
ایک دُکھی آتماکانوحہ
ہفتہ 21 نومبر 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
جس الیکٹرانک میڈیاپہ برطانیہ میں بیٹھ کرریحام خاں گرج برس رہی ہے ،یہ اُسی میڈیاکا کمال ہے جس نے اُس کوراتوں رات آسمان کی رفعتوں تک پہنچادیا ۔کیا یہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیاکا کمال نہیں جس نے BBC پرموسم کاحال بتانے والی ایک عام سی خاتون کویکلخت ”قومی بھابی“ کادرجہ دے کراُس کے دماغ میں ایسا ”خنّاس“ بھردیا کہ وہ وزارتِ عظمیٰ کے خواب دیکھنے لگی؟ ۔ریحام خاں کہتی ہے ”خواتین زیادہ تر ساس یابہو کی مداخلت کی شکایت کرتی ہیں لیکن شاید ”قومی بھابی“ ہونے کا مطلب تھاکہ پوراملک میراسسرال ہوگیااور ہرکسی کومیرے متعلق بولنے کااختیار حاصل ہے“۔ محترمہ کوعلم ہوناچاہیے کہ یہ قوم کی عمران خاں سے والہانہ محبت کانتیجہ تھا جس نے اُسے شہرت کی بلندیوں تک پہنچادیا۔ گزرے 10 ماہ کے دوران جتنی عزت اورشہرت ریحام خاں کے حصّے میںآ ئی ،اُس کے اب وہ ساری زندگی خواب ہی دیکھا کرے گی ۔ریحام خاں کو یہ دُکھ کہ ”شادی کے وقت مجھے میڈیامیں تین بچوں کی طلاق یافتہ ماں کے طورپر پیش کیاگیا لیکن مجھے حیرت ہے کہ میڈیانے عمران خاں کی جمائماگولڈسمتھ سے شادی اورطلاق کاکوئی تذکرہ نہیں کیا“۔ عرض ہے کہ ”چہ نسبت خاک را بہ عالمِ پاک“ ،جمائما ایک انتہائی سنجیدہ اورباوقار خاتون تھیں اور ہیں ۔وہ 9 سال تک عمران خاں کی زندگی میں رہیں جبکہ ریحام خاں صرف 9 ماہ تک ۔جمائمااور عمران خاں کے درمیان باہمی احترام کارشتہ آج بھی برقرارہے اوردونوں نے کبھی ایک دوسرے کے خلاف کوئی بیان نہیں دیاجبکہ دوسری طرف عمران خاں آج بھی ریحام خاں کے خلاف ایک جملہ بھی برداشت نہیں کر سکتے البتہ ریحام خاں برطانیہ پہنچتے ہی پھَٹ پڑی ۔رہا تین بچوں کی طلاق یافتہ ماں ہونے کا معاملہ تو کیا میڈیانے کچھ غلط کہا؟۔ کیامیڈیاسے تھوڑابہت تعلق رکھنے والی ریحام خاں نہیں جانتی کہ میڈیاکا توکام ہی عوام تک اطلاعات بہم پہنچاناہے؟۔ اگرمیڈیانے کچھ غلط کہاتو پھرریحام خاں کا ”نوحہ“ بجالیکن اگریہ سب کچھ درست ہے توپھر اِس پرچیں بہ چیں کیوں؟۔ ریحام خاں کہتی ہے کہ میڈیااُس کے خلاف بولتارہا لیکن اکابرینِ تحریکِ انصاف میں سے کوئی بھی اُس کی مددکو نہیںآ یا ۔جب میڈیاکی ساری اطلاعات ہی حقائق پرمبنی تھیں تو پھربھلا ریحام خاں کی مدد کون کرتا۔ علیحدگی کے بعدسے اب تک ریحام خاں کئی بیانات بدل چکی ہے جواُس کے جھوٹاہونے کا واضح ثبوت ہے ۔پہلے اُس نے جہانگیرترین اورتحریکِ انصاف کے دیگر اکابرین کوعلیحدگی کاذمہ دارٹھہرایا لیکن اب کہتی ہے کہ علیحدگی کاذمہ داراور کوئی نہیں ”ہم دونوں ہیں“۔ حرفِ آخریہ کہ تمام تر اختلافات کے باوجودعمران خاں ہمارے اپنے ہیں اورقومی اثاثہ بھی البتہ ریحام خاں ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت عمران خاں کی زندگی میں داخل ہوئی اورایجنڈے کی عدم تکمیل پر ”پھُر“ ہوگئی اِس لیے کم ازکم اِس معاملے میں عمران خاں کو موردِالزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.