
بیجنگ میں جنگی پیمانے پر انسداد وبا کے اقدامات
منگل 16 جون 2020

شاہد افراز خان

شن فادی ہول سیل مارکیٹ کا شمار نہ صرف چین بلکہ ایشیا میں زرعی مصنوعات مثلاً پھلوں ،سبزیوں کی فروخت کے حوالے سے سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ میں کیا جاتا ہے۔بیجنگ کی اس مارکیٹ سے یومیہ اٹھارہ ہزار ٹن سبزی اور بیس ہزار ٹن کے پھلوں کی تجارت ہوتی ہے ۔
(جاری ہے)
دوسرا امکان یہی ہے کہ مارکیٹ میں کوئی ایک ایسا فرد تھا جو وائرس سے متاثر تھا مگر اس کی شناخت نہیں کی جا سکی اور وہ وائرس کے پھیلاو کا سبب بن گیا۔شی فادی مارکیٹ چونکہ بیجنگ کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ ہے جو شہر بھر میں اسی فیصد سے زائد مصنوعات فراہم کرتی ہے اور یہاں مارکیٹ عملے سمیت چین کے مختلف علاقوں سے صارفین ،دوکاندار اور فارم مالکان جمع ہوتے ہیں، لہذا یہ بھی امکان ہے کہ وائرس بیجنگ سے باہر کسی اور شہر سے یہاں منتقل ہوا ہو۔ چین میں انسداد امراض مرکز سے وابستہ وبائی امراض کے ماہر وو زون یؤ نے بھی اچانک رونما ہونے والی وبائی صورتحال کی ممکنہ وجوہات میں بیرون ملک سے وائرس کی منتقلی کو اہم عنصر قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ چین اور دنیا کے دیگر ممالک میں پھیلنے والے وائرس کی جینیاتی ساخت کے مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ وائرس کی یہ قسم یورپ سے مماثلت رکھتی ہے لیکن ابھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا ہے کہ آیا یہ وائرس یورپ سے ہی چین منتقل ہوا ہے یا کہیں اور سے ،اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ وو زون یؤ کے مطابق ہزاروں افراد کے نیوکلیک ایسڈ اسکریننگ ٹیسٹ میں صرف 50 سے زائد مثبت نتائج کا سامنے آنا ظاہر کرتا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کا پیمانہ نسبتاً محدود ہے ۔
ماہرین کے مطابق ابھی کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے کہ سامن مچھلی ہی وائرس کے پھیلاو کا سبب ہے کیونکہ وائرس تو چاپنگ بورڈ کی سطح پر پایا گیا ہے اور چاپنگ بورڈ بیرونی ماحول سے آلودہ ہو سکتا ہے جس میں دوکاندار ، خریدار یا دیگر بیرونی عوامل ہو سکتے ہیں۔ماہرین کے نزدیک اب تک وائرس کا ہوسٹ ممالیہ جاندار ہے اور سامن مچھلی کا وائرس سے متاثرہ ہونا ماہرین کے نزدیک تقریباً نا ممکن ہے۔جبکہ کئی دیگر تحقیق میں بھی کہا گیا ہے کہ وائرس ممالیہ جانداروں سے تو پھیل سکتا ہے لیکن مچھلی ،پرندوں اور رینگنے والے جاندار جنہیں ریپٹائلز کہا جاتا ہے ان سے نہیں پھیل سکتا ہے۔لیکن ماہرین نے فی الحال خبردار کیا ہے کہ کچی سامن مچھلی کھانے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ ابھی تحقیقات جاری ہیں۔
وبائی صورتحال کے پیش نظر اس وقت بیجنگ کی تمام کمیونٹیز میں وبا کے انتباہی درجے کو بھی لیول ٹو تک بڑھا دیا گیا ہے ۔گیارہ جون کے بعد بیجنگ میں اب تک ایک سو سے زائد نئے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔بیجنگ میں اس وقت حکومتی اہلکار چوبیس گھنٹے مصروف ہیں اور ہر کمیونٹی میں لوگوں کے جسمانی درجہ حرارت چیک کرنے سمیت ہر قسم کے اجتماع پر پابندی ہے ، شہریوں کے ہیلتھ کوڈز کی تصدیق کی جا رہی ہے۔بیجنگ میں ہر قسم کی ان ڈور سرگرمیاں مثلاً کھیل ،فٹنس ،سینما گھر اور تفریحی مقامات عارضی طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔یہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔شن فادی ہول سیل مارکیٹ میں کام کرنے والے آٹھ ہزار سے زائد عملے کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں اور طبی نگہداشت کے لیے انھیں مخصوص مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔مارکیٹ کے پاس کمیونٹی میں رہنے والے افراد کے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔فنگ تائی ضلع میں موجود اس مارکیٹ کے آس پاس کی گیارہ کمیونٹیز اور اسی طرح ایک دوسرے ضلع ہائیدیان کے پاس کی دس کمیونٹیز میں کلوزڈ آف مینجمنٹ اپنائی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ یہاں کوئی بھی فرد اندر یا باہر نہیں جا سکتا ہے جبکہ نوے ہزار سے زائد افراد ان اکیس کمیونٹیز میں رہائش پزیر ہیں۔چینی حکام نے بتایا ہے کہ شن فادی ہول سیل مارکیٹ میں تیس مئی کے بعد تقریباً دو لاکھ لوگوں نے دورہ کیا ہے اور ان سب کی اسکریننگ لازمی ہے۔ چین میں انسداد وبا کے عمل میں ٹیکنالوجی کا ایک کلیدی کردار رہا ہے سو بگ ڈیٹا کی مدد سے تمام متاثرہ مریضوں کی ٹریول ہسٹری یا سفری سرگرمیوں کے جائزے سمیت اُن سے قریبی رابطے میں رہنے والے افراد پرخصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔بیجنگ میں زرعی مصنوعات کی پیداوار سے وابستہ مراکز،سبزی منڈیوں ،ریستوران ،کینٹین سمیت دیگر عوامی مقامات کے معائنے کے دوران ڈس انفیکشن کے اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ شہر بھر میں شن فادی مارکیٹ سے خریداری کرنے والے اسٹال مالکان کے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں ۔اس ضمن میں بیجنگ شہر میں یومیہ ٹیسٹ کی صلاحیت کو نوے ہزار سے زائد تک بڑھا دیا گیا ہے.بیجنگ انتظامیہ کی جانب سے "ہائی رسک علاقوں" سے بیرون شہر سفری سرگرمیوں کو محدود کر دیا گیا ہےجبکہ شہر میں اشیائے خورونوش کی فراہمی اور سبزیوں کی قیمت میں استحکام کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔بیجنگ انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کی سہولت کی خاطر الگ سے مارکیٹس قائم کی گئی ہیں تاکہ سبزیوں پھلوں کی دستیابی یقینی بنائی جا سکے۔ شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے لیے لازمی اقدامات کریں۔ماسک کا درست طور پر استعمال کریں، سوشل ڈسٹنسینگ پر عمل پیرا رہیں ، کسی بھی قسم کے اجتماع سے پرہیز کریں۔ایسے افراد جنہیں بخار یا پھر سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہے ان سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طبی امداد حاصل کریں۔
چین میں احتساب کا نظام بھی انتہائی کڑا ہے اور اس کی حالیہ مثال ہمارے سامنے ہے جس میں متاثرہ ضلع فنگ تائی میں متعلقہ حکام کو غفلت برتنے پر فوری برطرف کر دیا گیا ہے اور اُن کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔چین میں انسداد وبا کے کامیاب ماڈل اور گزشتہ چھ ماہ کے دوران حاصل شدہ تجربات اور مثبت پیشرفت کی روشنی میں وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ چینی حکومت جلد ہی بیجنگ میں وبائی صورتحال پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائے گی کیونکہ چینی قیادت کے نزدیک صحت عامہ کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.