لڑکیوں کی کم عمری میں شادی

ہفتہ 28 نومبر 2020

Nazish Gull

نازش گل

بیٹیاں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں. گھر خدا کو جو پسند آئے وہاں ہوتی ہیں.
جس معاشرے یا برادری میں لڑکی بوجھ سمجھی جاتی ہے وہاں کم عمری میں شادی نہ کرنے کے فوائد سمجھنا آسان نہیں ہوتا- اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 21 فصد لڑکیوں کی شادی کم عمری میں کر دی جاتی ہے - پاکستان میں ایسا سب کرنے کی وجہ وقتی اور عارضی مسائل کا حل ہے - ایسا سب پاکستان کے ان علاقوں میں زیادہ کیا جاتا ہے جہاں لوگ علم جیسی دولت سے محروم ہیں -
لوگ اور برادری لڑکی کے والدین کو اس بات کا بھی یقین دلاتے ہیں کہ ایسے کم عمری میں شادی کر دینے سے وہ لڑکیوں کی ذمہ داریوں سے بھی آزاد ہو جائیں گے-کم عمری میں شادی کر دینے کی کچھ وجوہات سامنے آئی ہیں جن میں نسل در نسل چلنے والی روایات، نسل در نسل چلنے والے قرضے اور پنچایت کے فیصلے وغیرہ سرفہرست ہیں- چھوٹی چھوٹی باتوں اور مسائل کو نپٹانے کی بجائے لڑکیوں کی عمری میں شادی پر زیادہ توجہ دی جا تی ہے-
سندھ، پاکستان کا واحد صوبہ ہے جہاں یہ رواج سب سے زیادہ عام ہے اور اسی وجہ سے سندھ اسمبلی "چائلڈ میرج ریسٹرنٹ" ایکٹ 2013 منظور کرنے والی پہلی اسمبلی تھی-لیکن اس قانون کا سختی سے آج تک نفاذ نہیں کیا جا سکا-اس کے علاوہ بھی بہت سے قانون بنائے گئے لیکن ان کو ما ننے والا اور عمل کرنے والا کوئی نہیں -
والدین اپنی بیٹیوں کی کم عمری میں شادی کروا کر انہیں علم جیسی دولت سے محروم رکھتے ہیں-جس عمر میں انہوں نے گڑیا اور کھلونوں سے کھیلنا ہوتا ہے، اس عمر میں انہیں دلہن بنا کر رخصت کر دیا جاتا ہے - اور آج کل تو والدین اپنی کم عمر بچیوں کی شادی کسی عمر رسیدہ شخص سے کروا کر یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی بیٹی اس گھر میں عیش و عشرت کی زندگی گزارے گی لیکن آج کل ایسا بہت کم ہوتا ہے-
بہت سے قوانین کے باوجود یہ جرم ابھی بھی جاری ہے - ایک تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا میں ہر سات سیکنڈ میں کم عمری میں شادی کا کیس سامنے آتا ہے - تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر کب تک ایسے ہی چھوٹی چھوٹی باتوں اور لڑائی جھگڑوں کی بنیاد پر لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کروائی جا تی رہے گی؟؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :