
ہمیں ہماری پولیس پر فخر ہے
منگل 9 مارچ 2021

شفق کاظمی
لوگ کہتے ہیں پولیس کر ہی کیا رہی ہے محض رشوت لینے کے علاؤہ؟ افسوس کے ساتھ ہمارے معاشرے میں جب پولیس کا نام لیا جائے تو اکثر لوگ تلخیہ مسکراہٹ کے ساتھ کہتے ہیں "رشوت خور" اور یہ وہی لوگ ہیں جو مشکل پڑھنے پر فوراً ون فائیو "15" کو کال ملاتے ہیں۔
آخر کیوں ہم ان ایماندار لوگوں کی قربانیوں کو نظر انداز کردیتے ہیں؟ آخر کیوں ہمارے معاشرے میں جو غلط ہو ہم صرف اس کو ایکسپوز نہیں کرتے بلکہ ہم پورے ڈیپارٹمنٹ پر انگلیاں اٹھانے لگ جاتے ہیں۔
سچ بات تو یہ ہے پولیس ہمارے آرام و سکون کی خاطر کل بھی ہمارے شانہ بشانہ کھڑی تھی آج بھی کھڑی ہے اور ہمیشہ کھڑی رہے گی۔۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے بہت سے پولیس کے جانباز محافظ ایسے ہیں جنہوں نے وطن کے دفاع کی خاطر اپنے خون کا آخری قطرہ بھی اپنے وطن پر قربان کردیا۔
اس ماں پر تب کیا گزر رہی ہوگی جب اسے اپنے بیٹے کا لکھا ہوا کاغذ ملا ہوگا۔ جس کا حرف حرف خون سے نہایا ہوگا۔ جس پر لکھے گئے الفاظ کچھ یوں ہوں گے۔
لیکن خیر آپ سکون سے رہیں آپ کو کیا فرق پڑھتا ہے؟
آپ نے پھر بھی محافظوں کی ان قربانیوں کو نظر انداز کرنا ہے آپ نے تو پھر بھی پولیس کو رشوت خور ہی کہنا ہے ۔۔۔ لیکن ہم جانتے ہیں ہم اپنے گھروں میں سکون سے بیٹھیں ہیں تو ان محافظوں کی وجہ سے ہی۔۔ہمارے محافظ ہیں تو ہم ہیں۔۔۔۔اور میں اپنے تمام محافظوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں
اللہ ہمارے وطن کے ہر محافظ کو اپنے حفظ و آمان میں رکھے۔ اور کم سوچ رکھنے والے کم ظرفوں کو ھدایت دے۔
آخر کیوں ہم ان ایماندار لوگوں کی قربانیوں کو نظر انداز کردیتے ہیں؟ آخر کیوں ہمارے معاشرے میں جو غلط ہو ہم صرف اس کو ایکسپوز نہیں کرتے بلکہ ہم پورے ڈیپارٹمنٹ پر انگلیاں اٹھانے لگ جاتے ہیں۔
سچ بات تو یہ ہے پولیس ہمارے آرام و سکون کی خاطر کل بھی ہمارے شانہ بشانہ کھڑی تھی آج بھی کھڑی ہے اور ہمیشہ کھڑی رہے گی۔۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے بہت سے پولیس کے جانباز محافظ ایسے ہیں جنہوں نے وطن کے دفاع کی خاطر اپنے خون کا آخری قطرہ بھی اپنے وطن پر قربان کردیا۔
(جاری ہے)
ایک بار بھی یہ نہیں سوچا کہ ہماری بوڑھی بیمار ماں دروازے کی چوکھٹ پر بیٹھ کر ہمارا انتظار کر رہی ہوگی۔
۔کیا آپ نے کبھی تصور کیا کہ دروازے کی چوکھٹ پر بیٹھی بیمار بوڑھی بیوہ ماں جو ہاتھ میں تسبیح لئے اپنے بیٹے کی سلامتی کی دعائیں مانگ رہی ہوگی۔ اس ماں کا ایک ایک وقت ایک ایک لمحہ کیسے گزر رہا ہوگا۔؟ اور جب اس کے جوان بیٹے کی خون سے لت پت لاش اس ماں کے سامنے ہوگی تو اس پر کیا گزر رہی ہو گی۔اس ماں پر تب کیا گزر رہی ہوگی جب اسے اپنے بیٹے کا لکھا ہوا کاغذ ملا ہوگا۔ جس کا حرف حرف خون سے نہایا ہوگا۔ جس پر لکھے گئے الفاظ کچھ یوں ہوں گے۔
میری ماں عظیم ماں تو پریشان نہ ہونا
تو عام ماں نہیں ہے
تو #شہید کی ماں ہے ۔
میری ماں عظیم ماں مجھ سے لپٹ کر رونا نہیں
کہ شہید کی مائیں رویا نہیں کرتیں۔
میری ماں عظیم ماں مجھ سے #بچھڑنے کے غم میں رونا نہیں
کہ شہید بچھڑا نہیں کرتے
شہید مرا نہیں کرتے
شہید تو ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ۔
میری ماں عظیم ماں۔
مجھ پر قرض تھا،شہداء کے لہو لہو کا
مجھ پر ارض فرض کی حفاظت کا فرض تھا
میری ماں عظیم ماں
میں نے دھرتی ماں کی گود میں سونے کا خواب پورا کیا ہے ۔
میری ماں عظیم ماں
تو رونا نہیں کے شہید کی مائیں رویا نہیں کرتیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یوں تو سنانے کو ہزاروں درد بھری داستانیں ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے ؟کل بھی وطن کا ایک محافظ بیٹا محمد عمران عباس اپنے فرائض سر انجام دیتے ہوئے وطنِ عزیز پر قربان ہوگیا۔ شہید کی عمر صرف دس سال تھی جب والد صاحب شہید ہوئے۔ شہید کے شہید والد صاحب بھی پولیس میں سب انسپکٹر تھے جن کا نام میاں محمد عباس تھا جن کی شہادت پولیس ان کاؤنٹر میں ہوئی۔ والدہ زیادہ پڑھی لکھی نہیں تھیں مگر پھر بھی اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے کی خاطر محنت کی۔۔محمد عمران عباس چار بہن بھائی تھے۔جن میں محمد عمران سب سے بڑے تھے۔ حب الوطنی کا جذبہ اور والد کے نقشہ قدم پر چلنے کی خواہش نے انہیں پولیس فورس جوائن کروائی۔۔ شہید محمد عمران کے دو چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے۔ مگر انہوں نے آپ کے آرام و سکون کی خاطر کل اپنے بچوں کو بھی یتیم کردیا۔۔تو عام ماں نہیں ہے
تو #شہید کی ماں ہے ۔
میری ماں عظیم ماں مجھ سے لپٹ کر رونا نہیں
کہ شہید کی مائیں رویا نہیں کرتیں۔
میری ماں عظیم ماں مجھ سے #بچھڑنے کے غم میں رونا نہیں
کہ شہید بچھڑا نہیں کرتے
شہید مرا نہیں کرتے
شہید تو ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ۔
میری ماں عظیم ماں۔
مجھ پر قرض تھا،شہداء کے لہو لہو کا
مجھ پر ارض فرض کی حفاظت کا فرض تھا
میری ماں عظیم ماں
میں نے دھرتی ماں کی گود میں سونے کا خواب پورا کیا ہے ۔
میری ماں عظیم ماں
تو رونا نہیں کے شہید کی مائیں رویا نہیں کرتیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن خیر آپ سکون سے رہیں آپ کو کیا فرق پڑھتا ہے؟
آپ نے پھر بھی محافظوں کی ان قربانیوں کو نظر انداز کرنا ہے آپ نے تو پھر بھی پولیس کو رشوت خور ہی کہنا ہے ۔۔۔ لیکن ہم جانتے ہیں ہم اپنے گھروں میں سکون سے بیٹھیں ہیں تو ان محافظوں کی وجہ سے ہی۔۔ہمارے محافظ ہیں تو ہم ہیں۔۔۔۔اور میں اپنے تمام محافظوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں
اللہ ہمارے وطن کے ہر محافظ کو اپنے حفظ و آمان میں رکھے۔ اور کم سوچ رکھنے والے کم ظرفوں کو ھدایت دے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.