یٰۤاَیُّہَا الۡاِنۡسَانُ مَا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الۡکَرِیۡمِ

منگل 26 مئی 2020

Sara Rahman

سارہ رحمان

انسان کو اللہ رب العزت کی طرف سے بخشے گئے فہم و شعور کی وجہ سے ہی اس ساری کائنات کی مخلوقات پر برتری حاصل ہے۔۔۔۔اللہ رب العزت کے دان کیئے ہوئے اس فہم و شعور کو ہم انسان اپنی کوٰئی بہت بڑی خوبی سمجھ بیٹھے ہیں۔۔۔خودکو خدا سمجھ کر ہر حد پھلانگنے کی کوشش کرتے ہیں۔لیکن اللہ پاک ہر لمحے ہر قدم اپنا اور اپنے خدا ہونے کا احساس دلا تے ہیں۔۔ہم نہیں سمجھتے۔

۔۔
ارشاد باری تعالی ہے 

 اے انسان! کس چیز نے تجھے اپنے عزت والے رب کی طرف سے غفلت میں ڈال رکھا ہے؟؟؟
سورة الانفطار (آیت #6)
اللہ نے واضح الفاظ میں قرآن میں بتا دیا۔۔۔میں خدا ہوں تیرا پیدا کرنے والا ہوں ہر چیز پر قدرت رکھتا ہوں۔۔۔۔ساری کائنات کئی کھرب بلین گلیکسیز پر مشتمل ہے۔

(جاری ہے)

۔مسلسل پھیل رہی ہے۔۔۔۔ایک گلیکسی کا دوسری سے فاصلہ ہزاروں نوری سال Light Years کے برابر ہے۔

۔۔نوری سال کیا ہوتا ہے۔۔۔اللہ کی قدرت کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے کائنات کو سمجھنے کیلئے اس نوری سال کی تعریف سائنسدان یوں کرتے ہیں۔۔
اگرہم مسلسل ایک سال تک روشنی کی رفتار سے سفر کریں یعنی ہم مسلسل ایک سال تک تین لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کریں تو یہ سفر ایک نوری سال Light Year کے برابر ہوگا ہے۔۔۔۔
یہ کائنات کتنی بڑی اور کتنی وسیع ہے اس بات کا اندازہ ایک اور مثال سے لگایا جاسکتا ہے۔

۔ہمارے نظام شمسی یعنی سورج کا جو قریب ترین ہمسائیہ نظام شمسی ہے جسے ایلفا سینٹوری کا نام دیا جاتا ہے۔۔۔۔اس تک پہنچنے کیلئے ہمیں اس گلیکسی ملکی وے سے نکلنے کیلئے دو لاکھ سال کا وقت چاہیئے۔۔۔وہ بھی اس صورت میں جب ہم مسلسل سپیڈ آف لائٹ کی سپیڈ سے سفر کریں۔۔۔اس کائنات میں کتنے ممالک ہیں اس بات کا اندازہ ہم کبھی نہیں لگا سکتے۔۔۔کائنات کے بارے میں جتنی کھوج انسان اپنے وجود میں آنے کے بعد سے کر رہا ہے۔

۔۔وہ ساری کھوج سارا علم بہت محدود ہے۔۔۔آج تک سائنسدان صرف چار فیصد کائنات کو ہی سمجھ پائے ہیں۔۔باقی چھیانوے فیصد کائنات کے بارے میں اس عالیشان اللہ رب العزت کے علاوہ کوء نہیں جان سکتا۔۔۔
اللہ بار بار قرآن کریم میں اپنے بندوں کو مخاطب کر کے فرماتے ہیں۔۔۔۔اے انسان میں نے تجھے صرف اور صرف اپنی عبادت کیلئے پیدا کیا ہے۔۔۔اور اس ساری کائنات کو اللہ نے انسان کا فرمانبردار بنادیا ہے۔

۔۔اللہ کی اپنے بندوں سے اتنی محبت کہ ہر چیز کو اس کا فرمانبردار بنایا اور خود انسان کو اپنی فرمانبرداری کیلئے پیدا کیا۔۔۔
اللہ کے نزدیک اس اتنی عظیم الشان کائنات کی اوقات ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہے۔۔۔۔تو سوچ لیجئے وہ اللہ رب و العزت کتنے بلند کتنے بڑی اور کتنی تعریفوں کے قابل ہیں۔
یہ اللہ کی ہم بندوں سے محبت ہے کہ وہ ہماری تمام تر نافرمانیوں کے باوجود بھی درگزر فرما لیتے ہیں۔

۔۔۔نہیں تو اتنی عظیم الشان کائنات کا رب جس کے نزدیک اس کائنات کی کوئی اوقات نہیں وہ عاجز بے بس انسانوں سے ستر ماؤں سے ذیادہ محبت رکھتا ہے۔۔۔۔
اور بس اس ایک وعدے کو نبھانے کی خاطر اولاد آدم کو زمین پر بھیج دیتا ہے۔۔۔۔
اگر ہم انسان اپنی اوقات سمجھ لیں۔۔۔پھر اپنے لیئے اس پاک اللہ کی محبت جان لیں۔۔۔تو شاید کبھی سجدے سے سر کو نہ اٹھا سکیں۔

۔۔۔اس ایک آیت میں ہی اللہ نے کتنا کچھ سمجھ دیا 

اے انسان تجھے کس چیز نے دھو کے میں ڈال رکھا ہے 
جب کہ تو جانتا ہے 
الست بربکم الست بربکم 
یاد رکھو 
جو ساری کائنات کو ہمارا فرمانبردار بنا سکتا ہے۔۔۔تو ناراض ہونے پر ساری کائنات کو ہمارا دشمن بھی بنا سکتا ہے۔۔
اور ایک تنکے کی مانند بکھیر سکتا ہے۔

۔عید سے پہلے ہونے والا سانحہ ذہن سے کسی طرح محو نہیں ہوتا۔۔۔آنکھیں بند کروتو تاحد نظر آسمان تک پھیلا دھواں۔۔۔زندہ جل جانے والے ہمارے جیسے انسان کتنے خواب آنکھوں میں سجائے منزل پر پہنچنے کے قریب تھے۔۔۔کسی نے نہیں سوچ ہوگا موت ایسے بھی دبوچ لے گی۔۔۔۔ہمارے ساتھ ساتھ ہمارے خواب بھی جل کر راکھ ہو جائیں گے۔۔۔۔۔ایک ختم ہوجانے والے سفر کی خواہش لیئے نا ختم ہوجانے والے سفر پر روانہ ہو جائیں گے۔

۔۔۔کتنی بے بسی ہوگی۔۔۔کتنا خوف ہوگا۔۔کتنی اذیت ہوگی۔۔۔۔۔لیکن جو لکھ دیا گیا تھا وہ ہونا تھا۔۔۔۔ہر صورت ہونا تھا۔۔۔ہمارے لیئے پیغام ہے کہ کچھ پتہ نہیں کب کیا ہو جائے۔۔۔بس اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔۔۔خود کو اللہ والے راستے پر لے آؤ۔۔۔اللہ رب العزت ہمیں اپنا فرمانبردا بنا لیں۔۔۔ہم سے راضی ہو جائیں اور ہمیں دین کی بہتر سمجھ عطا فرما دیں۔۔۔۔
آمین ثم آمین 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :