وزیراعظم لیپ ٹاپ سکیم اور ورچوئل یونیورسٹی سے امتیازی سلوک

اتوار 13 اپریل 2014

Shahzad Ch

شہزاد چوہدری

کئی دنوں سے کچھ طلبا و طالبات کے فون اور میسجز آ رہے تھے ۔اور وہ ایک خاص موضوع پر توجہ دلانے اور اس حوالے سے کالم لکھنے سے متعلق تھے۔طبیعت کچھ ناساز سی تھی سو میں اس طرف توجہ نہیں دے سکا ۔آج ایک طالب علم کافی غصے میں تھا۔کہنے لگا یہ کالم نگار بھی فرسودہ موضوعات پہ طبع آزمائی کرتے رہتے ہیں ۔تعلیم جیسے موضوع پر تو کوئی لکھنے کو تیار ہی نہیں ۔اکثر اس گندی سیاست میں قلم ماری کرتے رہتے ہیں اور بس۔اس نے تپے ہوئے لہجے میں بات کی اور کہا کہ سر وقت میرے پاس بھی کم ہے اور آپ بھی مصروف ہونگے ۔سوال بڑا سیدھا اور سادہ سا ہے کہ میں ورچوئل یونیورسٹی کا سٹوڈنٹ ہو ں ۔۔۔کیا آپ مجھے طالب علم مانتے ہیں ؟بڑا عجیب سا سوال تھا۔بہر حال میں نے کہا کہ ہاں وہ گورنمنٹ کی یونیورسٹی ہے اور ایچ ای سی کے کوالٹی ایشورینس ڈیپارٹمنٹ نے اسکی تعلیمی کوالٹی کو ڈبلیو کیٹیگری میں رکھا ہے جوکہ سب سے اعلی درجہ ہے ۔

(جاری ہے)

۔۔بلا شبہ اسکے تعلیمی معیار کا موازنہ دنیا کی کسی بھی بہترین یونیورسٹی سے کیا جا سکتا ہے ۔۔۔۔اب وہ مزید تپ گیا اور پھر نان سٹاپ بولنے لگا اور کہا ۔۔۔اب یہی ایچ ای سی مجھے طالب علم بھی نہیں مانتی !!!!!وزیر اعظم کی لیپ ٹاپ سکیم کے لئے اہل یونیورسٹیوں کی لسٹ میں ورچوئل یونیورسٹی کو شامل ہی نہیں کیا گیا ۔یہ میرے لئے حیرت کی بات تھی کیونکہ یہ پاکستان کی واحد یونیورسٹی ہے جس کے طلبا و طالبات کو سب سے زیادہ کمپیوٹر کی ضرورت ہے کیونکہ انکا تعلیم کا سارا نظام ہی آن لائن ہے ۔ویڈیو لیکچر سے لیکر اسائنمنٹس تک۔۔۔۔ڈسکشن بورڈ سے لیکر امتحان تک ۔اور یونیورسٹی کی انتظامیہ سے سٹوڈنٹس کا رابطہ بھی ای میل کے ذریعے ہو تا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔پھر بھی ایچ ای سی نے اگر اسے چھیاسی اہل یونیورسٹیز کی فہرست میں نہیں رکھا تو یہ سراسر زیادتی ہے بلکہ ظلم ہے ۔
بہرحال میں نے طالب علم کی بات کی تحقیق کے لئے ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر نگاہ ڈالی تو حیران رہ گیا ورچوئل یونیورسٹی واقعتا ہی لیپ ٹاپ سکیم کے لئے اہل یونیورسٹیوں کی فہرست سے غائب تھی ۔ میں نے سمجھا کہ ہو سکتا ہے کہ ایچ ای سی نے ڈسٹینس لرننگ یونیورسٹیوں کو اس سکیم میں شامل نہ کیا ہو ۔۔۔۔۔۔۔مگر ایسا نہیں تھا کیاکیونکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا نام اہل یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل تھا ۔۔۔میں نے ایچ ای سی کی ویب سائٹ پہ اس حوالے سے موجود معلومات (تعارف سے لیکر مقاصد تک ۔اہلیت کی شرائط سے لیکر میرٹ لسٹ تک) کو کھنگال مارا مگر مجھے ایک بھی ایسی وجہ نظر نہیں آئی کہ ایسی یونیورسٹی کو اہل یونیورسٹیوں کی لسٹ سے باہر رکھا جائے جو ملک کی واحد یونیورسٹی ہے جو آئی سی ٹی ٹیکنالوجی کے ذریعے انتہائی کم فیس میں علم کا نور بانٹ رہی ہو اور جس میں داخل طلبا و طالبات کی تعداد ا کم و بیش ایک لاکھ ہو ۔۔۔ایچ ای سی لیپ ٹاپ سکیم کا تعارف اور اس حوالے سے اپنے کردار کے بارے میں یوں لکھتی ہے :
The scheme is part of the Prime Minister's Youth Programs for FY2013-14. The Higher Education Commission (HEC) of Pakistan is the executing agency responsible for developing criteria, mechanism, modalities and a road map for procurement and distribution of laptops under this scheme. The document is also meant to maintain the transparency and make the eligibility criteria publically available to both students and the higher education institutes in order to avoid any confusion or ambiguity in the policy and procedure which shall be followed as per the decisions of project Steering Committee
اور پھر لیپ ٹاپ سکیم میں اہل ہونے کے لئے مندرجی ذیل شرائط بھی یوں بیان کرتی ہے :
Laptops will be provided to following categories of students enrolled in any public sector HEIs of Pakistan and AJK duly recognized by HEC.
" MS (18 year education), M.Phil. & PhD scholars in any public sector HEIs
" Polytechnic students
" Students of 1 or 2-year Masters Degree Program (morning & evening) who have secured:
" 60% or above marks in the last annual exam in case of annual examination system OR
" 70% or above (based on CGPA) cumulative of all previous semesters of semester system
" Students of 4-year Bachelors Program (morning & evening) who have secured:
" 60% or above marks in the last exam in annual assessment system, or
" 70% or above (based on CGPA) cumulative of all previous semesters of semester system
Note:
1. Students eligibility and enrolment status as defined above shall be determined on the day of distribution of laptops at the HEI.
2. Criteria for Students enrolled in polytechnic institutes of Pakistan and AJK shall be defined in coordination with respective boards and will be updated accordingly.
3. The following will NOT be eligible for laptops under this scheme:
" Students of any government degree & postgraduate colleges
" Students enrolled in a Distance learning programme of any higher education institutes
" Students of any private sector higher education institutes
" Students who have received a laptop under any Federal or Provincial Government scheme
" Foreign nationals, except students from AJK and Indian Occupied Kashmir
" Any other students not listed above and/ or as identified and decided by the Steering
Committee
اگ ہم نوٹ کے نمبر ۳ کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ ڈسٹینس لرننگ ادارے اس میں شامل نہیں ۔اگر ایسا ہے تو پھر علامہ اقبال یونیورسٹی کیوں ہے ؟اور ایچ ای سی نے اس سکیم کے حوالے سے جس ٹرانپراینسی کا ذکر کیا ہے وہ کہاں ہے ؟کیا اس سکیم کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو ادراک نہیں کہ لیپ ٹاپ کی سب سے زیادہ ضرورت ان طلبا و طالبات کو ہے جن کی تعلیم کا موڈ ہی آن لائن ہے !!!!!!!کوئی بھی چیز اس شخص یا ادارے کو دینی چاہئے جس کا وہ نہترین صارف ہو ۔۔۔میں نے اس حوالے سے ایچ ای سی کے ایک نمائندے سے بات کی جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایچ ای سی نی ابتدائی طور پر اسے اہل اداروں کی فہرست میں رکھا تھا اور یونیورسٹی کی انتظامیہ سے طلبا و طالبات کا ڈیٹا بھی منگوایا تھا مگر ایک کثیر تعداد کے اہل ہونے کی وجہ سے اس کو لسٹ سے باہر کر دیا ۔۔۔۔۔کیونکہ اگر زیادہ لیپ ٹاپ اسی یونیورسٹی کے طلبا و طالبات لے گئے تو باقی کیا کریں گے ؟؟؟؟؟میں نے کہا کہ بھئی اس صورت حال میں آپ تمام یونیورسٹیوں کا ایک مخصوص کوٹہ رکھ دیں ۔۔اس کا اسنے کوئی جواب نہیں دیا اور کہا کہ یہ تو ایچ ای سی کی اعلیٰ قیادت کو سوچنا چاہئے۔۔۔۔ان تمام حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے ایچ ای سی اور وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ ورچوئل یونیورسٹی کو لیپ ٹاپ سکیم کے لئے اہل یونیوسٹیوں کی لسٹ میں شامل کریں ۔کیونکہ اس میں تعلیم حاصل کرنے والے سٹوڈینٹس کی اکثریت متوسط اور غریب طبقے سے ہے ۔اور سب سے بڑھ کر کمپیوٹر ہی انکا ذریعہ تعلیم
ہے ۔اگر لیپ ٹاپ سیاسی بنیادوں پر اور اگلے الیکشن کی تیاری کے لئے تقسیم کرنا ہیں تو یہ ایک الگ بات ہے ۔۔۔۔۔پھر ایچ ای سی اور حکومت یہ ٹرانسپرینسی جیسی چیزوں کا تذکرہ کرنا چھوڑ دے ۔کی جب مرضیاں ہی اپنی کرنی ہیں اور انے واہ کرنی ہیں تو ٹرانسپرینسی کے کے ڈرامے بند کریں ۔میں پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ کے صدر ،
عہدے داروں اور کالمنگاروں سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس ایشو پر ایچ ای سی کی ٹرانسپرینسی پہ نظر رکھیں اور جن یونیورسٹیوں کے ساتھ بھی نا انصافی ہو رہی ہے اسکو ہائی لائٹ کریں کہ یہ طلبا وطالبات کی کثیر تعداد کا مسئلہ ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :