ہم کون ہیں ۔۔۔۔؟

جمعرات 9 اپریل 2020

Sara Rahman

سارہ رحمان

20ویں صدی کا سب سے بڑا المیہ کیا ہے ۔۔۔؟ 20ویں صدی کا سب سے بڑا المیہ نہ غربت ہے نہ بھوک ہے نہ افلاس ہے نہ ہی معیشت بلکہ اس صدی کا سب سے بڑا المیہ منافقت ہے ۔۔۔ہم بنیادی طور پر بے زبان قوم ہیں ۔۔ہمیں کہا جاتا ہے انگریزی تمہارا مسئلہ ہے ۔۔۔کیوں مسئلہ ہے ۔۔۔؟کیوں ہم نے اسے گلے کی ہڈی بنا لیا ہے ۔۔کوئ جاپان سے نہیں کہتا کوئ چائنہ سے نہیں کہتا کوئ آسٹریا سے نہیں کہتا کوئ کوئ فرانس سے نہیں کہتا کوئ سویڈن سے کیوں نہیں کہتا ۔

۔۔۔یہ سب لوگ پی ایچ ڈی تک اپنی زبان میں کرواتےہیں ۔۔۔کیونکہ یہ ہماری بنیادی ضرورت ہے۔۔ یہ چیز انسان کی نیچر میں ہے کہ ۔۔۔
You can learn in any language...but you can't be creative in somebodyelse languge ...
اوریا مقبول جان کہتے ہیں ۔۔عجیب بات ہے میں جس بیوروکریسی سےتعلق رکھتا ہوں اس کا سیکشن آفیسرنوٹ انگریزی میں لکھتا ہے ڈپٹی سیکر ٹری سائن کرتاہے سیکرٹری اس پر لکھتا ہے ڈسکس اور کہتا ہے اردو میں بتاؤ کہنا کیا چاہتے ہو ۔

(جاری ہے)

۔۔۔
ہمارا پی ایچ ڈی انگریزی میں ۔۔۔ہمارے تمام لیگل فیصلے انگریزی میں لیکن ہماری کورٹ کی بحثیں اردو میں ہو رہی ہیں ۔۔۔ہم کس قوم کو دھوکا دے رہے ہیں ۔۔۔ہم کس قوم کےساتھ فراڈ کر رہے ہیں ۔۔۔؟قومیں نہ معاشی ترقی سے اٹھا کرتی ہیں نہ ہی ایڈوانس ٹیکنالوجی کی بدولت ۔۔۔قومیں جب بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوئیں ۔۔۔صرف اپنے شعور کی بدولت ۔

۔۔دنیا میں صرف دو وقتوں میں ترقی ہوئ انقلاب برپا ہوا ۔۔۔ایک عربوں نے ترقی کی دوسرا انگریزوں نے ۔۔۔عربوں کے پاس کچھ نہیں تھا چند قصیدوں کےعلاوہ جنہیں وہ کعبہ پر لٹکا کر رکھتے تھے ۔۔۔۔جب شعور آیاتو پوری دنیا کا علم اپنی زبان میں ترجمہ کروا کے رکھ دیا ۔۔۔۳۰ہزار دینار تنخواہ مقرر تھی ٹرانسلیٹر کی جو خلیفہ ہارون الرشید کے دور میں رکھا گیا تھا۔

۔۔۔جب عربوں نے پوری دنیا کا علم اپنی زبان میں ٹرانسلیٹ کیا اور اس علم سے فیض یاب ہوئے تو پوری دنیا پر چھا گئے ۔۔۔
انگریزوں نے جب ترقی کی ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا سوائے شیکسپیئر کے ڈراموں اور چھ سات رومینٹک شاعروں کے علاوہ ۔۔۔نہ فلسفہ تھا نہ طب تھی نہ سائنس تھی نہ آسٹرولوجی۔۔۔انہوں نے کیا کیا۔۔۔۔رات کو فرانس میں کتاب چھپتی تھی۔

۔۔راتوں رات اس کتاب کا ترجمہ انگریزی میں ہوتا تھا ۔۔۔آج آپ کو بو علی سینا عربی میں نہ ملے انگریزی میں ملتا ہے الزہراوی عربی میں نہ ملے انگریزی میں ملتا ہے ۔۔۔گوئٹے جرمنی میں ملے نہ ملے انگریزی میں ملتا ہے ۔۔۔۔دنیا کا سارا علم اپنی زبان میں لے آئے گھول کرپی گئے اور چھا گئے ۔۔۔
دودہائیوں پہلے ایران نے فیصلہ کیا تھا اپنی زبان اپنائیں گے ۔

۔۔17 سال ہوگئےہرسال ایران کے اندر ایک شخص نوبل پرائز کیلئےنامزد ہوتا ہے ۔۔۔۔۔
انگریز بڑی مکار قوم ہے ۔۔۔۔ان کوہم چاہیئں ۔۔۔غلاموں کے روپ میں ۔۔۔کھیپ چاہیئے۔۔۔گفٹ پیپرمیں لپٹی ہوئ ۔۔۔۔فرانس تباہ ہوا تھا جاپان تباہ ہو گیا تھا ۔۔۔۔کچھ نہیں بچا تھا ۔۔۔لیکن وہ لوگ کہیں نہیں گئے ۔۔۔اپنی زبان کو نہیں چھوڑا جو کیا اپنے ملک کے لیئے کیا آج پھر سے قوموں میں ایک مقام ایک نام بنا چکے ہیں ۔

۔۔۔انہیں کبھی یہ نہیں سکھایا گیا تھا ۔۔۔کہ ملک میں غربت ہے بھوک ہے افلاس ہے ۔۔۔تو چھوڑ دو ۔۔۔۔۔دوسری قوموں کےرش میں خود کوگم کر دو ۔۔۔۔۔اور ہم ۔۔۔۔۔۔بچپن سے خواب دیکھتے ہیں ۔۔۔۔اچھا لائف سٹائل رکھنا ہے تو اتنی محنت کر لو کے پاکستان چھوڑ کر کسی ایڈوانس ملک بھاگ جاؤ ۔۔۔۔۔یہ کسی نے نہیں سکھایا ۔۔۔اتنی محنت کر لو کہ ملک کیلئے کچھ کر لو ۔

۔۔۔بڑا قرض ہے اس مٹی کا ہم پر ۔۔۔۔۔ہم مقروض ہیں ۔۔۔۔کیا نہیں دیا اس نے ہمیں ۔۔۔کیا نہیں کیا اس نے ہمارے لیئے۔۔۔۔۔یہ شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ۔۔۔۔ہمارا المیہ ہے ڈالروں کی بھیک کے ساتھ ساتھ ہمارے سسٹم کی پالیسیز بھی بھیک میں ملی ہوئ ہیں ۔۔۔۔ہماری اپنی کوئ سوچ ہی نہیں ہے ۔۔۔۔کوئ زبان ہی نہیں ہے ۔۔۔۔ہم کیا ہیں ۔۔۔؟آج سوچ لیں ۔

۔۔۔۔خود کو بدل لیں ۔۔۔۔ہمارا ہرقدم پاکستان کے تحفظ اسی کی سالمیت کو قائم رکھنے کیلئے اس کی بقا کے لیئے اٹھے ۔۔۔۔کیونکہ انگریزوں نے تمہیں کچھ نہیں دینا ۔۔۔سوائے غلامی کے ۔۔سوائے ڈالروں کے بھیک۔۔۔۔
دورمت جاؤ ترکی کو دیکھ لو خلافت عثمانیہ کے زوال کے بعد 100 سال لگائے ترکی نے یورپ کی نقل کرنے میں ۔۔ان کی طرح کپڑے پہنے ان کی طرح سکرٹس پہنیں ان کی طرح عربی رسم الخط کو چھوڑا ان کی طرح ہر وہ غیر اخلاقی اور غلیظ کام کیا جن کا تصور صرف یورپ میں ہی کیا جاسکتا تھا ۔

۔۔اس کے بعد جب ترکی نےکہا کہ
We should be the Part of European Union...
تو یورپ نے کیا کہا ۔۔۔۔۔نہیں ۔۔۔۔ایسا نہیں ہوسکتا ۔۔۔۔۔ایسا کسی صورت نہیں ہوسکتا کیونکہ تم مسلم ہو ۔۔۔۔۔۔تمہارےاور ہمارےدرمیان زمین آسمان کا فرق ہے ۔۔۔۔۔تم الگ ہو ہم سے ۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :