وطن کا شہزادہ بیٹا۔۔لیفٹیننٹ ناصر خالد شہید

جمعرات 3 ستمبر 2020

Shafaq Kazmi

شفق کاظمی

آج ایک اور وطنِ عزیز کا شہزادہ بیٹا وطنِ عزیز پر قربان ہوگیا۔
جب ہم بہت سکون سے اپنے گھروں میں اپنے پیاروں کے ساتھ گپیں لگانے میں مگن تھے۔جن میں سے چند فرد  افواجِ پاکستان پر بکواس کرنے میں مگن تھے۔وہیں ایک شہید کا شہید بیٹا آپ کے آرام و سکون کی خاطر وطنِ عزیز پر قربان ہوگیا۔
جی ہاں میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے شہید پولیس آفیسر کے بیٹے،،قائد اعظم ڈیگری کالج سے تعلیم حاصل کرنے والے نہایت ہی ہونہار طالب علم،،اپنے والد صاحب کی طرح ملک و قوم کے لئے کچھ کر گزرنے کی خواہش میں شب و روز محنت کر کہ پاک فوج کا حصہ بننے والے لیفٹیننٹ ناصر خالد کے بارے میں بات کر رہی ہوں جو کہ آج دشمنوں کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملاتے ہوئے شمالی وزیرستان میں آئی ای ڈی دھماکے میں ملک و قوم پر قربان ہوگئے
ناصر خالد سلحریا کو بچپن سے ہی آرمی میں جانے کا بے حد شوق تھا۔

(جاری ہے)

وہ اپنے دوستوں سے بھی افواجِ پاکستان اور ان کی قربانیوں سے متعلق باتیں کیا کرتے تھے۔ ناصر خالد کو ایس ایس جی کمانڈوز بے حد پسند تھے
شہید لیفٹیننٹ ناصر خالد رائل ملٹری اکیڈمی آسٹریلیا سے فارغ التحصیل تھے۔ اور 137/ لانگ کورس  کا حصہ تھے ۔شہید کے بھائی بھی ملک و قوم کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔ ان کے بھائی جان جی سی ہیں 142 لانگ کورس سے۔

۔۔ ان کی والدہ نے اپنے شوہر کے بعد آج اپنا بیٹا بھی وطنِ عزیز پر قربان کردیا۔۔۔۔میں خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں ان عظیم ماں، اور عظیم بیوی کو۔۔۔
میری ماں عظیم ماں تو پریشان نہ ہونا
تو عام ماں نہیں ہے ۔
تو شہید کی ماں ہے تو شہید کی بیوی ہے۔
میری ماں عظیم ماں مجھ سے لپٹ کر رونا نہیں کہ شہید کی مائیں رویا نہیں کرتیں۔
میری ماں عظیم ماں  مجھ سے بچھڑنے کے غم میں رونا نہیں کہ شہید بچھڑا نہیں کرتے شہید مرا نہیں کرتے شہید تو ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ۔


میری ماں عظیم ماں۔
مجھ پر قرض تھا،شہداء کے لہو لہو کا
مجھ پر  ارض فرض کی حفاظت کا فرض تھا
میری ماں عظیم ماں میں نے دھرتی ماں کی گود میں سونے کا خواب پورا کیا ہے ۔
میری ماں عظیم ماں تو رونا نہیں کے شہید کی مائیں رویا نہیں کرتیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :