خواہش اور خواب سے جینیاتی دنیا میں انقلاب برپا

پیر 18 جنوری 2021

Roohi Bano Obaid

روحی بانو عبید

کالج کی ڈگری شادی کے امکانات کو نقصان پہنچائے گی۔ یہ 17 سالہ بچی کی والدہ کے خدشات تھے جس کی وجہ سے جنگ پہ گئے ہوئے فوجی والد کی بچی کو کالج میں داخلہ لینے سے روک دیا گیا  تھا۔ 1919 میں باربرا میک کلینٹوک ایک باصلاحیت طالبہ تھیں۔ خوش قسمتی سے والد کی بروقت آمد اور مداخلت نے 17 سالہ میک کلینٹوک کو زراعت کے کارنیل کالج میں داخلہ لینے کا موقع دلوادیا۔

وہ کالج میں کھیلتی کودتی اور کلاس میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہوئی زندگی کی ہواؤں کا رخ بدلنے والا راستہ اختیار کر چکی تھی ۔ 1920 کی دہائی میں جنیات ایک نئے مشکل مضمون کے طور پر ابھرا۔ کارنیل کالج کے واحد انڈرگریجویٹ کورس کو میک کلینٹوک نے بخوشی منتخب کیا۔ مشکلات سے مقابلہ کرنے اور آگے بڑھنے کی امنگ کا یہ اس کا والہانہ اظہار تھا۔

(جاری ہے)

سائٹوجنیٹکس (کروموزوم کا مطالعہ اور جینیاتی اظہار) ان کی زندگی کے ساتھ جڑ گیا تھا۔ پیشہ ورانہ زندگی کی اونچ نیچ، اعصاب شکن دباؤ پر ان کا ضبط اور خود اعتمادی تاریخ کا حصہ ہے۔ میک سائٹوجینیٹکس میں اپنے طویل کیریئر کے دوران یکے بعد دیگرے دریافت کرتی چلی گئیں۔ اپنے نظریات کی بدترین مزاحمت کے دوران، میک نے اشاعت اور لیکچر دینا تو ترک کر دیا تھا - وہ دوسروں کو راضی کرنے کی کوشش کرنا چھوڑ چکی تھیں - لیکن وہ کبھی بھی اپنے نظریات کی پیروی کرنے سے باز نہیں آئیں۔

انہوں نے بعد میں خود کہا مجھے صرف معلوم تھا کہ میں ٹھیک ہوں۔ اگر آپ جانتے ہیں کہ آپ صحیح راستے پر ہیں اور آپ کو  اندرونی معلومات ہیں تو پھر کوئی بھی آپ کو روک نہیں کرسکتا ... چاہے کوئ کچھ بھی کہے۔
1940 اور 1950 کی دہائی کے دوران کولڈ اسپرنگ ہاربر میں اپنی تحقیق میں میک کِلِنٹوک نے ٹرانسپوزیشن کو دریافت کیا اور اس کو یہ ظاہر کرنے کے لئے استعمال کیا کہ جسمانی خصوصیات کو چلانے یا بند کرنے کے لئے جینز ذمہ دار ہیں۔

اس نے نظریہ تیار کیا تاکہ مکئی کے پودوں کی ایک نسل سے اگلی نسل تک جینیاتی معلومات کے دباؤ اور اظہار کی وضاحت کی جاسکے۔ میک نے جینیاتی سطح پر مکئی کے دانوں کے مختلف رنگ کے نمونوں کا مطالعہ کرنا شروع کیا۔ مکئی کے دانوں کے نمونے بہت زیادہ غیر مستحکم تھے اور متعدد نسلوں کے دوران بھی تغیر پذیر سمجھے جاتے تھے ۔ اس کی وجوہات کیا تھیں؟ جس کا جواب مروجہ جینیاتی نظریہ سے متصادم تھا اور یہی وہ موڑ تھا جیسے وہ سمجھ چکی تھی۔

صبر آزما گہرے مطالعے نے کچھ عرصے بعد دنیا میں ناقابل تردید شواہد کے انبار لگا دئے تھے۔ اور گھر میں شادی نہ ہونے کے خوف سے پڑھنے سے روکے جانے والی خاتون جینیاتی دنیا میں انقلاب برپا کرنے کی مصور بنیں۔ جینیاتی نقل و حمل ("جمپنگ جین") کی دریافت ان کا سب سے زیادہ یاد کیا جانے والا عظیم کارنامہ ہے جو جینیات کو سمجھنے کے لئے رجحان کے ساتھ ساتھ ادویات ، ارتقائی حیاتیات، اور بہت کچھ سے متعلق تصورات کو بے نقاب کرنے میں آج بھی بنیادی اور  کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
تمام دریافتوں اور تحقیقی کام سے درکنار میک کلینٹوک کی میراث ایک غیر معمولی استقامت ہے جو قابل تحسین اور تقلید ہے۔ اپنے خوابوں کا تعاقب کریں۔ یہی زندگی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :