امیگریشن ٹائم

پیر 15 جون 2020

Rana Jahanzaib

رانا جہانزیب

پاکستان سمیت دوسرے تیسری دنیا کے ممالک میں لوگ ہمیشہ سے اچھی زندگی کے حصول ، اعلی تعلیم اور سیر و تفریح کی غرض سے بیرونملک جانے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔
بہت سارے لوگ جائز طریقے سے ویزہ لیکر جاتے ہیں مگر بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو صحیح معلومات نہ ہونے کی وجہسے عطائی ایجنٹوں کے ہاتھ لاکھوں روپے دے کر غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

غیر قانونی طریقےسے یوں ٹرکوں، کشتیوں اور پیدل سفر کرکے بہت سارے لوگ بیرون ملک کامیابی سے پہنچ بھی گئے ہیں مگر اب راستے میں آنےوالے تمام ملکوں نے اپنے بارڈرز پر سیکیورٹی کے انتظامات بہت سخت کردئے ہیں جس کے نتیجے میں یوں غیر قانونی طور پر بیرونملک پہنچنا ناممکن حد تک مشکل ہوگیا ہے اور پیسوں کی لالچ میں عطائی ایجنٹوں نے بہت سارے گھرانوں کے چراغ گل کرائےہیں۔

(جاری ہے)

کہیں کسی کی ریگستان میں ہڈیاں ملتی ہیں۔ بہت سارے لوگ سمندر میں ڈوب کر مر جاتے ہیں اور آجکل ایک نیا ٹرینڈ چلا ہےجس میں بڑے ٹرالر کے اندر آپکو چھپا کر بارڈر پار کروایا جاتا ہے جس میں بے انتہا لوگ سردی سے ٹھٹھر کر مر چکے ہیں۔
حالانکہ قانونی طریقے سے اور کم پیسوں میں بیرون ملک آنا انتہائی آسان ہے مگر عطائی ایجنٹ سادہ لوح لوگوں کو ویزے کی لالچ دیکراپنے تھوڑے سے پیسوں کی خاطر لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے ہیں
اب ہم بات کرینگے کے کون کون سے طریقے ہیں جن کے زریعے قانونی طور پر بیرون ملک جایا جاسکتا ہے۔


وزٹ ویزا -
اس میں سب سے پہلے وزٹ ویزا آتا ہے جو اپلائی کرنا انتہائی آسان اور چونکہ یہ ویزہ عارضی اور تین سے چھے ماہ کیمدت کا ہوتا ہے تو اسکی شرائط بھی انتہائی آسان ہوتی ہیں جس میں آپکو اپنے آبائی وطن میں بانڈ گ اور بینک سٹیٹمنٹ دکھانی ہوتیہے
سٹوڈنٹ ویزا -
یہ کیٹیگری نوجوانوں اور بچوں کیلئے ہے جو اعلی تعلیم کے حصول کیلئے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔

اس ویزے کےحصول کیلئے جس ادارے میں آپ پڑھنا چاہتے ہیں اس یونیورسٹی یا کالج کا غیر مشروط داخلے کا لیٹر اور انگریزی کا ٹیسٹ چاہئے ہوتاہے۔
یورپ کے کافی ملکوں میں تعلیم مفت ہے، جبکہ باقی ملکوں میں ٹیوشن فیس سالانہ تقریباً 15 ہزار ڈالر کے قریب ہے
ورک پرمٹ -
یہ ان مخصوص لوگوں کے لئے مناسب راستہ ہے جنھیں بیرون ملک کمپنیاں سپانسر کرتی ہیں۔

وہ اس ورک پرمٹ پربیرون ملک آسکتے ہیں اور صرف اسی کمپنی میں کام کرنے کے پابند ہوتے ہیں
امیگریشن -
یہ ایک بڑی کیٹیگری ہے جس میں آگے اسکی کئی قسمیں ہیں ۔ یہ زیادہ تر ملکوں میں یا تو پوائنٹ بیس سسٹم پر مشتمل ہوتیہیں یا پھر اگر آپکا کوئی خونی رشتے دار یعنی میاں، بیوی، ماں باپ  یا پھر کچھ ملکوں میں بچے بھی اپنی والدین کو بلا سکتے ہے
اوپر بتائی گئی تمام اقسام پر تمام ممالک میں مختلف شرائط کا انعقاد ہوتا ہے، کچھ ممالک میں پڑھائی بالکل مفت ہے ویزہ لگنا مشکلہے تو کچھ ممالک میں فیس کافی زیادہ اور ویزہ لگنا کافی آسان ہے۔


بہتر زندگی کے اعتبار سے نیوزی لینڈ، کینیڈا اور آسٹریلیا اور ہالینڈ  کا نام سر فہرست ہے جبکہ ایشین ممالک کے لوگ زیادہ تعداد میںکینیڈا اور برطانیہ میں پائے جاتے ہیں اور کئی شہر تو ایسے ہیں جہاں آپ کو مقامی لوگ نظر ہی نہیں آتے۔
مسلمان اور بالخصوص پاکستانی لوگوں کو حلال کھانے کا بھی مسلۂ ہوتا ہے تو اس حوالے سے وہی جگہ دیکھی جائے جہاں آپکو حلالکھانا میسر ہو۔

ویسے تو تقریباً تمام بڑے ممالک کے بڑے شہروں میں کھانے کے حلال ٹیک آوے اور کباب شاپ وغیرہ موجودہوتے ہیں۔ بحرحال کسی بھی ملک اور شہر کا انتخاب کرتے وقت یہ بھی چیک کرلیں۔ پھر مساجد وغیرہ بھی چیک کرلیں۔
اسکا سب سے بہترین زریعہ آپکا وکیل یا ایجنٹ ہے جسکے زریعے آپ ویزہ اپلائی کرتے ہیں۔ اس نے آپ سے پہلے اور لوگ بھیبھیجے ہونگے تو وہ آپ کو گائیڈ کرنے کے ساتھ ساتھ اگر مناسب سمجھے تو ان لوگوں کے نمبرز بھی انکی اجازت ہو تو آپکو فراہم کر سکتاہے اور آجکل تو ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے آپ ایک سیکنڈ میں وٹس آپ پر مفت کال ملا سکتے ہیں اور تمام گائیڈنس مفت میں حاصل کرسکتے ہیں
اسکے ساتھ ساتھ گوگل اور یوٹیوب سے اس جگہ کے بارے میں جتنی معلومات ہیں وہ بھی حاصل کی جاسکتی ہیں
آج کا کالم یہیں تک ، اگلے کالم میں آپکو بتائیں گے کہ کونسی ایسی چیزیں ہیں جو آپکو ہر صورت کر لینی چاہییں اگر آپ بیرون ملک جانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اسکے علاوہ اگر آپ کے کوئی سوالات ہیں ہمارے آجکے کالم سے متعلق یا آپ اگلے کالم میں کسی مخصوص سوال بارے معلومات چاہتے ہیں تو ہمیں بذریعہ ای میل ضرور آگاہ کریں۔

آپکا ردعمل ہمارے لئے انتہائی اہم ہے لہذااپنی قیمتی آراء سے ضرور آگاہ کریں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :