المناٹی

جمعہ 27 مارچ 2020

Sajid Hussain

ساجد حسین

آج پوری دنیا کرونا وائرس کو لیکر اس کے خوف میں بری طرح مبتلا ہے۔ چین سے لیکر براعظم امریکہ تک اس وباء مرض نے وہ انت مچا رکھی ہے جس کی مثال ماضی قریب میں ڈھونڈنا ممکن نہیں ہے اس خطرناک مرض کے حوالے صاحب رائے لوگ مختلف قسم کی قیاس آرائیاں کر رہے ہیں جن سے اختلاف اس وجہ سے کیا جا سکتا ہے کہ اس مرض کے پھیلنے کی وجہ اور پھیلانے کے ذمہ داران کا ثبوتوں کے ساتھ تعین ابھی کسی نے نہیں کیا ہے جو بھی قیاس آرائیاں اب تک ہوئی ہیں وہ بغیر کسی ثبوت کے محض مفروضوں اور اندازوں کی بنیاد پر ہوئی ہیں حتمی راز سے کوئی بھی اب تک واقف نہیں ہے۔

اس سلسلے میں چائنہ نے اسے امریکہ کی سازش قرار دے کر امریکا اور اس کی آرمی پر الزام عائد کیا ہے کچھ لوگ اسے ملٹی نیشن کمپنیوں کی سازش قرار دے رہے ہیں کچھ لوگ اسے چائینز لوگوں کی خوراک کو اس جرثومے کی تخلیق کی وجہ قرار دے رہے ہیں جب کہ میرے خیال کے مطابق اس جراثیمی واردات میں نہ امریکہ ملوث ہے اور نہ ملٹی نیشن کمپنیز کیوں کہ اگر اس مرض کے نقصانات کا بغور جائزہ لیا جائے تو ھمارے سامنے یہ بات آتی ہے کہ اس موذی مرض نے تو امریکہ کو بھی اپنی گرفت میں لے لیا ہے اور اس وقت اس کی پانچ ریاستیں لاک ڈاون ہیں ۔

(جاری ہے)

ہر روز اموات میں تواتر کے اضافہ ہو رہا ہے۔ نیویارک میں ہر گھنٹہ کے بعد ایک موت رپورٹ ہو رہی ہے امریکا کا نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے آنے والے دنوں میں اسے چین اور اٹلی جیسی بری صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔۔۔
 یاد رہے کہ انسان وہ آگ کبھی نہیں لگاتا ہے جو کل کو مڑ کر اس کے گھر کی طرف آئے اس لیے یہ رائے قائم کرنا سراسر غلط ہے کہ اس گھناونی سازش میں امریکہ ملوث ہے دوسرا اس مرض کہ وجہ سے ساری دنیا کی معیشت کا بھٹا بیٹھ چکا ہے سرمایا داروں کے اربوں کھربوں ڈالر ڈوب چکے ہیں ہواء جہازوں سے لیکر صنعتوں تک ہر چیز خسارے میں چلی گئی ہے سیاحت سے لیکر سماجی طرز زندگی بیکار ہو کر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے ملٹی نیشن کمپنیوں کو بلین کے حساب سے نقصان روزانہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے اس لیے یہ کہنا بھی غلط ہے کہ اس آفت کی ذمے دار ملٹی نیشن کمپنیاں ہیں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ خطرناک وائرس مختلف جانوروں کے گوشت کھانے کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے تو یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ چینی لوگ تو یہ سب کچھ کئی سو سال سے کھا رہے ہیں اس سے پہلے یہ وائرس کیوں پیدا نہیں ہوا تھا اب کیوں پیدا ہوا ہے۔

 میرے خیال کے مطابق اس جراثیمی حملے کے پیچھے المناٹی ہے جو لوگ المناٹی تنظیم کو نہیں جانتے ان کے لیے اس اس تنظیم کا مختصر تعارف یہ ہے کہ یہ لوگ کسی خدا اور کسی مذہب کو نہیں مانتے ہیں یہ لوگ شیطان کے پیرو کار ہیں اور اسی کی عبادت کرتے ہیں اس تنظیم میں مختلف شعبہ زندگی کی بڑی بڑی نامی گرامی شخصیات شامل ہوتیں ہیں جیسے بڑے بڑے سنگرز ایکٹرز فلم ساز سیاست دان میڈیا ہاؤسز اور لکھاری حضرات وغیرہ ۔

۔المناٹی کے لیے کام کر رہے ہوتے ہیں اگر اس کرونا مرض کے نقصانات کا بغور جائزہ لیا جائے تو میرے خیال کے مطابق اس موذی مرض نے سب سے زیادہ نقصان مذاہب کا کیا ہے اس مرض سے اب تک صرف چند ہزار افراد ہی مختلف ملکوں میں مرے ہیں جبکہ صرف فلو کی وجہ سے ہر سال برطانیہ میں ساٹھ ہزار کے لگ بھگ لوگ مر جاتے ہیں ایکسیڈنٹ اور دوسری چھوٹی موٹی موٹی بیماریوں سے تو ہر سال دنیا میں لاکھوں مر جاتے ہیں مگر وہ خوف وحراص نہیں پھیلا جو اس وباء مرض کو لیکر ایک سازش کے میڈیا کے ذریعے تحت پھیلا رکھا ہے ۔

۔۔
آج صورتحال یہ ہے کہ عیسائیوں کی سب سے مقدس جگہ ویٹیکن سٹی بند ہے پوپ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتا ہے یہودیوں کی سب سے مقدس عبادت گاہ ویران پڑی ہے ہیکل سلمانی کو تالے پڑ چکے ہیں مکہ مدینہ اور پورے سعودی عرب کی مسجدیں سنسان ہو گئی ہیں شیعوں کے معتبر مقام امام موسی کاظم کے مزار میں بھی ہو کا عالم ہے پاکستانی زائرین اس وبائی مرض کو ایران سے ہی لیکر آئے ہیں ہندوؤں کے گاؤ ماتا کے موت اور گوبر بھی اس وائرس کے سامنے بے بس نظر آ رہے ہیں۔

۔۔
 پاکستان اور ہندوستان کی بڑی بڑی زیارتوں اور درگاہوں پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں تمام مذاہب کی مقدس جگہوں اور مقامات کی ویرانی نے لوگوں کو اپنے اپنے عقیدوں سے بدزن کر دیا ہے اور وہ اب اپنے اپنے خدا کی طرف دیکھنے کی بجائے سائنس کی طرف دیکھ رہے ہیں علماء پیروں فقیروں کی بجائے سائنسدانوں کی طرف دیکھ رہے ہیں مکہ مدینہ ویٹیکن سٹی دیوار گریہ اور ہیکل سلیمانی کی بجائے لیبارٹریوں کی طرف بے بسی سے دیکھ رہے اس لیے اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ المناٹی اپنی سازش اور واردات میں سو فیصد کامیاب رہی ہے اور اس نے لوگوں کے سامنے ان کے مذاہب اور عقیدوں کو مشکوک بنا کر اپنا مقصد پورا کر لیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :