
آنیاں ، جانیاں
پیر 22 جنوری 2018

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
اِِس شوکے بارے میں تقریباََ تمام میڈیا (جس میں غالب اکثریت نواز مخالف ہے) کا متفقہ فیصلہ تھا کہ یہ ایک ”فلاپ شو“ تھا جو نوازلیگ کو مزید مضبوط کر گیا۔ ظاہر ہے کہ جب پیروں فقیروں اور تعویذگَنڈوں کے زور پر ایسے ”شو“ کیے جائیں گے تو وہ فلاپ ہی ہوں گے۔ وہ لوگ اکٹھے تو ”سلطنتِ شریفیہ“ کا خاتمہ کرنے کے لیے ہوئے تھے لیکن اپنی ہی بھَد اُڑا بیٹھے۔ لال حویلی والے نے ”لعنتی پارلیمنٹ“ سے استعفے کا اعلان ہی کر دیا اور لعنت ،لعنت کی گردان کرتے لوٹ گئے۔ عمران خاں نے بھی یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ وہ لعنتی پارلیمنٹ سے استعفوں کا آپشن اپنی کورکمیٹی کے سامنے رکھیں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ اگر تحریکِ انصاف نے استعفے دے بھی دیئے تو شیخ رشید پھر بھی استعفیٰ نہیں دیں گے کیونکہ اُن کی روزی روٹی کا سوال ہے اور اُن کا چولہا پارلیمنٹ سے ملنے والی تنخواہ پر جلتا ہے۔ اب بھی جب اُن سے استعفے کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمانے لگے”فَنڈ ریزنگ کے سلسلے میں دبئی جا رہا ہوں ،واپس آکر بات کروں گا“۔ ہم تو اِنہی کالموں میں متعدد بار یہ لکھ چکے کہ شیخ رشید اگر اپنی حویلی کے سامنے پھَٹہ لگا کر طوطا فال جیسا منافع بخش کاروبار شروع کر دیں تو کاروبار چمکنے کی گارنٹی ہم دیتے ہیں کیونکہ فال نکالنے میں اُن کا کوئی ثانی نہیں لیکن شیخ صاحب اِس کی طرف کوئی توجہ ہی نہیں دیتے۔ وہ تو ہمیشہ کسی سجی سجائی سٹیج کو تاڑتے رہتے ہیں جہاں اُنہیں بڑھکیں مارنے کا موقع مِل سکے۔
مولانا طاہرالقادری نے اپوزیشن کو اکٹھا کرنے کے لیے چال تو بہت اچھی چلی تھی لیکن وہ اِس میں کامیاب نہ ہوسکے۔ ظاہر ہے کہ جن کے خیالات میں بُعدالمشرقین ہو اور جو ایک دوسرے پر الزامات کی بارش کر رہے ہوں ،وہ بھلا کیسے اکٹھے بیٹھ سکتے ہیں۔ اِس کی مثال تو یوں دی جا سکتی ہے کہ
بھان متی نے کنبہ جوڑا
مولانا نے ننّھے مُنے احتجاجی جلسے میں اپنے خطاب کے دوران خوب بڑھکیں لگائیں۔ اُنہوں نے کہا ”آئین نہیں ،سلطنتِ شریفیہ توڑنا چاہتے ہیں۔ ابھی احتجاج کی ابتدا ہے ،اِسے انتہا تک لے جائیں گے۔ کارکنوں سے کہہ دوں تو تمہیں نوچ ڈالیں ۔ تم جاتی امرا کے باہر قدم نہ رکھ سکو“۔ عرض ہے کہ کرائے پر لائے گئے لوگوں کے زور پر کبھی انقلاب نہیں آیا کرتے۔ یہ مولانا کی خوش نصیبی ہے کہ اُنہوں نے جاتی اُمرا جانے کا قصد نہیں کیا۔ اگر وہ یہ حماقت کر بیٹھتے تو ایسی ”گِدڑ کُٹ“ پڑتی کہ نانی یاد آجاتی۔ حکومت اُن کا نام ای سی ایل میں ڈالنے جا رہی ہے اِس لیے اب وہ لاہور ہی میں ہوں گے، اپنا یہ شوق بھی پورا کرکے دیکھ لیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ کم از کم پیپلز پارٹی تو اِس حماقت میں اُن کا ساتھ نہیں دے گی۔ کپتان صاحب کا مشورہ بڑا ”صائب“ ۔ اُنہوں نے ”احتجاجی جَلسی“ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سے کہا کہ اگر سڑکوں پہ نکلنے کا کوئی پروگرام ہو تو اُن سے مشورہ کر لیں کیونکہ ساڑھے چار سال تک سڑکوں پر دھکے کھاتے ہوئے اُنہیں اِس کا بہت تجربہ ہو چکا ہے۔ آصف زرداری نے کہا کہ وہ جب چاہیں حکومت کو گھر بھیج سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ بسم اللہ جلدی کریں ،قوم انتظار میں ہے ۔ سوال مگر یہ ہے کہ اُن کی جماعت تو سُکڑ سمٹ کر دیہی سندھ تک محدود ہو کے رہ گئی ہے۔ وہ بھلا دوتہائی اکثریت کی مالک نوازلیگ کو کیسے گھر بھیجے گی۔
اِس جلسی میں پارلیمنٹ پر لعنت کا بہت شور اُٹھاجس کا جواب پارلیمنٹ نے بھی خوب دیا اور عمران خاں پر لعن طعن کی۔ سیّد خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے والے کے مُنہ میں خاک۔ یہ بازاری، بے شرم، جِس تھالی میں کھاتے ہیں اُسی میں چھید کرتے ہیں۔ پارلیمنٹ کو بُرا سمجھنے والے کو سیاست کا کوئی حق نہیں۔ خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ اِن لوگوں کو گرفتار کرکے استحقاق کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔ ضمیر، غیرت اور شرم وحیا نام کی اِن میں کوئی چیز نہیں۔ اِنہوں نے پہلے پارلیمنٹ سے اِستعفے دیئے ،پھر گھُٹنوں کے بَل رینگتے ہوئے واپس ایوان میں آئے۔ پارلیمنٹ نے عمران خاں کے اِن الفاظ کے خلاف متفقہ مذمتی قرارداد منظور کی لیکن کپتان کی ضِد کا یہ عالم کہ اُنہوں نے کہا ” پارلیمنٹ کے لیے لعنت سے زیادہ سخت الفاظ استعمال کرنا چاہتا تھا“۔ کپتان سے قوم مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کم از کم وصول کیے جانے والے وہ 25 لاکھ تو واپس کر دیں جو اُنہوں نے ساڑھے چار سال میں اِس ”لعنتی پارلیمنٹ“ سے وصول کیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.