
شکریہ شریفین
جمعرات 1 ستمبر 2016

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
دنیا ہے چل چلاوٴ کا رستہ سنبھل کے چل
تلخ حقیقت یہی کہ ایم کیو ایم فوجی اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ کی بنیاد جنرل ضیاء الحق نے رکھی اور جنرل اسلم بیگ ، پرویز مشرف اور جنرل اشفاق پرویز کیانی اسٹیبلشمنٹ ایم کیو ایم کا ساتھ دیتی رہی۔ 1992ء میں پہلی مرتبہ جنرل آصف نواز جنجوعہ نے ایم کیو ایم پر ہاتھ ڈالا اور اِس کے خلاف بھرپور کارروائی ہوئی۔ اب الطاف حسین رات کے اندھیرے میں فرار ہو کر پہلے دبئی اور پھر لندن جا پہنچا۔ 1994ء میں وزیرِاعظم بینظیر کے حکم پر دوسری مرتبہ جنرل نصیر اللہ بابر نے ایم کیو ایم کو نشانِ عبرت بنا کے رکھ دیا لیکن وہ کسی نہ کسی صورت میں زندہ رہی۔ میاں نواز شریف صاحب نے ایم کیو ایم کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے ساتھ ملا کر چلنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی جلد ہی بیزار ہو گئے۔ پھر جنرل پرویز مشرف کا دَور آیا اور ایم کیو ایم کے تنِ مردہ میں جان پڑ گئی۔ اُسی کے دَور میں 12 مئی کا سانحہ ہوا اور اسلام آباد میں آمر پرویز مشرف فضا میں مُکے لہرا لہرا کر اپنی اندھی طاقت کا اعلان کرتا رہا۔ آج لال حویلی والے صاحب کہہ رہے ہیں کہ سانحہ 12 مئی کراچی ایم کیو ایم کا بلنڈر تھا۔ پتا نہیں شیخ صاحب یہ کیوں سمجھ بیٹھے کہ قوم مرضِ نسیاں میں مبتلا ہے جس دن ایم کیو ایم اشرف المخلوقات کا شکار کھیلنے میں مصروف تھی اُسی دن ایک جلسے میں پرویز مشرف اپنی فرعونی طاقت کا اظہار کر رہا تھا اور شیخ رشید اُس کے حق میں نعرے لگوا رہا تھا۔
دسمبر 2013ء میں میاں نوازشریف نے وزیردفاع خواجہ آصف اور وزیرداخلہ چودھری نثار علی کے ہمراہ کراچی کا دورہ کیااور پیپلز پارٹی‘ ایم کیو ایم کی رضامندی سے رینجرز کو کراچی میں آپریشن کا اختیار دیا گیا۔ پہلے ڈی جی رینجرز رضوان اختر (موجودہ آئی ایس آئی چیف) اور پھر موجودہ ڈی جی رینجرز جنرل بلال اکبر نے بلاامتیاز آپریشن شروع کیا جس پر پیپلز پارٹی اور متحدہ دونوں ہی چیخ اُٹھیں‘ لیکن آپریشن جاری رہا۔ اس دوران پیپلز پارٹی رینجرز کے اختیارات میں توسیع پر لیت و لعل سے بھی کام لیتی رہی لیکن وزیرداخلہ چودھری نثار علی ہمیشہ ڈٹ کرکھڑے ہو جاتے اور پیپلز پارٹی کو پیچھے ہٹنا پڑتا۔ یہی فرق ہوتا ہے ایک ”ڈان“ اور سیاسی جماعت میں کہ پیپلز پارٹی حالات سے سمجھوتہ کرتی رہی لیکن الطاف حسین نامی ”ڈان“ نوشتہٴ دیوار نہ پڑھ سکا اور 22/اگست کو خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار بیٹھا۔ اُس ننگِ دیں‘ ننگِ ملک ‘ ننگِ وطن نے اپنی دھرتی ماں کو نہ صرف بے نقط گالیاں بکیں بلکہ اپنے حواریوں سے پاکستان کے خلاف نعرے بھی لگوائے۔
الطاف حسین کی ہرزہ سرائی کے بعد فضاوٴں میں سپہ سالار جنرل راحیل شریف کی للکار سنائی دی۔ اُنہوں نے ڈٰ جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کو مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہچانے کا حکم دیا اور دبنگ بلال اکبر نے اعلان کر دیا کہ اگلے دن کا سورج طلوع ہونے سے پہلے تمام مجرموں کو پکڑ لیا جائے گا اور اُنہوں نے ایسا کرکے دکھا بھی دیا۔ پھر نائن زیرو سمیت یکے بعد دیگرے ایم کیو ایم کے دفاتر سیل ہونے شروع ہوئے اور ایسے تمام دفاتر کو مسمار کرنے کا حکم نامہ بھی جاری ہوا جوزمین پر ناجائز قبضہ کرکے بنائے گئے تھے۔ فاروق ستار کی سربراہی میں ایم کیو ایم نے الطاف حسین سے مکمل لا تعلقی کا اظہار کر دیا ہے جسے قابلِ ذکر حلقوں میں ایم کیو ایم کو بچانے کا ایک حربہ سمجھا جا رہا ہے۔ پاک سر زمین پارٹی بڑی شدومَد سے فاروق ستار کی اِس علیحدگی کو ڈراما قرار دے رہی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایم کیو ایم کے سینئر راہنماؤں نے فاروق ستار کوکہا ہے کہ اگر الطاف حسین سے مکمل طور پر تعلق ختم نہ کیا گیا تو وہ اجتماعی استعفے دے دیں گے۔ یہ تو خیر اگلے چند دنوں میں کھل جائے گا کہ الطاف حسین سے علیحدگی میں کتنی حقیقت اور کتنا فسانہ ہے‘ سوال مگر یہ ہے کہ منصہ شہود پر آنے والا سب کچھ ڈراما نہیں بھی تو کیا ایم کیو ایم پاکستان کو صرف اس لیے معاف کر دیا جائے کہ اُس نے الطاف حسین سے لاتعلقی کااعلان کردیا ہے؟ کیا اُن چھ ہزار سے زائد معصوموں کا خون معاف کر دیاجائے جن کے چھینٹوں سے ان سبھی کے دامن داغدار ہیں؟ کیا خونم خون کراچی کو اجاڑنے والوں کے سبھی گناہ محض اس لیے دھل گئے کہ اب اُن کا الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.