
مشکلات میں گھری جمہوریت
بدھ 24 ستمبر 2014

پروفیسر مظہر
نکلاچاندبھی گہنایاہے سازش سے اندھیاروں کی
(جاری ہے)
لیکن خاں صاحب کے مدح سراتواُنہیں الیکشن سے بہت پہلے یقین دلاچکے تھے کہ وہ دوتہائی اکثریت سے کامیاب ہونگے اِس لیے کپتان صاحب یہ شکست ہضم نہ کرپائے۔خاں صاحب کی اسی بے چینی نے اُنہیں اُس”سازش“کااسیربنادیاجس کے تانے بانے لندن میں بنے گئے اوروہ ایسی تاریک راہوں پہ چل نکلے جن کی کوئی منزل نہیں ہوتی۔لندن میں ہونے والی عمران قادری ملاقات کوسابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اسلم بیگ ایسی عالمی سازش قراردیتے ہیں جس میں امریکہ،برطانیہ اورکینیڈاشامل تھے۔وہ کہتے ہیں”سازش کرنے والے چاہتے تھے کہ فوج مداخلت کرکے اقتدار پر قبضہ کرلے ۔عمران خاں اورطاہرالقادری کوسازش پرعمل کے صلے میں اقتدارکالالچ دیاگیالیکن جنرل راحیل شریف نے تمام سازش ناکام بنادی“۔جنرل(ر)اسلم بیگ نے یہ بھی کہاکہ عسکری قیادت کواِس سازش کاپہلے سے علم تھا۔اگرجنرل راحیل شریف فیصلہ کرنے میں دیرکرتے توملک کابڑانقصان ہوتا۔اُنہوں نے کہا” امریکہ خطے میں اپنی شکست کاانتقام پاکستان میں انتشارپھیلاکرلیناچاہتاہے“۔جنرل صاحب کی باتوں پراِس لیے بھی یقین کرنے کوجی چاہتاہے کہ ایک توتحریکِ انصاف کے صدرجاویدہاشمی پہلے ہی اِس سازش کے بارے میں بہت سے انکشافات کرچکے ہیں اوردوسرے عمران خاں صاحب اگرامریکی پالیسیوں کے اتنے ہی مخالف ہیں توشاہ محمودقریشی کیوں باربارامریکی سفیرسے خفیہ ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں۔یہ سازش کوئی ایسی خفیہ بھی نہیں تھی کیونکہ اِس کاوزیراعظم صاحب کوبھی بہت پہلے علم ہوچکاتھااورشنیدہے کہ اُنہوں نے مکمل ثبوتوں کے ساتھ آرمی چیف کواِس سے آگاہ بھی کردیاتھا۔
یہ مانے بناکوئی چارہ بھی نہیں کہ خاں صاحب اورقادری صاحب کوواقعی یقین دلادیاگیاتھاکہ فوج کے مضبوط ہاتھ اُن کی پشت پرہیں اور”اقتدار“اُن کا منتظر۔ہونگے”کچھ“اپنی خواہشوں کے اسیرریٹائرڈجرنیل اورشیخ رشید،چودھری برادران جیسے ناکام سیاستدان جنہوں نے خاں صاحب اورعلامہ قادری کویہ یقین دہانی کرائی لیکن وہ جنرل راحیل شریف کی جمہوریت نوازی کوشکست نہ دے سکے۔جب آئی ایس پی آرکی طرف سے بارباریہ کہاجانے لگاکہ فوج سیاسی معاملات میں ہرگزمداخلت نہیں کرے گی تو خاں صاحب نے بھی امپائرکی انگلی اُٹھنے کاتذکرہ چھوڑکریہ کہناشروع کردیاکہ عدلیہ سے کوئی اُمیدہے نہ فوج سے،جوکچھ کرناہے عوام نے ہی کرناہے۔آسکروائلڈنے کہا”کس قدرافسوس ناک بات ہے کہ زندگی کے سبق ہمیں اُس وقت ملتے ہیں جب وہ ہمارے لیے بیکارہوجاتے ہیں“۔خاں صاحب کوبھی اُس وقت پتہ چلا”جب چڑیاں چُگ گئیں کھیت“۔جب وہ بہت کچھ گنواچکے اوردھرنا”دھرنی“میں بدل گیاتب افسوس ،ندامت اورشکست کے شدیداحساس نے بوکھلائے ہوئے خاں صاحب کوایساضدی شخص بنادیاجس نے” غیرپارلیمانی“ زبان کی انتہا کردی۔ اُدھر میاں برادران نے بزدلی کے طعنے سہہ لیے لیکن صبرکادامن ہاتھ سے نہ چھوڑااورمذاکرات پرزوردیتے ہوئے خاں صاحب کویہی پیغام بھیجتے رہے کہ
ملاہے ظرف ہمیں بھی سمندروں جیسا
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.