
بھانڈا پھوٹ گیا
جمعرات 4 ستمبر 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
کیایہ لکھے گاکہ ہم نے ایک دوتہائی اکثریت کے حامل وزیرِاعظم کواُس کے خاندان سمیت جَلاوطن کردیایاپھریہ کہ اُسی منتخب وزیرِاعظم کواپنے باپ کولحد میں اتارنے کی اجازت بھی نہ دی ؟۔
کیایہ لکھے گاکہ ہم نے اپنے ہاتھوں سے اپنے ملک کودوٹکڑے کردیااوربچے کھچے پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے درپے ہیں؟۔کیایہ لکھے گاکہ ہم نے تین عشروں سے زائدمارشل لاوٴں کوپالاپوسااورآمروں کودَس باروردی میں منتخب کروانے کے دعویداروں کواپنامسلمہ لیڈرمانا؟۔کوئی بتلائے توسہی کہ آخرمورخ ایساکیالکھے گاکہ جس پہ آنے والی نسلیں فخرسے سَراُٹھاکرکہہ سکیں کہ ہمارے اسلاف نے ہمیں یہ”تحفہٴ زریں“ دیاہے؟۔میں توجب بھی تاریخِ پاکستان کے اوراق پلٹتی ہوں توبے ساختہ لبوں پہ آجاتاہےآخراُجاڑدینااِس کا قرار پایا
خاں صاحب کہتے ہیں”جولوگ مجھے بچپن سے جانتے ہیں،اُنہیں پتہ ہے کہ میں کسی سے کنٹرول نہیں ہوتا اوراپنی مرضی کرتاہوں“۔شکرہے کہ خاں صاحب کے مُنہ سے ایک سچ بھی نکل گیاورنہ ہم تو یہی سمجھ بیٹھے تھے کہ خاں صاحب کو سچ بولنے کی عادت ہی نہیں۔یہی گلہ جاویدہاشمی صاحب کوبھی ہے۔پوراپاکستان جانتاہے کہ جاویدہاشمی نڈر،بے خوف اوربے باک انسان ہے۔ہم توجاویدہاشمی کواُس وقت سے جانتے ہیں جب وہ پنجاب یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین کاصدرتھااوراپنے پرائے سبھی کہتے تھے کہ وہ بیوقوفی کی حدتک بہادراورسچاانسان ہے۔اُس کی عشروں پرمحیط سیاسی جدوجہدنے بھی یہ ثابت کیاکہ وہ بِکتاہے نہ جھکتا۔اُس نے پارلیمنٹ ہاوٴس کے گیٹ کے سامنے کلمہ طیبہ کی چھاوٴں میں کپتان صاحب کے بارے میں دہلا دینے والے انکشافات کیے۔ہاشمی صاحب نے کہا”عمران خاں نے کہاکہ وہ فوج کے بغیرنہیں چل سکتے۔”بیج والے“کہتے ہیں طاہر القادری کے ساتھ چلو۔سپریم کورٹ کا چیف جسٹس ہماری مرضی کاآرہاہے۔سپریم کورٹ کے نئے چئف جسٹس اورججز سے معاملات طے پاگئے ہیں،ہماری درخواست پروہ نوازشریف اورشہبازشریف کوہٹادیں گے۔یہ طے ہوچکاہے کہ ستمبر2014ء میں انتخابات ہونگے“۔ہاشمی صاحب نے یہ بھی کہا” عمران خاں کسی منصوبہ بندی کے تحت اسلام آبادآئے ہیں مگریہ پتہ نہیں کہ یہ کس کامنصوبہ ہے اورسکرپٹ کہاں لکھاگیا“۔اب بھی الیکٹرانک میڈیاپرہاشمی کے انہی انکشافات کاشورمچاہواہے اوراِن ٹاک شوزمیں جوقدرِمشترک نظرآتی ہے وہ یہی ہے کہ سیاستدانوں،تجزیہ نگاروں کی غالب اکثریت کے مطابق جاویدہاشمی کے الزامات رد نہیں کیے جاسکتے کیونکہ ایک تووہ تحریکِ انصاف کاصدرہے اوردوسرے اُس کا کبھی کوئی جھوٹ سامنے نہیںآ یا۔ہمارے نزدیک فوج اورعدلیہ دونوں ہی انتہائی محترم ادارے ہیں۔جب سے پاکستان بناہے افواجِ پاکستان قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کرتی چلی آرہی ہیں اورسابق چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری کی بحالی کے بعداُبھرکرسامنے آنے والی اعلیٰ عدلیہ کی تحسین بھی پوری دنیامیں ہورہی ہے لیکن محض حصولِ اقتدارکی خاطرکپتان صاحب متواترجھوٹ بول کراپنے ساتھیوں کوگمراہ اوراِن دوانتہائی محترم اداروں کوبدنام کرتے رہے۔انتہائی محترم چیف جسٹس آف پاکستان ناصرالملک نے تحریکِ انصاف سے بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطوں کی تردیدکرتے ہوئے فرمایاکہ وہ عمران خاں سے زندگی میں صرف ایک دفعہ اُس وقت ملے جب وہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنرتھے۔آئی ایس پی آرنے بھی اِن الزامات کی سختی سے تردیدکردی ہے۔اب قوم خود فیصلہ کر لے کہ سچا کون اورجھوٹاکون ؟۔بہرحال باغی نے ایک دفعہ پھربغاوت کرکے اُن ”سرگوشیوں“کو زبان عطاکردی ہے جوکافی عرصے سے سنائی دے رہی تھیں۔اگریہ سب سچ ہے توہم باغی کی عظمتوں کوسلام کرتے ہوئے کپتان صاحب سے کہتے ہیں
دُنیاہے چل چلاوٴ کارستہ ،سنبھل کے چل
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.