سائنس انسان اور مذاہب

منگل 7 اپریل 2020

Sajid Hussain

ساجد حسین

سائنس اور انسان آپس میں لازم وملزوم ہیں اور اس خاص نوعیت کے باہمی تعلق کا آغاز اسی روز ہو گیا تھا جس دن آسمانی وسعتوں میں موجود  تخلیق کار  نے مٹی کی مورت کو بنانے کے بعد اس میں عقل اور شعور ڈال کر  اسے روز اول سے ہی دوسرے جاندار اور مخلوقات سے ممتاز کر دیا تھا اگر انسان کے ابتدائی جیون کو کریدا جائے تو ھم پر یہ حقیقت  واضح ہوتی ہے کہ  انسانی زندگی کا آغاز غاروں اور جنگلوں سے ہوتا ہے ننگے بدن اپنے زیست کی شروعات کرنے والے انسان نے اپنے شریر کو ڈھانپنے کیلئے درختوں اور جھاڑیوں کے بڑے بڑے پتوں کا استعمال جب شروع کیا تو یہ دنیا میں سائنس  کا پہلا آغا اور قدم تھا پھر اسی انسان نے جب اپنے شکم کی پیاس بجھانے کے لئے لیے اپنے سے تیز اور گھاتک  مختلف  جانوروں کا شکار اپنے بنائے ہوئے  نوک دار ہتھیار  سے شروع کیا تو یہ سائنس اور عقل کے استعمال کا دوسرا قدم تھا اس کے بعد اس عقل نے جب اسی شکار کیے گے جانور کو پکانے کے لیے پتھر سے پتھر کو رگڑ کر آگ جیسی نعمت کا سراغ لگایا تو یہ سائنس کا تیسرا قدم تھا اس کے بعد شکار کے دوران جب پہلا جنگلی انسان گر کر زخمی ہوا تو  اس جنگلی فرد نے اپنا زخم ٹھیک کرنے کے لیے جب جڑی بوٹیوں سے اپنے زخموں  سے رستے خون کو روک کر درد سے راحت پائ تو یہ انسان کا چھوتھا بڑا قدم تھا اس ڈارک ایج میں کسے معلوم تھا کہ غار سے نکلنے والے یہ چند ایک قدم مستقبل میں آسمان کی وسعتوں میں چہل قدمی کرنے والے ستاروں کے سر پر پہنچ جائیں گے اپنے اس شروعاتی دور میں  انسانی عقل نے مزید سائنسی قدم اٹھا کر ثابت کیا کہ عقل نے اپنی ارتقائی منازل طے کرنا شروع کر دیں ہیں اور اب راستے میں پڑھنے والی بڑی سے بڑی  رکاوٹوں حادثات  اور قدرتی  آفات کو  خاطر میں نہ لانے کا فیصلہ کر لیا ہے سائنس عقل ہے اور عقل خدا کی وہ دین اور نعمت ہے جس نے انسان کو دوسرے  جانداروں اور دیگر مخلوقات میں اسے  اشرف المخلوقات بنا کر ممتاز کر دیا ہے اس لیے یہ کہنا کہ سائنس انسان  اور مذہب کوئ  علیحدہ چیزیں ہیں سرا سر غلط اور لغو ہے قرآن میں ہے کہ ھم نے تمارے لیے لوہا پیدا کیا ہے اور عقل والوں کے لیے اس میں نشانیاں ہیں اسی طرح اور بے شمار آیات بھی ہیں اس موضوع پر موجود ہیں خدا عقل کے استعمال کی تاکید کرتا ہے نا کہ روک لگاتا ہے اسی نے ہمیں یہ نعمت دی ہی اسی غرض سے ہے ھم اسے استعمال کر کے اپنے اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں یاد رہے کہ رب تعالٰی روز محشر عقل کا حساب بھی لے گا اور اس حساب کی پابندی سے دوسرے جاندار مستثنٰی ہوں گے جن کے پاس یہ سہولت موجود نہیں ہے  تیر تلوار نیزہ زرہ بنا کر ہی اللہ کی نبی کریم نے کفار اور مشرکین کا مقابلہ کیا تھا عقل کا استعمال کر کے ہی  خود اپنے ہاتھوں سےخندق کھود کر ہی جنگ خندق میں اپنے سے بڑے دشمن سے سب کو محفوظ کیا تھا   برگزیدہ نبی کریم   نے تدبیر کی تھی  اور  اپنے شعور کا بہترین استعمال کیا تھا نہ کہ بددعاوں سے کام چلایا تھا اللہ کی دی ہوئ نعمت سے انسان نے  الفاظ  بنائے  پھر مختلف  زبانیں دریافت کیں پتوں اور درخت کی چھالوں پر لکھنا شروع کیا مختلف موذی  بیماریوں کا علاج دریافت کیا غار اور جنگل کی زندگی کو خیر آباد کہ کر میدانوں میں شہر بسا  کر تہزیب ثقافت کی بنیاد رکھ کے جینا شروع کیا ایک بڑے مفکر کا قول ہے کہ اپنی ابتدا  سے  آج  تک انسان  سے  لیکر نباتات تک  جو بھی انواع قسم کی چیزیں بچی ہوئ ہیں  وہ سخت موسمی حالات واقعات آفات اور حادثات کا مقابلہ کر کے ہی اب تک بچی ہوئ ہیں سوچیے زرا اگر انسان اپنی عقل کا استعمال نہ کرتا تو وہ کبھی بھی غار سے باھر نہ نکلتا اور وہیں گھٹ گھٹ گھٹ کر گمنامی کی موت مر کر ہمیشہ کے لیے ناپید ہو جاتا ان نباتات اور جانداروں کی طرح جن کا کبھی کس زمانے میں اس دھرتی پر بھرپور  وجود تھا سائنس اپنے ابتدا سے لے اکر آج تک انسان کو درپیش مسائل سے جوج رہی ہے اور انسانیت کے لیے آسانیاں پیدا کر رہی ہے مذہب اس کا مسلہ  نہیں ہے انسان اور انسانیت کی بقاء اس کا پرابلم ہے نہ تو آج تک خدا کے مقابلے میں اس سائنس نے کوئی خدا بنایا ہے اور نہ ہی کوئ الگ مذہب یا فرقہ دریافت کیا کیا ہے اگر  کسی سائنس دان نے قدرت کے اصولوں کو چیلنج کیا ہے تو وہ اس کا انفرادی فعل ہے سائنس کا وہ کبھی مشترکہ بیانیہ نہیں رہا ہے آپ اس سے دلیل اور شعور بنیاد پراختلاف کر سکتے ہیں اس کے نظریات کو ثبوتوں کے ساتھ مسترد  کر کے آپ نوبل انعام بھی حاصل کر سکتے ہیں سائنس کی خوبصورتی یہ ہے کہ اگر سائنٹسٹ اپنی تھیوری اج پیش کرتا ہے تو کل کوئی دوسرا سائنٹسٹ دلائل کے ساتھ اسے رد کر سکتا ہے اور ایسا روز اول سے ہو رہا ہے مختلف نظریات پیش کیے جاتے ہیں اور کچھ عرصے بعد دلائل کے ساتھ  چیلنج اور مسترد بھی ہو جاتے ہیں سائنس دلائل کے ساتھ ضد نہیں کرتی ہے اس لیے یاد رکھیں سائنس کو حرام کہنے والے یا اسے مذہب کے متوازی یا مخالف کوئ شے سمجھنے وال جان لیں ایسا ہر گز نہیں ہے کہ سائنس مذاہب کے متوازی کوی چیز نہیں ہے سائنس اور انسان کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے اور یہ ساتھ قیامت تک رہے گا کیوں کہ اس رشتے کی بنیاد رب تعالٰی نے رکھی تھی سائنس کا کوئ دھرم نہیں ہے یہ بغیر کسی رنگ و نسل تعصب کے سب ادیان کی خدمت کر رہی ہے اگر سائنس کی برقی اور صوتی  دریافت یہودیوں کے مقدس مقامات پر لگئ ہیں تو وہ مسلمانوں عیسائیوں اور دیگر چھوٹے بڑے مذاہب کے مقدس مقامات پر بھی لگی ہوی  ہیں برسوں سے سوئے ہوئے  پہاڑوں کے سینے چاک  کر ان کے  دل گردے اور کلیجے نکال کر  جو خوبصورت اور ٹھنڈے پتھر سنگ مرمر کی شکل میں بنائے جا رہے ہیں  وہ خوبصورت پھتر اگر  ہیکل سلیمانی میں لگے ہیں تو وہ مکہ  مدینہ منورہ اور کرتار پور میں بھی لگے  ہوئے ہیں آج یمن کے حوثیوں کے مکہ اور مدینہ پر  میزائل حملے سائنس کے بنائے ہوئے پیٹریاٹ ہی فضا میں  نا کام  بنا رہے ہیں سائنس کے انسانی زندگی پر ان گنت احسانات ہیں جنھیں ایک چھوٹے سے کالم میں سمونا نا ممکن ہے صرف ایک مثال دے کے اپنے کالم کا اختتام کروں گا  کہ ہوائ جہاز کی ایجاد  سے   انسان کا اس  کے  مقدس  مقام پہنچنا  کتنا   آسان ہو  گیا  ہے مگر حیرت اور پریشانی اس وقت بہت  ہوتی ہے جب وہ لوگ بھی سائنس کی  مخالفت کرتے ہیں جن کے باب دادا سفری سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے حج عمرہ اور مقدس مقامات کی زیارت کی حسرت دل میں ہی لے کر اس جہاں فانی سے کوچ کر گئے تھے دوستو اگر ھم مسلمان اپنے زوال کی وجہ دریافت کریں  تو صرف ایک ہی وجہ سامنے آتی ہے اور وجہ ہے علم اور سائنس کے میدان سے دوری اگر ھم مسلمانوں نے دوسری اقوام کا مقابلہ کرنا  اور اس امت کو ذلالت سے نکالنا ہے تو ہمیں علم اور سائنس کے میدانوں میں اترنا ہو گا کیوں کہ اس کے بغیر اب کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :