پردے میں اسلام نہیں

پیر 8 فروری 2021

Romana Gondal

رومانہ گوندل

”اور اے آدم تو اور تیرا جوڑا جنت میں رہو تو اس سے جہاں چاہو کھاؤ اور اس پیڑ کے پاس نہ جاناکہ حد سے بڑھنے والوں میں ہو گے۔پھر شیطان نے ان کے جی میں خطرہ ڈالاکہ ان پر کھول دے ان کی شرم کی چیزیں جو ان سے چھپی ہو ئی تھیں اور بولا تمہیں تہمارے رب نے اس پیڑ سے اس لیے منع فرمایا ہے کہ کہیں تم دو فرشتے ہو جاؤ یا ہمیشہ جینے والے ۔

اور ان سے قسم کھائی کہ میں دونوں کا خیر خواہ ہوں ۔ تو اتار لایا انہیں فریب سے ،پھر جب انہوں نے وہ پیڑ چکھا ان پہ ان کی شرم کی چیزیں کھل گئیں ، اور اپنے بدن پر جنت کے پتے چپٹانے لگے اور انہیں انکے رب نے فرمایا کیا میں نے تمہیں اس پیڑ سے منع نہ کیا اور نہ فرمایا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔“
( سورہ الاعراف، ۱۹ ۔۲۲)
حضرت آدم اور حضرت حوا دنیا کے پہلے انسان تھے ، ان کو پیدا ہوتے ہی جنت میں رکھا گیا جہاں ہر نعمت تھی ، سکون تھا، اللہ رب العزت کا قرب تھا۔

(جاری ہے)

لیکن صرف ایک پابندی تھی ۔ ایک درخت کے پاس جانے سے اس کا پھل کھانے سے منع کیا گیا لیکن شیطان نے ان کو بہکا کے اس درخت کا پھل چکھنے پہ لگا دیا اور شیطان کے اسی بہکاوے نے انہیں جنت سے نکالوا دیا۔ لیکن پھل چھکتے ہی ، سب سے پہلے وہ بے لباس ہو گئے تھے۔سب سے پہلا بہکاوا، جو شیطان نے انسان کو دیا وہ بے لباس ہونے کا دیا تھا کیونکہ شیطان جانتا تھا کہ اس درخت کا پھل چکھتے ہی وہ بے لباس ہو جائیں گئے۔


 آج کے دور میں، کئی معاملات کو متنازعہ بنا دیا گیا ہے ۔ کسی بھی معاملے کو متنازعہ بنانے کا سب سے بڑا فائدہ ا ور نقصان یہ ہوتا ہے کہ اس سے فرار کا راستہ مل جاتا ہے۔ پردے کو بھی متنازعہ معاملہ بنا دیا گیا اصل بات تو یہی ہے کہ پردے سے بھی فرار کے راستے ڈھونڈے جا رہے ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں پردہ بڑی چیز نہیں لیکن شیطان وہ بات سمجھ گیا جو انسان نہیں سمجھ سکے ۔

بے پردگی سب سے بنیادی مسئلہ ہے جہاں سے ہر برائی شروع ہوتی ہے۔۔
ہمارے ہاں پردے کا ذکر آتے ہی عورت کا تصور ذہن میں آتا ہے کیونکہ مرد کو تو ویسے ہی پردے کے تصور سے بالاتر سمجھا جاتا ہے ۔جہاں بات صرف عورت کے پردے پہ آ جاتی ہے وہاں علماء میں ہحث تو چہرے کا پردہ ہونے یا نہ ہونے پہ ہوتی ہے ۔ دوسری طرف ہمارا پڑھا لکھا ماڈرن طبقہ ہے جن کی طرف سے آج کل ایک مشہور فقرہ سننے کو ملتا ہے کہ ” اسلام میں پردہ ہے ، پردے میں اسلام نہیں ہے“۔

یہ بات ہے تو بالکل ٹھیک۔ اسلام واقعی صرف پردے کا نام نہیں ہیں بلکہ اسلام عبادات سے لے کر معاشرت ، حقوق و فرائض ، جنگ ، امن ہر حالت میں مکمل ضابطہ حیات ہے ، اس کو صرف پردے تک محدود کر دینا واقعی تنگ نظری ہے۔ لیکن مسئلہ پھر وہی کا وہی ہے کہ جو بات انسان آج تک نہیں سمجھ سکا ، شیطان انسان کے پیدا ہوتے ہی سمجھ گیا تھا کہ پردہ یا بے پردگی ، یہ انسان کا فیصلہ ہے باقی ہر برائی تو اس سے خود ہی جنم لے لیتی ہے، اس لیے شیطان نے سب سے پہلے جس چیز کو نشانہ بنایا تھا وہ پردہ ہی تھا۔


اس دور میں بھی غیر مسلم ، مسلمانوں کو تباہ کرنے پہ تلے ہیں۔ لیکن وہ مسجدیں بنانے سے نہیں روک رہے، نہ نمازو روزے پہ پابندی لگا رہے ہیں۔ وہ پردے پہ پابندی لگا رہے ہیں۔ کیونکہ پردہ ایک انسان کی شخصیت کا علمبردار ہے اور آپ کو ایک حلیے میں لوگوں کے لامنے آنے کے لیے ایک اعتماد چاہیے اور اسلام دشمن وہ اعتماد چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں ، لیکن آج کا مسلمان بھی اپنے باپ آدم کی طرح یہ سمجھ نہیں پا رہا اور یہ دھوکہ بہت خوشی سے کھا رہا ہے، کہیں خوبصورتی کے نام پر اور کہیں آزادی کے نام پر۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :