
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی
جمعرات 23 اکتوبر 2014

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
ضیاء الدین کی پُر اسرارشخصیت کے بارے میں سوات میں کئی کہانیاں زبان زدِعام ہیں ۔
اُس کے گھر میں کئی غیرملکی آکر ٹھہرتے رہے جن میں میڈیا کے نمائندے بھی تھے اور غیرملکی خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹ بھی۔اِس بحث میں پڑے بغیر کہ کیا دس سالہ ملالہ ہی گُُل مکئی کے قلمی نام سے ڈائری لکھ رہی تھی یا کوئی اور،یہ طے ہے کہ کل کی گُل مکئی اور آج کی ملالہ میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔اُس نے اپنی کتاب میں مذہب ،سیاست ،معاش اور معاشرت سبھی پر مغربی ایجنڈے کے عین مطابق لکھا ۔کتاب میں ناموسِ رسالت کے قانون ، حدود آرڈیننس اور پاکستانی قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے خلاف جو کچھ بھی لکھا گیاوہی مغربی ایجنڈا بھی ہے اوریہ کہے بنا کوئی چارا نہیں کہ برطانیہ میں چادر اوڑھے نظر آنے والی ملالہ نے مغربی تصورات کی بھرپور نمائندگی کی ۔وہ خود تو چادر اوڑھتی ہے لیکن حیرت ہے کہ ضیاء الحق کے ہاکی ٹیم کی لڑکیوں پر ”شارٹس“پہننے کی پابندی پر سخت تنقید بھی کرتی ہے ۔اُسے ضیاء الحق مرحوم محض اِس لیے ناپسند ہیں کہ وہ ملکی قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنا چاہتے تھے ۔ روشن خیال پرویز مشرف کی اِس لیے تحسین کہ اُس نے ٹی وی پر ڈانس دکھانے ، ویلینٹائن ڈے اور نیوایئر منانے کی اجازت دی ۔شاید ملالہ نہیں جانتی کہ دینِ مبیں میں اِس قسم کی خرافات کی مطلق اجازت نہیں قُرآنِ کریم میں جابجا”حیا“ کی تاکید کی گئی ہے اور آقا ﷺکا بھی فرمان ہے ”حیا اور ایمان ،دونوں ہمیشہ ساتھ ساتھ رہتے ہیں ۔اِن میں سے کوئی ایک اٹھا لیا جائے تو دوسرا خود بخود اُٹھ جاتا ہے “۔اور ایسا بھی نہیں کہ کسی کو قُرآنِ مجید کی سمجھ نہ آتی ہو کیونکہ حکمت کی کتاب میں درج ہے کہ ”ہم نے آسان کر دیا قُرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لیے۔پس ہے کوئی نصیحت پکڑنے والا؟“(القمر)۔لیکن اگر کوئی نصیحت پکڑنا ہی نہ چاہے تو کوئی کیا کر سکتا ہے ۔اگر ہم اسلامی شعائرکے عین مطابق زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو پھرنیست ممکن جُز بہ قُرآں زیستن
ہے ایسی تجارت میں مسلماں کو خسارہ
ملالہ کہتی ہے کہ ”اگر ہم نے ایٹم بم پر اتنا پیسہ صرف نہ کیا ہوتا تو پاکستان میں اُسی پیسے سے بہت سے سکول کھل سکتے تھے “۔حصولِ علم کی افادیت سے انکارممکن ہی نہیں۔دینِ مبیں میں بھی حصولِ علم کی بار بار تلقین کی گئی ہے لیکن اِس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کسی ایک مقصد کے حصول کی خاطر دوسرے کو فراموش کر دیا جائے ۔ہمارا دین جہاں حصولِ علم پر زور دیتا ہے ،وہیں اپنے گھوڑے تیار رکھنے کا حکم بھی ہے ۔اگر ہم نے ایٹم بم نہ بنایا ہوتا تو آج اکھنڈ بھارت کا خواب پورا ہو چکا ہوتا اوراگر 1971ء میں ہم ایٹمی قوت ہوتے تو ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں ہماری غیرتوں کے تمغے نہ نوچے جاتے ۔پوری قوم جانتی ہے کہ بیرونی قوتوں کے دل میں ہماری ایٹمی صلاحیت محض اِس لیے کانٹے کی طرح چبھتی ہے کہ پاکستان وہ واحد اسلامی مملکت ہے جو ایٹمی قوت بھی رکھتی ہے۔ ملالہ کو بھی اِس ایٹمی صلاحیت پر فخر ہونا چاہیے نہ کہ پریشانی ۔ افواجِ پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے ملالہ کہتی ہے کہ” کوئی یقین نہیں کر سکتا کہ فوج اسامہ کی موجودگی سے لا علم تھی البتہ ہر کوئی یقین رکھتا ہے کہ آئی ایس آئی کو اسامہ کہ ایبٹ آباد میں موجودگی کا علم تھا “۔سبھی جانتے ہیں کہ سانحہ ایبٹ آباد کے بعدپاکستان مخالف بیرونی قوتیں مسلسل یہی الزام تراشی کرتی رہی ہیں کہ اسامہ بن لادن آئی ایس آئی کی پناہ میں تھا ،اب ملالہ یوسف زئی بھی انہی کی آواز میں آواز ملا رہی ہے اِس لیے یہ تسلیم کرنا ہی پڑتا ہے کہ ملالہ اہلِ مغرب کے ہاتھوں کھلونا بنی ہوئی ہے اور اُس پر نوازشات کی بارش کی وجہ بھی یہی ہے ۔اِس کے باوجود بھی ہمارا حسنِ ظن یہی ہے کہ ملالہ معصوم ہے اور جب وہ شعور کی پختگی تک پہنچے گی تو اُسے اپنی اِس غلطی کا احساس ضرور ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.