
مولانا طارق جمیل اور حامد میر کی رنجش
پیر 4 مئی 2020

پروفیسر احسان اللہ دیروی
آج سے سولہ سال قبل 2004 ء میں صوبہ خیبر پختونخوا میں کثرتِ بارش کی وجہ سے کچے مکانات منہدم ہوئے تھے اس سے کئی افراد مختلف اضلاع میں لقمہ اجل بن گئے تھے۔ اس وقت مجھے ایک ٹرسٹ نے متاثرین کے ساتھ مدد کرنے کے لیےامدادی سامان بھیج دیا تھا۔ سامان کے ساتھ ان کے نمایند بھی تھا۔ ٹرسٹ کی طرف سے ہمیں کہا گیا تھا کہ تقسیم کی تصاویر مع اخباری بیان لگا دے تو ہم نے مقامی صحافی کو دعوت دے دیا۔ صحافی نے مجھے سے کہا کہ میں فارغ نہیں ہو آپ میرا کیمرہ لے لو اس سے تصاویر کھینچ کر میں اس کے لیے بیان لکھ دونگا۔
جب ہم نے غذائی اشیاء و ملبوسات تقسیم کیے۔ اور اس کی تصویر نکال کر کیمرہ صحافی کو حوالہ کیا۔ تو صحافی نے ہم سے کہا کہ امدادی سامان میں میرا حصہ کہاں ہیں؟ تو ہم نے جواب دیا کہ یہ غریب لوگوں کے لیے ہیں۔
صحافی کی بات سننے سے ہم دونوں بہت پریشان ہوئے کہ یااللہ یہ کیا ماجرا ہے؟۔
ہم نے صحافی کو کہہ دیا۔ کہ اس پروگرام کے بعد بیواوں کے لیے ایک پکیج انے والا ہے اس میں ہم آپ کے لئے وافر حصہ دینگے۔ تو وہ راضی ہوا اور اخبار کے لیے صحیح بیان لکھ کر ہم ایک بڑی مصیبت سے بچ گئے۔
تو اس پورے واقعے سے بہت کچھ اخذ ہوتاہے کہ پورے ملک کے اخبارات ود یگر ذرائع ابلاغ میں بعض صحافیوں کی وجہ سے یہ مقدس پیشہ بدنام ہورہا ہے۔ وہ اپنے مفادات کے لیے اچھے لوگ پر قسما قسم الزامات لگا کر بلیک میلنگ کر رہے ہیں ۔
میڈیا ریاست کے چار ستون میں سے ایک اہم ستون ہے۔ میڈیا کا کردار ملک کی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے۔ اس کے ذریعے سے لوگ کے اذہان میں بات ڈالی جاتی ہے لیکن افسوس یہ کہ اس ملک کا میڈیا حق گوئی کے لیے آزاد نہیں فضول قسم پروگرامات اور بے حیائی کے لیے مکمل آزاد ہے ۔میڈیا کیلئے کوئی اصول و ضوابط نہیں ہے کہ ان کی تحت وہ اپنے پروگرامات چلائیں۔
حکومت کو چاہیے کہ میڈیا کے تمام ذرائع جیسے اخبارات، رسائل، سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، اور پرنٹ میڈیا سب کے لیے صحیح قانون سازی کرے۔ ان کےلیےاصول و ضابطہ اخلاق بنائے جائے ۔
بلیک ملینگ، جھوٹ و من گھڑت خبریں پیش کرنے پر باقاعدہ سزا اور جزا مقرر کیا جائے ۔
شاید مولانا طارق جمیل صاحب نے اس طرح کے صحافیوں کو دیکھ کر یہ کہہ دیا کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں مولانا کی بات درست تھی لیکن سب صحافی ، اینکر اور ٹیلی ویژن مالکان ایسے نہیں بلکہ اس میں بہت اچھے اور صادق لوگ بھی موجود ہیں۔
معاشرے کے مظلوم اور مفلوک الحال لوگوں کے لیے ان کی بہت خدمات ہیں ۔ وہ ظالموں کے ظلمیں حکومت تک پہنچا رہے ہیں بہت صحافی حق بولنے کی وجہ سے شہید ہو گئے ہیں ۔
دوسری طرف حامد میر صاحب ایک سینئر صحافی و اینکر ہے ان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ حق گوئی کی وجہ سے ان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا لیکن اللہ نے بچا دیا۔ وہ بہت سنجیدہ صحافی ہے لیکن اس موقع پر ان کو خاموش ہونا چاہیے تھا کیونکہ مولانا طارق جمیل صاحب کی خدمات بحیثیت مبلغ بہت زیادہ ہیں اگر اس موقع پر ان سے خطاء بھی ہوئی تھی تو اس پر چشم پوشی کر نا بہتر تھا۔ مولانا نے کافی حد تک بات درست کہی ہے۔لیکن انہوں نے سب کو جھوٹے کہا تو میرے خیال میں یہ ان سے خطاء ہوئی اس وجہ سے اس نے ان پر معافی مانگی ہے۔ یقینا وہ ایک بزرگ عالم دین ہے۔ ان کو معافی مانگنے تک مجبور کرنا صحیح نہیں تھا۔ بہرحال جو ہوا ٹھیک نہیں ہوا۔
لیکن اب وہ ساری باتیں بھول دینا چاہیے اس پر ہر اینکر اپنے اپنے دل کی بھڑاس نکال رہیں کوئی حامد میر صاحب کو گالم گلوچ دے رہے اور کوئی حامد میر کی حامی بن کرمولانا طارق جمیل صاحب کے پیچھے باتیں کررہے ہیں۔ ان دونوں کو چاہیے کہ ایندہ کے لیے ایسی باتیں بھول جائیں!
