
نکاح کو عام کریں
بدھ 2 جون 2021

روشنی خاور
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت اور اسلامی تعلیمات کے مطابق مسلمان مرد و عورت کو بلوغت حاصل کرنے کے بعد یا 18 سال کی عمر کے بعد شادی کرنے کا حق دیا گیا ہے اور یہ پورا کرنا ان کے سرپرستوں بالخصوص ان کے والدین کی ذمہ داری ہے۔
رسول اللہ سلیم نے فرمایا: ” اے جوانوں کے گروہ! تم میں سے جوخرچ کی طاقت رکھے وہ نکاح کر لے اس لیے کہ نکاح آنکھوں کو نیچا کر دیتا ہے اورفرج (شرمگاہ کو ) ز نا وغیرہ سے بچا دیتا ہے ۔
(جاری ہے)
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو محبت کرنے والوں کے لیے ہم نکاح کی مثل کچھ نہیں دیکھتے۔
(سنن ابن ماجہ:1847) جب کسی مرد کا دل کسی لڑکی سے معلق ہو جس سے اس کا نکاح کرنا جائز ہے یا کسی لڑکی نے کسی لڑکے کو پسند کر لیا ہو تو اس کا حل شادی کے علاوہ کچھ نہیں ۔
ہمارے معاشرے میں بے حیائی اور زنا اس لیے عام ہے کیونکہ بارہ ، تیرہ سال میں بچے بچیاں بالغ ہورہے ہیں اور25 ، 28 سال تک نکاح نہیں ہورہا تو یہ جنسی مریض ہی بنیں گے اور گناہ بھی کریں گے ۔ وقت پہ نکاح اولاد کا حق ہے۔ اس میں تاخیر والدین کو گناہ گار کرتی ہے۔ غیر شادی شدہ جوان لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کی طلب رکھتے ہیں اور یہ ایک فطری ضرورت ہے لہذا اپنے بالغ بچے بچیوں کے نکاح کا بندوبست کریں۔۔ بھوک پیاس کے بعد بالغ انسان کی تیسری اہم ضرورت جنسی تسکین ہے. اور جب جائز ذریعہ نہ ہو تو بچہ / بچی گناہ اور ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اور وہ غلط راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں بچوں کا والدین کے ساتھ اتنا کلوز باؤنڈ نہیں ہے۔ کہ وہ کسی بھی چیز پر کھل کر بات کر سکے۔
بدقسمتی کی انتہا، مدارس، یونیورسٹیز میں بڑی بڑی لڑکیاں لڑکے بغیر نکاح علم حاصل کر رہے ہیں، اور والدین کو نکاح کی پرواہ ہی نہیں ۔ انسان کی جنسی ضرورت کا واحد باعزت حل نکاح ہے۔ اور اگر نکاح نہیں تو زنا عام ہوگا یہ عام فہم نتیجہ ہے۔ اپنی بچیوں کے سروں پہ دوپٹہ ڈالنے کا مقصد تب پورا ہوگا جب ان کا نکاح وقت پہ ہوگا۔ اللہ تعالی نے معاشرتی اعمال میں سے نکاح کو سب سے آسان رکھا ہے۔ جس کو ہم سب نے مل کر مشکل بنایا ہے۔ جہیز جیسی اور دیگر کئی فضول رسومات کی وجہ سے۔
ہمارے معاشرے میں جہاں مہنگائی کا زور ہے۔ وہاں انسان اپنی روزمرہ زندگی کی ضروریات کو پورا کریں۔ یا شادی کے فنکشن کے اخراجات کو پورا کریں۔ اور تو اور ہمارے معاشرے میں شادی اس لیے بھی لیٹ کی جاتی ہے کہ بچہ، بچی پہلے پڑھ لیں کوئی اچھی جاب کر لیں۔ اپنے پائوں پر کھڑا ہو جائے اپنے اخراجات کو اٹھا سکیں ۔پہلے بہنوں کی شادی کرلے پھر بھائی کی باری آئے گی۔ وغیرہ
شادی کر کے جب بھی کوئی عورت آتی ہے تو وہ اپنا نصیب خود ساتھ لاتی ہے۔اللہ تعالی خود انسان کے لئے آسانیاں اور رزق کے وسائل کو کھول دیتا ہے۔ نکاح انسانوں کا طریقہ ہے۔ جانور بغیر نکاح کے رہتے ہیں اور رہ سکتے ہیں۔ والدین اپنی اولاد پہ رحم کریں اور وقت پہ نکاح کا بندوبست کریں۔اور انہیں گناہ سے روک لیں۔
ایک پیغام ہے جو ہر والدین کی ضرورت ہے بےحیائی کو روکنے کا گناہوں سے اپنے بچوں کی حفاظت کرنے کا ذریعہ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.