
لہوکاقرض
منگل 26 جنوری 2016

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
ISPRکے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سانحہ باچا خاں یونیورسٹی پربریفنگ دیتے ہوئے کہا”حملہ آوروں نے افغان سِمز استعمال کیں ۔اُنہیں کِس نے بھیجا اورکہاں سے کنٹرول ہوا ،سب پتہ چل گیا“۔ 21 جنوری کوچیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی ،چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اورامریکی کمانڈرسے رابطہ کرتے ہوئے کہا کہ باچاخاں یونیورسٹی پردہشت گردوں کے حملے کو افغانستان سے کالعدم تحریکِ طالبان کاآپریٹر کنٹرول کر رہاتھا اِس لیے منصوبہ سازوں کے خلاف کارروائی میں پاکستان کی مدد کی جائے لیکن افغان حکومت نے کمال ڈھٹائی کاثبوت دیتے ہوئے یہ کہہ دیا ”باچاخاں یونیورسٹی حملے میں ہماری زمین استعمال نہیں ہوئی“۔ اب پاکستان نے امریکہ سے مطالبہ کیاہے کہ افغانستان میں موجود مُلّافضل اللہ اوردیگر دہشت گردوں کو ڈرون حملوں سے ماراجائے کیونکہ کابل ، بھارت کے زیرِاثر ہے۔ وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے بجاطور پریہ مطالبہ کیاکہ اگرحملہ افغانستان سے ہواہے توسکیورٹی بڑھاکر افغان سرحدوں کو سِیل کیاجائے اور اگراِس میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ ملوث ہے توبھارت سے بات کی جائے کیونکہ بھارتی تواپنے ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی ہرواردات کافوراََ پاکستان پرالزام دھردیتا ہے ۔دست بستہ عرض ہے کہ دھرتی ماں کے اِن نونہالوں کاخون ہم پہ قرض اوربدلہ لینا ہمارافرض ۔
محترم عمران خاں نے باچاخاں یونیورسٹی کادَورہ کرنے کے بعدصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف ایک صفحے پرہے اورہم دہشت گردی کوختم کرکے ہی دَم لیں گے ۔ حقیقت بھی یہی کہ جتنی دیرتک دہشت گردوں کو یہ پیغام نہیں جائے گاکہ پوری قوم اپنے سارے سیاسی اختلافات بھلاکر دہشت گردوں کے خلاف اُٹھ کھڑی ہوئی ہے ،دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہوتے ہی رہیں گے ۔اِس سلسلے میں ہمارے الیکٹرانک میڈیا کے بعض نیوزچینلز کاکردار کسی بھی صورت میں لائقِ تحسین قرارنہیں دیاجا سکتا ۔ہماراالیکٹرانک میڈیاآزاداوربیباک سہی ،یہ بھی بجاکہ میڈیاکو کنٹرول کرنے والا ”پیمرا“ خوابِ خرگوش میں لیکن کیا خونم خون دھرتی ماں کی آبروکی حفاظت ہمارے الیکٹرانک میڈیاکا بھی فرض نہیں ۔ کیاہمارے اینکرزاپنی ریٹنگ بڑھانے کے شوق میں اتنے بے لگام ہوچکے کہ اُنہیں اتنابھی ہوش نہیں کہ کیا مناسب ہے اورکیا نامناسب ۔محترم عمران خاں نے توپوری قوم کے ایک صفحے پرہونے کاپیغام دے دیالیکن الیکٹرانک میڈیاپر یہ شورکہ محترم جنرل راحیل شریف نے توکہاتھاکہ دہشت گردوں کی کمرتوڑی جاچکی اور 2016ء دہشت گردی کے خاتمے کاسال ہوگالیکن صرف ایک ماہ میں دہشت گردوں کے حملے سے 146 سے زیادہ جانیں جا چکیں۔ اِن اینکرزکو چاہیے کہ آپریشن ضربِ عضب سے لے کر اب تک ڈیڑھ سال کاریکارڈ نکال کردیکھ لیں تاکہ اُنہیں بھی پتہ چل سکے کہ دہشت گردوں کی کارروائیوں میں محیرالعقول کمی آئی ہے ۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بجھتے دیئے کی لَوہے جوبجھنے سے پہلے بھڑکاہی کرتاہے ۔عرض ہے کہ ٹی وی چینلزکے آرام دہ کمروں میں بیٹھ کرچائے کی پیالی میں طوفان اُٹھانا آسان ،بہت آسان لیکن ملک وقوم کی حفاظت کے لیے جان ہتھیلی پررکھنا بہت مشکل اورعزم وہمت کی روشن مثال۔یہ فرض میرے وطن کی افواج ، رینجرز ،پولیس اورایف سی بطریقِ احسن اداکر رہے ہیں۔ہمارے ہیروتو یہی جو شہیدوں کے خون کاقرض اپنی جانوں کا نذرانہ دے کراداکر رہے ہیں ، ہمیں یقینِ کامل کہ وہ دھرتی ماں کو دہشت گردی سے پاک کرکے ہی دم لیں گے۔ انشاء اللہ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.