سود کے خلاف اعلان جنگ

پیر 26 اکتوبر 2020

Shahrukh Aziz

شاہ رُخ عزیز

سرمایہ دارانہ ذہنیت رکھنے والے معاشرے میں جہاں تک ساری معاشی برائیاں پائی جاتی ہیں. وہاں ان میں سے سود کی لعنت ایک ہے اور اس کو پروردگار عالم نے اپنے خلاف جنگ کہا ہے. کیونکہ یہ نظام غریبوں کے مفادات کے خلاف ہے اور خدا غریبوں کا ساتھی ہے. سودی نظام میں دولت کی گردش کا غریبوں سے امیروں کی طرف ہو جاناہے. اور غریبوں کی جمع پونجی آہستہ آہستہ امیروں کی تجوریوں کی زینت بن جاتی ہے.

غریب غریب سے غریب تر اور امیر امیر سے امیر تر ہوتا جاتا ہے. اس سودی سر مایہ دارانہ نظام کی مثال ایک آکٹوپس کی ہے. جس نے پورے معاشرے کو اپنے پنجوں میں جکڑ رکھا ہو اور خون چوس رہا ہو.

(جاری ہے)

سود اور زکوۃ اکٹھے نہیں چل سکتے معاشرہ کبھی زکوۃ کے معاشی ثمرات سے صحیح انداز میں کبھی لطف اندوز ہو ہی نہیں سکتا اگر سودی نظام پر بندش عائید نہ کی جائے.

اس وقت ملک بھاری قرضوں میں جکڑا ہوا ہے اور ایک خطیر رقم صرف اور صرف سود کی اقساط کی ادائیگی میں ہرسال خرچ کر دی جاتی ہے. مگر قرض ہے کہ اترنے کا نام ہی نہیں لیتا. ہمارے بچوں کا بال بال قرضے میں جکڑا ہوا ہے ملکی معاشیات عدم استحکام کی طرف گامزن ہے. ملک کی کثیر آبادی خط عربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے.حرص و ہوا نے اخلاقی اقدار کی جگہ لے لی ہے متبادل اسلامی معاشیات کو مکمل طور پر لاگو کرنے میں ہم ناکام رہے ہیں.

پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عہد کرنے والے بات بات پر U-Turn لے رہے ہیں.ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرنے والے روزگار فراہم کرنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں. مہنگائی کے طوفان نے عام آدمی کا جینا دوبھر کر دیا ہے. رہی سہی کسر کرونا نے نکال دی ہے بھوک اور افلاس نے ڈیرے ڈال دیے ہیں رزق سے بے برکتی ختم ہو چکی ہے. انسان ذہنی انتشار کا شکار ہے. ذہنی سکون کی تلاش میں نشہ کی گندگی پناہ گاہ میں پناہ لینے کی کوشش میں ہے.

لوگ خدا پر بھروسہ کرنے کی بجائے خودکشی یا خود سوزی کر کے مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں. خدا کے ذکر کی بجائے موسیقی کی دھنوں میں روح کی کی غذا تلاش کرتے ہیں جبکہ دل صرف خدا کے ذکر سے ہی اطمينان پاتے ہیں.
سرمایہ دارانہ نظام میں سود ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے. جس سے سرمایہ کار خ ترقی پذیر ممالک سے ترقی یافتہ ممالک کی طرف ہوجاتا ہے.

یہ ممالک آہستہ آہستہ ترقی پذیر ممالک کو ایک جونک کی طرح چوستے ہیں.  غریب ممالک کو قرضوں میں جھگڑ کر بھاری سود وصول کیا جاتا ہے. اور من مانی شرائط کا پابند بنا کر ان کی غیرت کا جنازہ نکالا جاتا ہے ہر دفعہ کاسہ گدائی توڑنے کی بات کی جاتی ہے. پھر بھی یہ ممالک سودی نظام کے مضبوط جال سے نکل نہیں پاتے. ہمارے ملک کی ساری کی ساری عمارت سود کے ڈھانچے پر مشتمل ہے.

ہم دن بدن بدحالی کے چنگل میں پھنستے جارہے ہیں. بیرون ملک سے پاکستان میں بہت کم سرمایہ کاری ہو رہی ہے.کسی بھی اسلامی ملک میں سودی نظام کا ہونا باعث شرم ہے. موجودہ حکومت کو چاہیے کہ سودی نظام کو فی الفور ختم کرے. ملک میں مضاربت اور شراکت کے اسلامی نظام کو وسیع تر قی مفاد میں فروغ دیا جائے. زکوۃ کا نظام سرکاری سطح پر درست سمت میں چلایا جائے امیروں کے مال میں سے جبری زکوۃ کاٹ کر غریبوں کے سالانہ وظائف کا انتظام کیا جائے.

سودی نظام کو قانونی طور پر ممنوع قرار دیا جائے. بانڈز پر اضافی انعامی رقم کو ختم کیا جائے سرمایہ اکٹھا کرنے کے تمام غیر اسلامی طریقوں کو ختم کیا جائے جتنی جلدی ممکن ہو سکے اسلامی نظام کو مکمل طور پر رائج کردیا جائے. خاص طور پر سود پر مکمل پابندی عائد کی جائے تاکہ رحمت خداوندی ہمارے ساتھ اورہماری معیشت کو درست سمت مل سکے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :