
ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی عرب یاترا
جمعہ 26 مئی 2017

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
حیرت ہے ککہ جس شخص کو پچاس فیصد سے زائد امریکی بھی ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر اُس کے مواخذے کا مطالبہ کر رہے ہیں ، وہی شخص اسلامی ممالک سربراہان سے خطاب کر رہا تھا اور سربراہان تالیاں پیٹ رہے تھے لیکن تالیاں کِس بات پر ؟۔ کیا اُس کی ایران کے خلاف یاوہ گوئی پر یا ایران کو تنہا کر دینے کے حکم پر ؟۔ یا پھر اِس بات پر کہ وہ کچھ مسلم ممالک کے خلاف مسلمانوں کے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ کا اپنے آپ کو اسلامی دنیا کے قریب تر لانا بِلاسبب نہیں ۔ امریکہ خوب جانتا ہے کہ چین اور روس اسلامی ممالک کے قریب تر ہوتے جارہے ہیں جو دنیا کی واحد سپر پاور کو قبول نہیں ۔ دوسرا امریکہ میں اسلحہ ساز فیکٹریاں دھڑا دھڑ بند ہو رہی ہیں اِس لیے ڈونلڈ ٹرمپ سعود؛ عرب پہنچا اور وہاں ۲۵۰ ارب ڈالر کما کر لے گیا جس میں وہ ۱۱۰ ارب کا اسلحہ بھی شامل ہے جو مسلم ممالک کے خلاف استعمال ہونے جا رہا ہے ۔ جب سعودی فرمانروا نے یہ کہا کہ ڈیڑھ ارب مسلمان واشنگٹن کے ساتھ ہیں تب اُنہیں ٹرمپ کی وہ تقریریں یاد کیوں نہیں رہیں جو وہ انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں کے خلاف کرتا رہا ۔ ویسے یہ سعودی فرمانروا کی بہت بڑی غلط فہمی ہے جو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ڈیڑھ ارب مسلمان واشنگٹن کے ساتھ ہیں ۔ حقیقت اِس کے بالکل برعکس ہے کیونکہ زیادہ تر مسلمان امریکہ سے شدید نفرت کرتے ہیں ۔آج ٹرمپ کو دوستی ، امن اور محبت کا پیغام یہاد آ گیا لیکن یہ کیسا امن ہے جس میں ایک برادر اسلامی ملک کو تنہا کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے ۔
ہمارے وزیرِاعظم میاں نواز شریف بھی اِس امریکہ ، ارب اسلای کانفرنس میں تشریف لے گئے ۔ سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف بھی اِس کانفرنس میں موجود تھے ۔ سوال مگر یہ ہے کہ میاں صاحب اِس کانفرنس میں گئے کیوں؟۔ اگر تو وہ دہشت گردی کے خلاف قائم کیے گئے عالمی اسلامی فورم میں شرکت کے لیے گئے تھے تو پھر اُنہیں خطاب کا موقع کیوں نہیں دیا گیا جبکہ یمن اور مصر جیسے ممالک کے سربراہان نے بھی خطاب کیا ۔ پاکستان عالمِ اسلام کی واحد ایک ایٹمی طاقت ہے اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر بھی ۔ ہم دہشت گردی کے خلاف اِس جنگ میں ساٹھ ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ دے چکے اور ۱۲۰ ارب سے زائد کا نقصان بھی اِس دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا چکے لیکن اِس کانفرنس میں پاکستان کو مکمل طور پر پسِ پشت ڈالا گیا ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشت گردی سے متاثر ممالک میں بھارت سمیت کئی ممالک کے نام گنوائے لیکن اُس نے پاکستان کا نام تک لینا گوارا نہ کیا ۔ شنید ہے کہ میاں صاحب کانفرنس میں خطاب کرنے کے موڈ میں گئے تھے لیکن اُنہیں موقع ہی نہیں دیا گیا ۔ یہ پاکستان کی توہین ہے اور انتہائی تکلیف دہ امر یہ کہ اِس توہین کا مرتکب برادر اسلامی ملک سعودی عرب ہوا ہے ۔
جیسا کہ واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ امریکہ عرب اسلامی کانفرنس کا مقصددہشت گردی نہیں ، کچھ مسلم ممالک کے خلاف گھیرا تنگ کرنا تھا جس میں صفِ اول پر ایران نظر آتا ہے اور ایران ، سعودی عرب دشمنی کوئی ڈھکی چھپی بات بھی نہیں تو کیا اِس ”اکٹھ“ میں شامل ہو کر پاکستان ایران کی مخالفت کا متحمل ہو سکتا ہے ؟۔ ہمارے پڑوسی بھارت اور افغانستان ، پہلے ہی پاکستان کے شدید مخالف ہیں ۔ اب ایران سے دشمنی مول لے کر کیا ہم ہر طرف سے گھیرے میں نہیں آ جائیں گے ؟۔ برادر اسلامی ملک ایران کے ساتھ ہمارے ہمیشہ بہترین تعلقات رہے ہیں اور بھارت کے خلاف جنگوں میں بھی ایران نے ہمارا بھرپور ساتھ دیا ہے ۔ تو کیا ہم سعودی عرب کی حمایت میں ایران کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے ؟۔ یہ بجا کہ سعودی عرب میں ہمارے مقدس ترین مقامات مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ موجود ہیں جن کی حفاظت کے لیے جانیں قربان کر دینا ہر مسلمان کا فرضِ اول لیکن یہ مقامات تو ایران کے لیے بھی اتنے ہی محترم ہیں جتنے کسی بھی دوسرے مسلمان کے لیے ۔ ہم اِن مقدس مقامات کے لیے تو جانیں قربان کر سکتے ہیں ، کسی برادر اسلامی ملک کے خلاف سعودی حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لیے ہرگز نہیں ۔ پاکستان کی ہمیشہ یہی پالیسی رہی ہے کہ دونوں برادر اسلامی ممالک کو قریب تر لانے کی کوشش کی جائے لیکن کسی ایک کی حمایت نہ کی جائے ۔ اگر یہی ہماری پالیسی ہے تو پھر وزیرِ اعظم اِس کانفرنس میں جئے کیوں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.