
مدارسِ دینیہ کی اسناد کی قانونی حیثیت
پیر 23 اپریل 2018

قاری حنیف جالندھری
یہ ملک چونکہ عطیہ خداوندی ہے اس لیے شروع سے ہی اللہ رب العزت نے بہت سے خوش نصیب لوگوں بالخصوص وطن عزیز کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے اور قربانیاں دینے والوں کی اولادوں اور نام لیواوٴں کو وطن عزیز کے حصول کے مقاصد کو پیش نظررکھتے ہوئے خدمات سرانجام دینے کی توفیق عطا فرمائی چنانچہ پاکستان میں دینی مدارس کا ایک معیاری نظام موجود ہے نہ صرف دینی مدارس بلکہ ان کا ایک پور امنظم نیٹ ورک ہے،ایک جامع اور مکمل نظام تعلیم ہے جو اپنی مدد آپ کے تحت پاکستانی قوم کے تعاون سے ریاست کے حصے کا بوجھ بھی اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے ۔
(جاری ہے)
کچھ عرصے سے بعض یونیورسٹیزکی طرف سے یہ شکایت موصول ہورہی تھی کہ ان میں ایم فل اور پی ایچ ڈی وغیرہ کے داخلوں کے لیے دینی اسناد کے ہوتے ہوئے بھی، غیر ضروری اور غیر قانونی طور پر بی اے کی ڈگری کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ ہم نے اس صورتحال پر اپنی تشویش سے ایچ ای سی کے ذمہ داران کو آگاہ کیا،ملاقاتیں کیں،رابطے کیے ،تحریری طورپرنوٹس لینے کی درخواست کی جس کے نتیجے میں ایچ ای سی نے اس طرزِ عمل کا فوری نوٹس لیااور تمام یونیورسٹیز کے نام ایک مراسلہ لکھا جس میں دینی مدارس کی اسناد کی قانونی حیثیت اور وقتافوقتا، یو جی سی اور ایچ ای سی کی طرف سے جاری ہونے والے نوٹیفکشنز کی پاسداری کرنے کی تاکید کی گئی اور دینی اسناد اور ایچ ای سی کے معادلہ سرٹیفکیٹ کے ہوتے ہوئے کسی قسم کے اضافی مطالبے پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا اور بی اے سمیت کسی بھی قسم کی ڈگری کے مطالبے کو غیر قانونی قراردیا گیا ۔ہماری دانست میں یہ مثبت سمت کی طر ف ایک اہم پیش رفت ہے ۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ایچ ای سی کے ذمہ داران کی طرح باقی یونیورسٹیز کی انتظامیہ اور ملکی اداروں میں اہم مناصب پر براجمان بیورو کریسی کے رویے میں بھی مثبت تبدیلی آئے اور دینی مدارس کے طلبہ کو بھی اس ملک میں یکساں مواقع دیے جائیں ۔ہم سمجھتے ہیں کہ دینی مدارس کے فضلاء کا احساسِ محرومی جب تک ختم نہیں کیا جاتا ،انہیں آگے بڑھنے اور اپنے حقوق حاصل کرنے کے یکساں مواقع جب تک مہیا نہیں کیے جاتے بہت سے مسائل پر قابو پانا ممکن نہیں لیکن اگر دینی مدارس کے فضلاء کو اسی ملک وقوم کے بچے تسلیم کرکے انہیں مواقع دئیے جائیں،ان کے لیے زندگی کے ہر شعبے کے دروازے کھولے جائیں تو اس کے نتیجے میں جہاں دینی مدارس کے فضلاء کا احساسِ محرومی دور ہوگا وہیں طبقاتی تفریق اور دو طرفہ انتہا پسندانہ رویوں کا بھی خاتمہ ہوگا ۔ضرورت اس امر کی ہے کی ایچ ای سی کے حالیہ نوٹیفکیشن کو بنیاد بنا کر بہتری کی طرف خلوص دل سے سفر کا آغاز کیا جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
قاری حنیف جالندھری کے کالمز
-
مدارسِ دینیہ کی اسناد کی قانونی حیثیت
پیر 23 اپریل 2018
-
تلاوت ِقرآن کریم اور یوم دعا
جمعرات 10 نومبر 2016
-
سندھ حکومت کا مدار س رجسٹریشن کا ترمیمی بل …خدشات،اثرات
پیر 26 ستمبر 2016
-
استحکام مدارس وپاکستان کانفرنس …ایک تاریخ ساز اجتماع
اتوار 28 فروری 2016
-
زلزلے کے بعد کی صورتحال اور ہماری ذمہ داریاں
ہفتہ 31 اکتوبر 2015
-
سودکے خاتمے کی جدوجہد اور حالیہ بے حسی
منگل 20 اکتوبر 2015
-
قربانی کی کھالیں
بدھ 30 ستمبر 2015
-
وہ ایک سجد ہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
جمعہ 6 مارچ 2015
قاری حنیف جالندھری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.