
ہماری سیاسی جماعتوں کاالمیہ
منگل 20 اکتوبر 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
کہتے ہیں کہ گھر کی بات گھرہی میں رہے تواچھّا ہے کہ اگرباہر نکل جائے تولوگوں کومرچ مصالحہ لگانے کاموقع مل جاتاہے اوربات کا ”بتنگڑ“ بن جاتاہے۔ آجکل کیااینکرز کیالکھاری ،سبھی نوازلیگ کے اندرونی اختلافات کی کہانیاں ”چَسکے“ لے لے کربیان کررہے ہیں لیکن قصوراُن کابھی نہیں کہ ”گھرکو آگ لگ گئی گھرکے چراغ سے“ ۔ہمارے خواجہ آصف سیالکوٹی نے اپنے اورچودھری نثارعلی کے مابین اختلافات کا بیچ چوراہے بھانڈاپھوڑتے ہوئے کہہ دیاکہ اُن کی توچودھری نثارسے گزشتہ تین ،چارسال سے بول چال بھی بندہے۔ جب ایک پریس کانفرنس میں یہی سوال چودھری نثارعلی سے پوچھاگیا تو اُنہوں نے فرمایا ”میں نے کبھی جوابی ردِعمل کی حوصلہ افزائی نہیں کی، کیونکہ میرانقطہٴ نظرہے کہ پارٹی اورحکومت کے معاملات متعلقہ فورم تک ہی محدودرہیں تو بہترہے۔ مجھے سمجھ نہیںآ تی کہ لوگوں کے پاس اتناوقت ہے کہ وہ بن سنورکر باقاعدہ سوٹ ٹائی کے ساتھ ہردوسرے روزٹی وی پرآ جاتے ہیں۔ وزیرِدفاع تواب ایک سال سے آئے ہیں اِس سے پہلے بھی میراجی ایچ کیواور سول آرمڈ فورسزسے براہِ راست رابطہ تھا ،مجھے یاوزارتِ داخلہ کوفوج سے رابطے کے لیے کسی دوسرے وسیلے کی ضرورت نہیں“۔ بھلے وزیرِداخلہ چودھری نثارعلی خاں کی ”پہنچ“ بہت دورتک ہواورجی ایچ کیوسے براہِ راست رابطہ بھی لیکن قوم توبہرحال پریشان کہ جب پوراپاکستان حا لتِ جنگ میں، اندرونی وبیرونی دشمنوں سے نبردآزما ،ایسے میں دو اہم ترین وزارتوں کے سَربراہان کے مابین یہ چپقلش کہیں کسی سانحے کوجنم نہ دے دے ۔ ذاتی معاملات میں وہ بھلے ”لحد“تک ایک دوسرے سے نفرت کریں، قوم کی صحت پرکوئی اثرنہیں پڑنے والالیکن قومی معاملات میں افہام وتفہیم کافقدان کسی بھی صورت میں قابلِ قبول نہیں ۔حیرت ہے کہ وزیرِاعظم کی طرف سے ابھی تک کوئی ”شَٹ اَپ“ کال بھی نہیںآ ئی۔ آمدہ خبروں کے مطابق نوازلیگ کے اندر دو واضح دھڑے قائم ہوچکے ،ایک دھڑے کی سربراہی چودھری نثارعلی اوردوسرے کی خواجہ آصف کے پاس جبکہ وزیرِ اعظم صاحب ”ٹک ٹک دیدم ،دَم نہ کشیدم“ ۔ یہی نہیں بلکہ وزارتِ خارجہ کے مشیرانِ ”گرامی قدر“سرتاج عزیزاور طارق فاطمی کی بھی آپس میں بالکل نہیں بنتی ،دونوں کے خیالات میں بُعدالمشرقین لیکن دونوں ہی نازک ترین وزارت کے کرتادھرتا۔ اُدھر فیصل آبادمیں رانا ثناء اللہ گروپ اورچودھری شیرعلی گروپ تلواریں سونت کر ایک دوسرے پرپَل پڑنے کوتیار۔چودھری شیرعلی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ رانا ثناء اللہ بیس افرادکا قاتل ہے اوراُنہوں نے اپنے بیٹے عابدشیر علی کوکہہ دیاہے کہ وہ وزارت چھوڑکر مسلم لیگ سے الگ ہوجائے ۔ درجوابِ آں غزل راناثناء اللہ نے کہاکہ چودھری شیرعلی کاذہنی توازن خراب ہوگیا ہے ۔وہ اپنے بیٹے کوفیصل آبادکا میئر بنانے کے لیے میاں شہباز شریف کوبلیک میل کررہے ہیں۔ اب صورتِ حال یہ کہ مرکزمیں وفاقی وزراء آمنے سامنے اورپنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں نواز لیگ کے اندرمتحارب گروپس ،ایسے میں میاں برادران کے لیے کامل یکسوئی کے ساتھ ملکی ترقی کے لیے جدوجہد کیسے ممکن ہے۔
پاکستان کی تیسری بڑی جماعت تحریکِ انصاف کااندرونی انتشار اظہرمِن الشمس ۔اِس کے باوجودبھی اُس کی کوئی کَل سیدھی نہیں۔احتجاجی سیاست کے رنگ ڈھنگ بھی نرالے، احتجاج کرناحزبِ اختلاف کاحق ہے لیکن گالی گلوچ اور بنا کسی ثبوت کے الزام پہ الزام دھرے جاناہرگِز احتجاجی سیاست نہیں۔ کپتان صاحب کایہ عالم کہ ”وہی ہے چال بے ڈھنگی ، جو پہلے تھی سواب بھی ہے“۔ عام لوگوں کا خیال تھاکہ ضمنی انتخابات میں ایازصادق کی جیت سے تحریکِ انصاف کی احتجاجی سیاست دَم توڑجائے گی لیکن ہم نے تَب بھی لکھا کہ ایازصادق کی جیت تحریکِ انصاف کو سڑکوں پرلے آئے گی کیونکہ کپتان صاحب کویقین ہے کہ اگرنوازلیگ نے صرف لوڈشیڈنگ پرہی قابو پالیا تو 2018ء کاالیکشن بھی اُس کی جھولی میںآ ن گرے گا ۔آج وہی کچھ ہونے جارہا ہے اور خاں صاحب کے کرپشن کے الزامات میں تیزی آتی جارہی ہے ۔اُن کی حلقہ 122 کی پٹاری میں سے توکچھ نکلا نہیں البتہ بے بنیاد الزامات کی سیاست کرنامقصود ہوتو پھر ”پٹاری“ لبالب ۔شایداسی لیے میاں نواز شریف کبھی یہ کہتے ہیں ”قوم راستہ روکنے والوں کو آئینہ دکھائے ،ٹانگیں کھینچنے والے پیچھے رہ جائیں گے ،ہم آگے بڑھتے جائیں گے“۔ توکبھی یہ کہ ”لوگ گردوغبار اُڑاتے رہیں گے ،ہم منزل تک پہنچیں گے“۔ اللہ کرے ایساہی ہوکہ اسی میں ملک وقوم کی بھلائی مضمرہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.