جب ہم نے غذائی اشیاء و ملبوسات تقسیم کیے۔ اور اس کی تصویر نکال کر کیمرہ صحافی کو حوالہ کیا۔ تو صحافی نے ہم سے کہا کہ امدادی سامان میں میرا حصہ کہاں ہیں؟ تو ہم نے جواب دیا کہ یہ غریب لوگوں کے لیے ہیں۔
(جاری ہے)
تو صحافی اپنی بات سے مکر گئے اور ہم سے کہہ دیا کہ اب میں اس طرح بیان لکھ دونگا کہ سارا مال فلاں اور فلاں نے خود ہڑپ کیے۔
صحافی کی بات سننے سے ہم دونوں بہت پریشان ہوئے کہ یااللہ یہ کیا ماجرا ہے؟۔
ہم نے صحافی کو کہہ دیا۔ کہ اس پروگرام کے بعد بیواوں کے لیے ایک پکیج انے والا ہے اس میں ہم آپ کے لئے وافر حصہ دینگے۔ تو وہ راضی ہوا اور اخبار کے لیے صحیح بیان لکھ کر ہم ایک بڑی مصیبت سے بچ گئے۔
تو اس پورے واقعے سے بہت کچھ اخذ ہوتاہے کہ پورے ملک کے اخبارات ود یگر ذرائع ابلاغ میں بعض صحافیوں کی وجہ سے یہ مقدس پیشہ بدنام ہورہا ہے۔ وہ اپنے مفادات کے لیے اچھے لوگ پر قسما قسم الزامات لگا کر بلیک میلنگ کر رہے ہیں ۔
میڈیا ریاست کے چار ستون میں سے ایک اہم ستون ہے۔ میڈیا کا کردار ملک کی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے۔ اس کے ذریعے سے لوگ کے اذہان میں بات ڈالی جاتی ہے لیکن افسوس یہ کہ اس ملک کا میڈیا حق گوئی کے لیے آزاد نہیں فضول قسم پروگرامات اور بے حیائی کے لیے مکمل آزاد ہے ۔میڈیا کیلئے کوئی اصول و ضوابط نہیں ہے کہ ان کی تحت وہ اپنے پروگرامات چلائیں۔
حکومت کو چاہیے کہ میڈیا کے تمام ذرائع جیسے اخبارات، رسائل، سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، اور پرنٹ میڈیا سب کے لیے صحیح قانون سازی کرے۔ ان کےلیےاصول و ضابطہ اخلاق بنائے جائے ۔
بلیک ملینگ، جھوٹ و من گھڑت خبریں پیش کرنے پر باقاعدہ سزا اور جزا مقرر کیا جائے ۔
شاید مولانا طارق جمیل صاحب نے اس طرح کے صحافیوں کو دیکھ کر یہ کہہ دیا کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں مولانا کی بات درست تھی لیکن سب صحافی ، اینکر اور ٹیلی ویژن مالکان ایسے نہیں بلکہ اس میں بہت اچھے اور صادق لوگ بھی موجود ہیں۔
معاشرے کے مظلوم اور مفلوک الحال لوگوں کے لیے ان کی بہت خدمات ہیں ۔ وہ ظالموں کے ظلمیں حکومت تک پہنچا رہے ہیں بہت صحافی حق بولنے کی وجہ سے شہید ہو گئے ہیں ۔
دوسری طرف حامد میر صاحب ایک سینئر صحافی و اینکر ہے ان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ حق گوئی کی وجہ سے ان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا لیکن اللہ نے بچا دیا۔ وہ بہت سنجیدہ صحافی ہے لیکن اس موقع پر ان کو خاموش ہونا چاہیے تھا کیونکہ مولانا طارق جمیل صاحب کی خدمات بحیثیت مبلغ بہت زیادہ ہیں اگر اس موقع پر ان سے خطاء بھی ہوئی تھی تو اس پر چشم پوشی کر نا بہتر تھا۔ مولانا نے کافی حد تک بات درست کہی ہے۔لیکن انہوں نے سب کو جھوٹے کہا تو میرے خیال میں یہ ان سے خطاء ہوئی اس وجہ سے اس نے ان پر معافی مانگی ہے۔ یقینا وہ ایک بزرگ عالم دین ہے۔ ان کو معافی مانگنے تک مجبور کرنا صحیح نہیں تھا۔ بہرحال جو ہوا ٹھیک نہیں ہوا۔
لیکن اب وہ ساری باتیں بھول دینا چاہیے اس پر ہر اینکر اپنے اپنے دل کی بھڑاس نکال رہیں کوئی حامد میر صاحب کو گالم گلوچ دے رہے اور کوئی حامد میر کی حامی بن کرمولانا طارق جمیل صاحب کے پیچھے باتیں کررہے ہیں۔ ان دونوں کو چاہیے کہ ایندہ کے لیے ایسی باتیں بھول جائیں!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر احسان اللہ دیروی کے کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.