مافیا مافیا کی تکرار

پیر 29 مارچ 2021

Samantha Arthur

سمینتا آرتھر

حالیہ دنوں میں مافیا کا لفظ جتنی دفعہ دہرایا گیا ہے اگر اتنا معافکیا کو دہرایا جاتا تو سب مسئلے حل ہو جاتے. اس تحریر میں زیر قلم لفظ مافیا کی تعریف کچھ یوں ہے کہ "وہ خفیہ تنظیم جو ڈھٹائی کے ساتھ قانون کو نظرانداز کرکے اپنی مرضی منواتی ہے"، جس کی بنیادی سرگرمیوں میں حفاظتی دھوکہ دہی، جرائم پیشہ افراد کے مابین جھگڑے اور غیر قانونی معاہدوں اور لین دین کو نافذ کرنا شامل ہیں.

بنیادی طور پر سب سے پہلے مافیا کا تصور اٹلی کے ایک چھوٹے سے جزیرے سسلی سے بنیاد میں آیا. یہاں پر مافیا کے لوگ جو کے زمیندار گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے غیر قانونی معاہدوں اور لین دین کو نافذ کرنے میں مدد دیتے تھے.

(جاری ہے)

اس کی مثال دیتے ہوئے گمبٹہ اپنے تجزیہ میں سسلی معیشت میں مافیا کے افعال کو واضح کرتے ہوئے مندرجہ ذیل فرضی منظر نامے فراہم کرتا ہے " فرض کیجئے کہ ایک خریدار حکومت کو سیلز ٹیکس ادا کیے بغیر کسے قصاب سے گوشت خریدنا چاہتا ہے
چونکہ یہ بلیک مارکیٹ کا سودا ہے، لہذا اگر کوئی دوسری جماعت دھوکہ دیتی ہے تو کوئی فریق دوسرے کو عدالت میں نہیں لے جاسکتا ہے.

ان کا حل یہ نکلا کے لین دین کی قیمت کے مناسب فیس کے عوض جو کہ قانونی ٹیکس سے کم ہو مقامی مافیا کو دے کر اس لین دین کی نگرانی کرواتے اور آب مافیا کا قانون ہی دونوں فریقوں پر رائج ہوتا تھا. لحاظہ یوں دونوں فریق ہی مافیا سے خوفزدہ رہتے تھے اور ہر ایک اس معاملے میں اپنے پہلو کا احترام کرتا تھا. یوں یہ معاملات کو پراسرار رکھتے ہوئے تینوں پارٹیاں حکومت کے نیچے سے یہ فائدہ حاصل کرتے تھے.

اس مافیا کا یہ ہی منظر نامہ پاکستانی حالات کی کیا خوب ترجمانی کر رہا ہے. معلوم ہوتا ہے کے کیسے مافیا ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے ملکی قانون کو بالائے تاک رکھتے ہوئے حکومت کے نیچے سے ہاتھ کر دیتے ہیں. اور یہ اتنا پر اسرار طور پہ ہوتا ہے کے کسی کو اس کی بھنک بھی نہیں پڑتی. ان کے ہاتھ سے غریبوں کے زندگیوں کے فیصلے ہوتے ہیں. یہ جب چاہیں کسی بھی چیز کی قیمت آسمانوں پر پہنچا دیں اور جب چاہیں اسے زمین پر دے ماریں.

جیسا کے ہم دیکھتے ہیں کے یہ مافیا کس طرح سے غریب کسان کا استحصال کرتا ہے اور اس کی سالوں کی محنت کو کوڑی کے عوض خرید کر مارکیٹ میں بیچ دیتا ہے اور کئ فیصد زیادہ فائدہ حاصل کرتا ہے اور  یہاں پر ہی نہیں بلکے بعض اوقات زخیرہ اندوزں کے زریعے مال زخیرہ کرکے اس کی قیمت بڑھا دیتا ہے. حالیہ دنوں میں گندم کے بحرانوں اور آب چینی کی قیمت میں اضافے نے مافیا کے تشخص کو اجاگر کرتے ہوئے اس بحث کو جو کہ آب تک صرف حکومتی حلقوں اور بشمول خاص وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ہر خطاب  تک تھی اب اس بحث کو عوامی سطح تک دھکیل دیا ہے.

آج ہر آدمی جاننا چاہتا ہے کہ کیا ہے یہ مافیا جس کی تکرار سے حکومت سرشار ہے. سیاسی لحاظ سے تو یہ سمجھا جا رہا ہے کے یہ مافیا سول سروس ہے جو کے اوپر سے نیچے تک حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل درآمد میں ایک رکاوٹ ہے، ان میں سے کچھ حکومتی لوگ بشمول وزیراعظم عمران خان کے اور ان کے ناقدین یقین رکھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے اندر کچھ عناصر اور اس کی اتحادی جماعتیں بھی وزیر اعظم کے اصلاحاتی ایجنڈے پر سختی سے عمل درآمد پر مخلص نہیں ہیں .

لحاظہ حکومت کا فرض اس سارے معاملے میں یہ ہے کے وہ مافیا مافیا کا راگ الاپنے کی بجائے اس کو کچلنے میں سرگرم عمل نظر آئے. اور سب سے پہلے اپنی صفوں سے ان کالی بھیڑوں کی نشان دہی کرکے ان کو قرار واقعی سزا دلوائے. نہیں تو دیر ہو جائے گی اور عوام کی خدمت کا ایک اور موقع ہاتھ سے چلا جائے گا.حالیہ دنوں میں اہم اداروں کی رپورٹ جو وزیراعظم کو دی گئی ہے جس کے مطابق گندم بحران کے پیچھے سٹہ مافیا کا ہاتھ ہے.

حکومت کو چاہیے ان تمام مافیا کو بے نقاب کرے اور عوام کو اس بارے اعتماد میں لیا جائے. حکومت کو اب اس مافیا سے نبردآزما ہونا پڑے گا. نہیں تو یہ مافیا حکومت کی بے بسی کا ثبوت دیتے ہوئے حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ دے گی؟
غالب نے بھی شاید مافیا کے لئے یہ شعر لکھا ہوگا؛
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :