مڈل کلاس

پیر 8 فروری 2021

Rizwan Ali Shah

رضوان علی شاہ

وہ فائلیں پکڑے دفتر جاتا ایک مڈل کلاس آدمی تھا۔ بیوی دو بچے ایک مڈل کلاس سا گھر ، بوڑھے والدین اور ڈھیر سارے خواب۔۔۔ یہ اس کی کل کائنات تھی۔ وہ دفتر جاتا، باس کی جھڑکیاں سنتا، خاموشی سے غصے کو پیتا، شام کو پارک میں بیٹھ کر سگریٹ سلگا کر غم سلگاتا اور زندگی گزارتا جا رہا تھا۔ خواب جو شاید کبھی پورے نہ ہونے تھے۔ آنسو جو کبھی باہر نہیں آ سکنے تھے۔

تو بس یوں اظہار زندگی اظہار غم ہوتا تھا۔ کبھی لوکل ٹرانسپورٹ پر گاڑی والے سے جھگڑا، کبھی ساتھ والی سواری سے جھگڑا اور کبھی خود سے۔۔۔ زندگی یوں ہی گزرتی جا رہی تھی۔ خواب دفن ہو رہے تھے۔ سسکیاں مدہم ہو رہی تھیں۔ اور بس ایک سکوت تھا۔۔ ایک خطرناک بے ہنگم سا سکوت۔ کہ جس میں سانس لینا دشوار تھا لیکن لینا ضروری بھی تھا۔

(جاری ہے)

بیوی بچوں کے لئے ، اپنے لئے اور جانے کس کس کے لئے ۔


میں نے اپنی ستائس سالہ زندگی میں بڑے بڑوں کو اپنے بیوی بچوں کے لئے باس کی جھڑکیاں سنتے دیکھا ہے۔ روزی روٹی کمانے کے لئے عزت نفس بیچتے دیکھا ہے۔ خاندان کے افراد کو پالنے کے لئے اپنے آنسو چھپاتے دیکھا ہے۔ زندگی کو 'سمجھوتہ' سمجھ کر گزارتے دیکھا ہے۔ اور شاید یہ سچ ہے۔ زندگی سمجھوتہ ہی تو ہے۔ وقت سے سمجھوتہ ، نامناسب حالات سے سمجھوتہ ، اپنے خوابوں کو ذبح کر دینے کا سمجھوتہ۔

زندگی اسی کا نام ہے۔ خوابوں کے لئے محنت ضروری ہے لیکن ان کے پورے ہونے کی شرط نہیں رکھنی چاہئے۔ ورنہ سانس آنا مشکل ہو جاتا ہے۔ آنسو تھمتے نہیں ہیں۔ خوابوں کو خواب ہی رہنے دیں۔ پورے ہو جائیں تو اوپر والے کی عطا۔ نہ پورے ہوں تو یہ سمجھ کر زندگی گزار دیں کہ زندگی اس پرانی سی بس میں سفر کے جیسی ہے کہ جس میں آپ ایک لمبا سفر طے کر رہے ہیں۔

اس سفر میں ہنسی ، قہقہے ، خوشی ، غم ،دکھ، ہچکولے اور ایکسیڈنٹ۔۔۔ سب کچھ ہے۔ اس سب کچھ کے لئے خود کو تیار رکھیں۔ ورنہ زندگی تیار کر دیتی ہے۔ مڈل کلاس آدمی زندگی میں ان تمام سمجھوتوں کے ساتھ جیتا ہے جو اس کو کرنے پڑتے ہیں۔ خوابوں کے لئے ہار نہ ماننا اچھی بات ہے۔ لیکن خوابوں کے لئے خود کو مار دینا بری بات ہے۔ خواب ضرور دیکھیں اور ان کو پورا کرنے کی جدوجہد بھی کریں۔

بس ان کے پورے ہونے کی شرط نہ رکھیں۔ ورنہ زندگی بے سکون ہو جائے گی۔ اور پھر آپ اوپر بیان کئے اس شخص کی طرح ہوں گے جو شاید زندگی کو بس جی رہا ہے۔ خوشی ملے نہ ملے دوست سکون ضرور ملنا چاہئے ۔ کیونکہ تم سکون میں ہو تو خوشی بھی دھیرے دھیرے تمہارے طرف آ جائے گی۔ یاد رکھو تم مڈل کلاس ہو۔ اور مڈل کلاس کا آدمی جینا سیکھتا ہے۔ وہ خوابوں اور سمجھوتوں کے درمیان کہیں زنددگی گزار رہا ہوتا ہے۔

اور بیچ کی زندگی کو جینا ہی اصل فن ہے۔ اصل گر ہے۔ جس نے پا لیا وہ سرخرو ہے۔ جس نے نہ پایا وہ بے سکون ہے۔ بے سکونی نہ خریدو۔ چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو انجوائے کرنا سیکھو۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں پر رب کا شکر ادا کرو۔ کیونکہ تمہیں بہرحال سمجھوتہ کرنا ہے۔ اس سب سے جس کو ہم زندگی کہتے ہیں۔
شاید تمہارے خواب پورے ہو جائیں۔ شاید تم عمر کے آخری حصے میں بھی خواب پورے کرلو۔

نوجوان ہو تو شاید اب بھی خوابوں کی دنیا تمہارے انتظار میں ہو۔ بس ایک چیز کا دھیان رکھو۔ جدوجہد جاری رکھو۔ بس ان کے پورے ہونے کی شرط نہ رکھو۔ کہ کامیابی کا تعلق ذہنی سکون سے ہے۔ اگر وہ ہے تو سب کچھ ہے۔ وہ نہیں ہے تو کچھ نہیں ہے۔ اگرچہ یہ بات ہضم کرنا مشکل ہے۔ لیکن حقیقت یہی ہے۔ زندگی کو زندگی کی طرح لو۔ تمہارے جیسے بہت سارے ہیں۔ خوابوں کے پیچھے بھاگتے بھاگتے، دوڑتے دوڑتے۔

کچھ کے خواب پورے ہو جاتے ہیں۔ کچھ کہ نہیں ہوتے۔ اور جن کے نہیں ہوتے قصور ان کا بھی نہیں ہوتا۔ بس قدرت کی تقسیم ہے۔ قسمت کا انصاف ہے۔ شاید تمہاری اگلی نسل کے خواب پورے ہونے تھے۔ شاید اس میں کچھ ایسی ہی مصلحت تھی۔ تو قصہ مختصر یہ ، کہ خواب ضرور دیکھو، جدوجہد بھی کرو۔ لیکن ان کے پورے ہونے کی شرط نہ رکھو۔ ورنہ بے سکون ہو جاؤ گے۔ اور سکون گنوا بیٹھے تو اے میرے مڈل کلاس دوست۔۔ سب کچھ گنوا بیٹھے۔ سکون خریدو۔ جزاک اللہ ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :