
مذاکرات ، توقعات ، خدشات
بدھ 12 فروری 2014

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
مذاکرات کی کامیابی کی شدید ترین خواہش پالنے کے باوجود ہم بھی یہی سمجھتے ہیں کہ کامیابی اگر نا ممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرور ہے کیونکہ مذاکرات کی راہ میں کئی ایسی دشوار گزار گھاٹیاں ہیں جنہیں پار کرنا ممکن نظر نہیں آتا ۔آقا ﷺ کا فرمان ہے کہ اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے اوریہ تو طے ہے کہ وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف خلوصِ دل اور خلوصِ نیت سے مذاکرات کی گاڑی منزلِ مقصود تک پہنچانے کے خواہاں ہیں اور پوری قوم کی آرزو بھی یہی ہے کہ آگ اور خون کی اِس بارش کا خاتمہ ہو جائے لیکن بہت سی قوتیں ایسی ہیں جو مذاکرات کو ناکام کرنے کے لیے سر گرمِ عمل ہو گئی ہیں ۔اِن قوتوں کا سرخیل امریکہ ہے جسے پاکستان میں کسی بھی صورت میں امن گوارانہیں ۔پہلے مذاکرات کو ناکام بنانے کے لیے حکیم اللہ محسود کو ڈرون کی غذا بنایا گیا اور اب مذاکراتی کمیٹی کے اوپر ڈرون طیاروں کی چھاوٴں کرکے واضح پیغام دیا گیا۔وزیرِ داخلہ جناب چوہدری نثار احمد کو جب مولانا سمیع الحق نے یہ بتلایا کہ مذاکراتی کمیٹی کو بار بار جگہ تبدیل کرنی پڑ رہی ہے کیونکہ ڈرون پروازیں جاری ہیں تو چوہدری نثار احمد نے یہ جواب دیا کہ اگر ڈرون حملہ ہوا تو یہ پاکستان دشمنی ہو گی ۔جذباتی سہی لیکن غیرت کا تقاضہ تو یہی تھا کہ امریکی سفیر کو یہ پیغام دیا جاتا کہ اگر فوری طور پر ڈرون واپس نہ گئے تو اُنہیں مار گرایا جائے گا لیکن ایسا ہوا نہیں اور شاید کبھی ہو گا بھی نہیں ۔اقبال نے کہا تھا کہ
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِدارا
لاریب پوری قوم مذاکرات کے لیے یکسو ہے اور مذاکرات ہی قوم کا اجتماعی فیصلہ ہے ۔سوال مگر یہ ہے کہ کیا طالبان بھی مذاکرات کے خواہاں ہیں ؟اور کہیں ایسا تو نہیں کہ طالبان کو اپنی صفیں درست کرنے کے لیے کچھ عرصہ درکار ہو جسے وہ مذاکرات کی آڑ میں حاصل کرنا چاہتے ہوں ؟۔الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے طالبان کے جو پندرہ مطالبات سامنے آئے ہیں اُن میں سے کچھ کا تعلق دینِ مبیں سے ہے ۔یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا اور آج بھی پاکستان میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کے دل اللہ ، رسول اللہ ﷺ اور قُرآن کی محبت سے معمور ہیں اِس لیے طالبان کے اِ ن مطالبات سے انکار صریحاََ دین سے انکار ہے ۔وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ ہر مسلمان طالبان کے اِن مطالبات کا حامی ہی ہو گالیکن طالبان کا اوّلین مطالبہ تو ”ڈرون حملوں کی بندش“ ہے حالانکہ طالبان خوب جانتے ہیں کہ یہ حملے امریکہ کروا رہا ہے ۔تو کیا طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حملے حکومتِ پاکستان کی ایماء اور مرضی سے ہو رہے ہیں؟۔اگر ایسا ہے تو پھر مذاکرات کی کامیابی مشکوک ہو جاتی ہے اور اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ حملے ”عالمی دہشت گرد“ امریکہ خود ہی کروا رہا ہے اور حکومتِ پاکستان اِس معاملے میں بے بَس ہے تو پھر یہ مطالبہ ہی سرے سے نا جائز ہے ۔طالبان کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ ڈرون حملوں میں تباہ ہونے والے مکانات کی از سرِ نَو تعمیر کروائی جائے اور مرنے والوں کو معاوضہ دیا جائے ۔شاید طالبان بھول گئے ہیں کہ اُن کہ دہشت گردی کی بھینٹ پچاس ہزار سے زائد انسانی جانیں چڑھ چکی ہیں اور اُن کے بم دھماکوں اور خود کش حملوں سے کھربوں روپے کا مالی نقصان بھی ہو چکا ہے ۔کیا طالبان اِس نقصان کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہیں؟۔اگر نہیں تو پھر وہ ایسا مطالبہ ہی کیوں کرتے ہیں جسے پورا نہ کیا جا سکے۔طالبان کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ گرفتار قیدیوں کو رہا کیا جائے ۔یہ ایسا مطالبہ ہے جسے آئینی حدود کے اندر رہ کر ہی پورا کیا جا سکتا ہے ۔کیا ہمارا آئین و قانون اجازت دے گا کہ سنگین نوعیت کے مقدمات میں ملوث ملزمان کو رہا کر دیا جائے ؟۔طالبان یہ بھی چاہتے ہیں کہ فاٹا سے افواجِ پاکستان کو واپس بلا لیا جائے لیکن یہ تومذاکرات کی کامیابی سے مشروط ہے اور ایسا تبھی ممکن ہو سکتاہے جب طالبان کی طرف سے کوئی قابلِ قبول گارنٹی مِل جائے لیکن طالبان ایسی کوئی گارنٹی دینے کے اہل اِس لیے نہیں کیونکہ وہ اقرار کرتے ہیں کہ طالبان کے کئی گروہ ایسے ہیں جو اُن کے بَس میں نہیں ۔اب تو طالبان کا ”احرار الہند“ نامی ایک ایسا فدائی گروپ منظرِ عام پر آ گیا ہے جس نے حکومت اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات سے لا تعلقی کا اظہار کرتے ہوئے شہری علاقوں میں براہِ راست دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔احرار الہندکے علاوہ بھی کئی گروپ ایسے ہیں جنہیں امریکہ اور بھارت کی مکمل آشیربادحاصل ہے ۔اِن گروہوں کا کام ہی افراتفری پھیلانا ہے ۔ اِن حالات میں افواجِ پاکستان کی واپسی ممکن نظر نہیں آتی ۔اگر طالبان کی نیت میں خلوص ہے تو اُنہیں بہرحال اپنے مطالبات میں لچک پیدا کرنی ہو گی ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.