
اُمیدِبہار
جمعرات 23 اپریل 2015

پروفیسر مظہر
پھیکا پڑ کے چاند ہمیں آثارِ سحر دکھلائے گا
(جاری ہے)
زبان میں سختی مگراخلاقی حدوں کے حصارمیں ،اندازعوامی کہ وہ ”عوام“ میں سے ہی ہیں ،اُن بصارت وبصیرت سے محروم تَن اجلے مَن میلے لوگوں میں سے نہیں کہ جن کی خواہشوں کے عفریت ”ھِل مَن مذید“کاراگ الاپتے رہتے ہیں۔
یوں تو ہرامیرِجماعت محترم لیکن سیاسی فہم وادراک میں محترم سراج الحق فزوں تر ۔ہرغیرجانبدار تجزیہ نگار کایہی تجزیہ اور ہر صائب الرائے کی یہی رائے کہ محترم سراج الحق کے آنے سے جماعت اسلامی کاسیاسی گراف رفعتوں کی جانب گامزن ۔فُٹ پاتھ سے اُٹھ کرپاکستان کی منظم ترین جماعت کی ”امارت“کے منصب تک پہنچنے والے سراج الحق صاحب نے چونکہ زیست کے ہرکٹھن پَل کواپنے وجودپہ جھیلاہے اِس لیے اُن سے بہترکون جانتاہے کہ ”ہے جرمِ ضعیفی کی سزامرگِ مفاجات“۔ حرفِ حق کاتقاضہ یہی کہ نہاں خانہٴ دِل میں چھپی بات کوکھلے گلاب کی مانندبَرملا کہاجائے اوریہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق
محترم فریداحمدپراچہ نے اتوارکی شب علماء اکیڈمی منصورہ میں ایک خوبصورت محفل سجائی ۔مہمانِ خصوصی محترم سراج الحق صاحب تھے اوراہلِ صحافت کے تقریباََتمام چیدہ وچنیدہ اصحاب بھی موجود۔ امیرِمحترم کاخطاب مختصرمگر جامع ۔سوال ہواکہ جب جماعتِ اسلامی اورتحریکِ انصاف کامقصد ایک ہی ہے اوردونوں جماعتیں خیبرپختونخوا حکومت میں اتحادی بھی توپھر ایم کیوایم کے مقابلے میں ایک ہی امیدوار کیوں نہیں؟۔محترم سراج الحق نے جواب دیاکہ اُنہوں نے توکچھ تجاویز دی تھیں جن کا چارروز بعدجہانگیرترین صاحب نے جواب دیاکہ تحریکِ انصاف کووہ تجاویزقبول نہیں۔ اتوارہی کی شب (محترم سراج الحق کے اعزازمیں دیئے گئے عشائیے سے کچھ پہلے) محترم ہارون الرشید ٹی وی ٹاک شومیں یہ کہہ رہے تھے کہ وہ اِس بات کے گواہ ہیں کہ جماعتِ اسلامی کچھ شرائط کے ساتھ(جن کاتعلق آمدہ بلدیاتی انتخابات سے تھا) اپناامیدوار تحریکِ انصاف کے حق میں دستبردارکرنے کوتیار تھی لیکن جہانگیرترین صاحب نے بیل منڈھے نہیں چڑھنے دی ۔جب میں نے امیرِ محترم کی زبان سے بھی یہی باتیں سُنیں تو مجھے یقین ہوگیا کہ ہارون الرشیدصاحب کاکہا سچ تھا(حالانکہ میں ہارون الرشیدصاحب کے کہے پہ کم کم ہی یقین کرتاہوں) ۔سچ تویہی ہے کہ الیکشن 2013ء کی طرح تحریکِ انصاف اب بھی غلط فہمیوں کے جلومیں ہے ۔اگر جلسے ، جلوسوں ،ریلیوں اور ناچ گانوں سے انتخابی نتائج کواپنی مرضی کے مطابق ڈھالاجا سکتاتو آج تحریکِ انصاف دوتہائی اکثریت کے ساتھ حکمرانی کے مزے لوٹ رہی ہوتی لیکن تحریکِ انصاف کی تو”وہی ہے چال بے ڈھنگی ،جوپہلے تھی ،سواب بھی ہے“۔ محترم عمران خاں جب پہلی دفعہ کراچی گئے تب”حسبِ سابق“ اِدھراُدھر سے لوگ اکٹھے کرکے خوب ہلاگُلا کیا ۔اُس وقت تک جماعت اسلامی نے اپنی الیکشن مہم شروع بھی نہیں کی تھی ۔تب سروے میں ایم کیوایم پہلے اورتحریکِ انصاف دوسرے نمبرپر اورجماعتِ اسلامی کہیں نہیں۔پھر محترم سراج الحق نے کراچی کادورہ کیا اور عائشہ منزل پراُن کے ایک ہی خطاب نے وہ رنگ دکھایاکہ دوسرے ہی سروے میں جماعت اسلامی دوسرے نمبرپر آگئی۔ یہ صورتِ حال تاحال برقرارہے لیکن پھربھی خوش فہمیوں کی جنت میں بسنے والی تحریکِ انصاف اپنی ضد پر قائم ہے ۔ہم توباربار لکھ چکے کہ قول کے کچے لوگوں سے نسبت کیسی لیکن امیرِمحترم اب بھی تحریکِ انصاف سے مایوس نہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.