
سوال یہ ہے کہ
بدھ 31 دسمبر 2014

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
سیاسی اورعسکری قیادت نے متفقہ طورپر بیس نکاتی ایکشن پلان کی منظوری دے دی لیکن کیایہ بھی سوچاکہ اِس پرعمل درآمد کیسے ممکن ہے ؟۔وزیرِاعظم صاحب نے توانا آوازمیں دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کاعزم کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک آپریشن ضربِ عضب افواجِ پاکستان فاٹا میں کررہی ہیں ،دوسرا آپریشن ضربِ عضب ہم پورے ملک میں کریں گے ۔ہمیں وزیرِاعظم صاحب کی نیت پر کوئی شک ہے نہ عزمِ صمیم پرلیکن راستہ اتناطویل ،کٹھن اور پُرخارہے کہ سوچتے ہوئے بھی ڈرلگتا ہے ۔ طالبان نامی دہشت گردوں کے خلاف تو آپریشن کامیابی سے جاری ہے لیکن یہاں تو کئی قسم کی دہشت گردی کاسامناہے ۔ جن مذہبی اورسیاسی جماعتوں نے اپنے عسکری ونگز بنارکھے ہیں کیا وہ دہشت گردنہیں؟۔کیانفرت انگیزلٹریچر چھاپنے اور فرقہ واریت کو ہوادے کر فسادات کروانے والے دہشت گردنہیں؟۔ کیا ٹارگٹ کلنگ اوربھتہ خوری دہشت گردی نہیں؟۔ دین میں شدت کاعنصر داخل کرنے والے تودہشت گردہیں ہی لیکن کیا فسطائیت کا دفاع کرنے والے ”لبرل“دہشت گردنہیں ؟۔کیانیوزچینلز پر بیٹھ کر اللہ اور اُس کے رسولﷺ کے احکامات کی صریحاََخلاف ورزی کادرس دے کرقوم کے جذبات بھڑکانے والے دہشت گردنہیں؟۔ ”پنبہ کجا کجانہم“کے مصداق وزیرِاعظم صاحب کِس کِس کے گردشکنجہ کسیں گے؟ ۔سبھی جانتے ہیں کہ کچھ مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے عسکری ونگ بنا رکھے ہیں اور انہی سیاسی جماعتوں پر ٹارگٹ کلنگ اوربھتہ خوری جیسے الزامات بھی لگتے رہتے ہیں ۔کیامرکزی حکومت کراچی سمیت پورے ملک میں بلاامتیاز کارروائی کرنے کے لیے پُرعزم ہے ؟۔
غیرملکی فنڈنگ پرپلنے والی سیکولرنظریات کی حامل NGO's ہمیشہ بلندآہنگ سے دینی ومذہبی جماعتوں کے خلاف زہراُگلتی رہتی ہیں کیونکہ اُنہیں فنڈنگ ہی منافرت پھیلانے کی ملتی ہے ۔دوسری طرف مذہبی جماعتیں بھی ترکی بہ ترکی جواب دیتی رہتی ہیں جس کی بناپر تصادم کی فضاپیدا ہوتی ہے ۔کیاحکومت اِن NGO's پر ہاتھ ڈال سکتی ہے؟۔ہماری خفیہ ایجنسیاں بھی یہ تسلیم کرتی ہیں کہ دینی مدارس کی غالب اکثریت میں صرف دینی تعلیم ہی دی جاتی ہے لیکن کچھ مدارس ایسے بھی ہیں جودہشت گردوں کی تربیت گاہیں اور پناہ گاہیں ہیں ۔کیاحکومت تمام دینی مدارس کو آئین وقانون کے دائرے میں لانے کی ہمت رکھتی ہے ؟۔ہم تو صرف دعاہی کرسکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو عزمِ صمیم کی دولت سے مالامال کرے لیکن یہ کام اگر ناممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرورہے اور اسے تووہی پایہٴ تکمیل تک پہنچا سکتاہے جوحضرت خالدبِن ولید کی طرح سفینے جلانے کی ہمت رکھتاہو۔
وزیرِاعظم صاحب کے متواتر بیانات سے یقین ہوچلاہے کہ اب اُن میں کچھ کرگزرنے کی اُمنگ جوان ہے،یہ الگ بات کہ کچھ لکھاری اب بھی یہ ماننے کو تیارنہیں ۔شایدیہ بغضِ معاویہ ہی ہے کہ ایک لکھاری میاں صاحب کے بارے میں فرماتے ہیں”یہ صلح جو روحیں ہیں جو صرف مذاکرات اورامن کی راگنی ہی چھیڑسکتی ہیں اور اگر فعالیت کامرحلہ درپیش ہوتو کُل جماعتی کانفرنس کی ڈھال کے پیچھے پناہ کا آپشن موجودرہتاہے ۔۔۔جب میں ایم این اے تھا اور مجھے پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں شرکت کرناہوتی تھی تو وہاں یہی نغمہ گونجتاتھا کہ ”میاں صاحب ! اٹھارہ کروڑ افرادآپ کے منتظرہیں ۔۔توشام کو مجھے مُنہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے اسکاٹ لینڈ کی عمدہ ترین مصنوعات میں سے ایک کی ضرورت پڑتی تھی ۔وزیرِاعظم ہاوٴس میں گزارے ہوئے ایک دِن میں پتہ نہیں جرنیل صاحبان نے مُنہ کا ذائقہ کیسے بدلا ہوگا“۔عرض ہے کہ لکھاری موصوف کوشام توکیا ،ہر وقت ہی اسکاٹ لینڈکی عمدہ ترین مصنوعات میں سے ایک کی ضرورت پڑتی رہتی ہے لیکن لکھاری موصوف خاطرجمع رکھیں ہمارے جرنیل صاحبان کومُنہ کا ذائقہ بدلنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ۔ویسے جس ”شے“سے موصوف مُنہ کا ذائقہ بدلتے رہتے ہیں اُس سے بندہ ایسے ہی مخبوط الحواس ہوجاتاہے جیسے ہمارے یہ” عظیم لکھاری“آجکل ہوچکے ہیں۔ ویسے اگرمحترم لکھاری نوازلیگ کی پالیسیوں سے اتنے ہی نالاں تھے تو2013ء کے الیکشن میں میاں برادران سے ٹکٹ کی بھیک کیوں مانگتے رہے اور جب ایم این اے تھے تواپنی غیرت و حمیت کو مہمیزدیتے ہوئے مستعفی کیوں نہیں ہوئے؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.