ قرآن کی صورت میں نازل فرمایا۔
الله پاک کےہم پہ بہت احسانات ہیں لیکن جو سب سے بڑا کرم اور فضل ہے وہ یہ کہ اس نے ایک تو قرآن کے ذریعے اپنا کلام ہم لوگوں تک پہنچایا اور دوسرا اپنے خاتم المرسلین، امام الأنبياء والمرسلين صلی الله عليه وآله وسلم کو ہماری رہنمائی کے لیے بھیجا۔

پیارے آقا صلی الله عليه وآله وسلم نے الله کا پیغام ہم لوگوں تک  پہنچایا ۔ اور ہمیں خود اس پہ عمل کر کے دکھایا کہ کیسے زندگی الله کے حکم کے تابع ہو کر گزاری جا سکتی ہے۔
پرانی قومیں جب کوئی گناہ کرتی تھیں تو انہیں اسی وقت سزا دےدی جاتی تھی اور دنیا میں ہی ایسا عذاب ان پہ نازل ہوتا کہ ان کا نام صفحہ ہستی سے مٹا دیا جاتا ۔لیکن الله پاک نے امت محمدی پہ اپنے محبوبِ کریم صلَّی الله عليه وآله وسلم کو بھیج کر اپنا خاص کرم فرما دیا ہے ۔

جب مسلمان کوئی گناہ کرتے ہیں تو انہیں پچھلی قوموں کی طرح دنیا میں درد ناک عذاب نہیں دیا جاتا ۔یہ احسان الله نے ہم پر اپنے محبوب نبی اکرم صلی الله عليه وآله وسلم کو دنیا میں بھیجنے کی وجہ سے کیا ۔
پیارے آقا و دوعالم صلی الله عليه وآله وسلم نے اپنی ایک حدیث شریف میں الله تعالیٰ کی رحمت کے بارے میں فرمایا ہے:
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ کَتَبَ فِي کِتَابِهِ وَهُوَ يَکْتُبُ عَلَی نَفْسِهِ وَهُوَ وَضْعٌ عِنْدَهُ عَلَی الْعَرْشِ إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي
ترجمہ:
 ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے صالح نے اور ان سے ابوہریرہ (رض) نے کہ  نبی کریم  ﷺ  نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب میں اسے لکھا، اس نے اپنی ذات کے متعلق بھی لکھا اور یہ اب بھی عرش پر لکھا ہوا موجود ہے إن رحمتي تغلب غضبي کہ" میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے ۔

"
(7صحیح بخاری کی حدیث نمبر 404)
الله تعالیٰ کی رحمت اس ٹھاٹھیں مارتے سمندر کی طرح ہے جو یہاں سے گزرتا ہے ہر طرف سے سیراب کرتا جاتا ہے ۔ ہم لوگ جتنے بھی گناہ کرلیں ایک دفعہ سچے دل سے توبہ کرلیں تو پھر سےالله پاک کی رحمت کے سائے میں آجاتے ہیں۔ الله پاک اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے ۔ ایک ماں اپنے بچوں کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی تو الله پاک کیسے اپنے بندوں کو تکلیف میں دیکھ سکتے ہیں ۔

الله جب اپنے بندوں کو کوئی تکلیف دیتا ہے تو وہ انہیں اپنے قریب کرنا چاہتا ہے۔
 الله پاک نے ہر انسان کو دوسرے سے اس کی خوبیوں  کی وجہ سے مختلف بنایا ہے۔ ہمیں اپنی ان خوبیوں کو پہچاننے کی ضرورت ہے. الله پاک نے  جو خوبیاں آپ کو دی ہیں وہ کسی اور کو نہیں دی ۔آپ اپنی جگہ بہت خاص ہیں۔ آپ کسی دوسرے کی طرح کی نہیں بن سکتے اور نہ کوئی اور آپ کے جیسا ہو سکتا ہے ۔

بس اسے پہچاننے کی ضرورت ہے کہ الله نے آپ کو دنیا میں کس مقصد کے لیے بھیجا ہے ۔ ہر چیز جو اس دنیا میں الله پاک نے بنائی ہے اسے خاص مقصد کے لیے بنایا ہے کوئی چیز فضول پیدا نہیں کی ہے۔ یہ بات  ہمیں ہمیشہ اپنے ذہین میں  رکھنی چاہیے کہ ہمیں کسی خاص مقصد کے لیے بھیجا گیا ہے بس اپنے اندر کھوج لگانے کی ضرورت ہے کہ آپ کیا ہے اور کیوں ہیں؟
اگر خود نہیں پہچان سکتے تو یہ دعا ضرور کرتے رہنا چاہیے کہ  “ اے الله تو نے جس مقصد کے لیے مجھے دوسروں سے مختلف بنایا ہے اسے مجھے مجھ میں تلاش کرنے میں میری مدد فرما"
" الله کوئی خاص چیز مجھے عام دے"
الله پاک آپ کی مدد فرمائیں گے اور ایک دن اس کے کرم سے آپ خود کو پہچاننے میں کامیاب ہو جائیں گے۔


دعا بھی الله پاک کی بہت بڑی نعمت ہے. الله نے ہمیں سب کچھ عطا فرمایا ہے لیکن کچھ چیزوں کے لیے اس نے دعا کو ذریعہ بنایا ہے وہ دعا کرنے سے ملیں گی یا پھر دعا سے دوگنا عطا کیا جائے گا ۔
جہاں الله پاک کا ہم پہ اتنا کرم ہے، اتنا احسان ہے ۔ جس کا ہم ساری زندگی شکر ادا نہیں کر سکتے۔
یہاں مجھے قرآن پاک کی وہ آیات یاد آرہی ہیں جس میں الله پاک نے ارشاد فرمایا :
لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ:
(سورۃ ابراہیم آیت نمبر٧)
 اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں  تمہیں  اور زیادہ عطا کروں  گا۔


اس سے پتہ چلتا ہے کہ الله کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے سے اور زیادہ نوازا جائے گا ۔
الله نے ہر انسان کی فطرت میں نیکی رکھی ہے  لیکن جب انسان  اس سے انحراف کرتا ہے تو برائی کی طرف چلا جاتا ہے ۔
اس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ ہمیں الله کے شکر گزار  لوگوں میں شامل ہونا چاہیے ۔ جب الله نے ہمیں بغیر مانگے اتنا کچھ عطا کر دیا ہے تو ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم اسے اپنا ایک رب مانیں، اس کی تعلیمات جو قرآن کریم کے ذریعے ہم تک پہنچائی گئی ہیں ان پہ عمل کریں اور پیارے آقا کریم صلی الله عليه وآله وسلم کی سنتوں پہ عمل پیرا  ہو کر اس کی روشنی میں اپنی زندگیاں بسر کریں اور صرف اسی کے سامنے اپنی ضرورتوں کےلیے دست دعا ہوں ۔

یہی ہماری دنیا اور آخرت میں نجات کا ذریعہ ہے ۔ ہمیں خود کو بھی پہچاننے کی ضرورت ہے تاکہ ہم صحیح معنوں میں اس کے شکر گذار بن سکیں اور وہ مقصد پورا کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے جس کے لیے ہمیں دنیا میں بھیجا گیا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :