میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے وہی وطن ہے

ہفتہ 16 مئی 2020

Sara Rahman

سارہ رحمان

نظریہ پاکستان نظریہ اسلام کی اساس ہے۔۔۔یہ وہ نظریہ ہے جو اقوام عالم کے بنائے ہوئے تمام نظریوں سے اچھوتا اور بالا تر ہے۔ہمارا پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس پر صرف اللہ رب العزت کے نام کی تختی لگی ہے۔۔ 
دنیا کے اندر قوموں کی شناخت کے چار بنیادی نظریے پیش کیئے جاتے ہیں۔۔پہلا اور بنیادی نظریہ جو کسی قوم کی شناخت اور پہچان بناتا ہے وہ علاقہ اور زمین ہے۔

۔اس سے عجیب اورکمزور نظریہ کوئی ہو ہی نہیں سکتاکہ علاقہ اورزمین کسی قوم کی شناخت کو ظاہر کرتی ہے۔۔کیونکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جو زمین جسے اس دنیا کے لوگ ماں کہتے ہیں جس دن گھاس اگانا بند کرتی ہے پانی دینا بند کرتی ہے۔تو اس دھرتی کے سپوت اس پر لعنت بھیج کر کسی دوسرے کی ماں کو فتح کرنے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

۔۔علاقہ رنگ نسل بلاشبہ ہم نے ہر کونسی پٹ کی نفی کی ہے۔

۔۔دنیا کا ہر ہر زرہ جہاں اسلام کا نفاذ ہو گا۔۔وہ ہمارا پاکستان ہے۔۔۔اللہ کی ساری زمین پاکستان ہے۔۔۔انشا ء اللہ ایک وقت آئے گا کہ اس دنیا کے کے ہر شہر گاؤں گلی کوچوں میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ گونجے گا۔۔۔کیونکہ پاکستان بنانے کا مقصد ہی پوری دنیامیں نظریہ اسلام کے نفاذ کو یقینی بنانا ہے انشا ء اللہ۔۔۔!!!! ہمارا نظریہ اسلام کا لایا گیا چودہ سو سال پرانا نظریہ ہے۔

۔یہ وہ نظریہ ہے جسے نبی آخرالزماں نے خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پر رہتی دنیا کیلئے مثال کے طور پر پیش کیا۔۔۔
کسی عربی کو کسی عجمی پر کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں۔۔۔اللہ کے رسول نے بلندی اور عزت کا معیارہی بدل کر رکھ دیا تھا۔۔۔۔ہمارا پاکستان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چودہ صدیاں پہلے دیئے گئے کنسیپٹ کی عملی تصویر ہے۔

۔۔۔
مسلمانو۔۔۔پاکستانیوں ہمیشہ یاد رکھنا ہمارا نظریہ ایک Universal Truth ہے یہ نظریہ جو ہمارا نظریہ ہے یہی دو قومی نظریہ ہے جو ہماری طاقت ہے اور ہمیں اقوام عالم میں ممتاز بناتا ہے۔۔۔
تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھے جائیں تو پتہ چلتاہے۔۔۔۔وہ ہماریاجداد تھے۔۔۔جنہوں نے چہاردانگ عالم میں اسلام کی عظمت کے جھنڈے گاڑے تھے۔۔جن کی عظمتوں رفعتوں اور قوت و شوکت سے پورا عالم لرزہ بر اندام تھا۔

۔۔۔آج بھی ان کی فتوحات حضرت عمر کا عدل طارق بن زیاد کی جرائت ایوبی کا کردار محمد بن قاسم کافہم اور فتوحات ان کے دلوں پر نقش ہیں۔۔۔وہ جانتے ہیں۔۔۔ہمارا ایمان ہی ہماری طاقت ہے۔۔ہمارے ایمان کو کمزورکر کے وہ ہم پر وار کرتے ہیں۔۔۔تاکہ ہم ذلت کی اتہاہ گہرائیوں میں ڈوبے رہیں۔۔۔
غزوہ بدر کے 313مسلمان وہ کافر آج بھی نہیں بھولے۔۔۔لیکن ہم اپنا ماضی بھول گئے ہیں۔

۔
کبھی بھی یورپ میں سفر کر کے دیکھ لو وہ یہ کبھی نہیں کہتے کہ تم انڈین ہو تم پاکستانی ہو تم عربی ہو یا ایرانی ہو۔وہ بس یہی کہتے ہین You Are Muslim 
ہم وہ واحد علمبردار قوم ہیں۔۔جو اسلام کی علمبردار ہیں۔۔۔ہمارے گمنام ہیروز کی قربانیوں کی بدولت آج بھی کفر کے ایوانوں میں پاکستان کے نام پر دہشت طاری ہو جاتی ہے۔اور ہم کمزور ایمان والے خود کو مسلمان کہنے والے فہم و فراست سے عاری اپنے محافظوں کی قربانیوں کا اعتراف کرنے کے بجائے ان کی نیتوں پر شک کر کے کفر کے آلا کار بنے ان کا کام آسان کرتے پھر رہے ہیں۔

۔حضورعلیہ سلام نے کہا تھا میں عرب ہوں لیکن عرب مجھ میں نہیں۔ میں ہند نہیں لیکن ہند مجھ میں ہے۔۔۔
یہ مت بھولوکہ ہمارا پاکستان ایک خاص مقصد کیلئے بنا تھا۔۔۔یہ ملک ہم نے قومیتوں کاانکار کر کے بنایا تھا ۔اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہم غفلت سے بیدارہوں۔۔۔اپنے نظریے کی طاقت کو پہچانیں۔۔۔اس موڈرن اور پستیوں میں دھکیلنے والے سسٹم کیخلاف کھڑے ہوں۔

متحد ہو جائیں۔۔یہ واجب ہے ہم پر جو سسٹم صدیوں تک نافذ رہا اسے ان دو ٹوٹے ہوئے پورپ کے تخلیق کردہ سسٹمز کی نفی کر کے اسے دوبارہ سے نافذ کریں۔۔۔یہ تب ہو گا جب ہمیں خود پر یقین ہو گا جب ہم خود کو بدلیں گے۔۔۔ اگر ہم ٹوٹے ہوئے ہیں تو چند غدار اور ضمیر فروش حکمرانوں کی وجہ سے ۰۲۹۱ اور ۶۲۹۱ کے پاسپورٹ کے متعارف کیئے گئے ایکٹ کی وجہ سے ٹوٹے ہوئے ہیں۔

۔۔لیکن ہم اللہ کے نبی کے فرمان کے مطابق پر یقین ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا میں عرب ہوں لیکن عرب مجھ میں نہیں میں ہند نہیں لیکن ہند مجھ میں ہے۔۔۔۔
بقول اقبال 
میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے 
میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے بندے کلیم جس کے، پربت جہاں کے سِینا
نوحِ نبی کا آ کر ٹھہرا جہاں سفینا
رفعت ہے جس زمیں کی بام فلک کا زینا
جنّت کی زندگی ہے جس کی فضا میں جینا
میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے
پاکستان زندہ باد 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :