دینی مدارس ہی نشانہ کیوں ۔۔؟

اتوار 16 ستمبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ملک میں پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعدسابقہ روایات کے مطابق حکومتی ایوانوں یابلوں سے دینی مدارس کے نصاب میں تبدیلی اوراصلاحات کے نعرے لگناشروع ہوگئے ہیں، حکمرانوں کی تقریروں اورتحریروں میں دینی مدارس کی یاداوراہل مدارس سے محبت اچھی بات لیکن باطل کی نظروں سے دینی مدارس اوراہل مدارس کوگھورگھورکردیکھناآگ سے کھیلنے کے برابر اوراپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

سابق حکمرانوں کی طرح جنہوں نے بھی مدارس اوراہل مدارس سے پنگالے کراس آگ سے کھیلنے کی کوشش کی وہ پھرتاحیات ان کی چنگاریوں سے بچ نہ سکے۔ دینی مدارس کے نصاب میں تبدیلی اوراصلاحات کے ہم کبھی مخالف نہیں رہے ،ہم آج بھی کہتے ہیں کہ دینی مدارس کے نصاب میں جہاں تبدیلی اورنظام میں جہاں کسی اصلاح کی ضرورت ہو،اس کے لئے بغیرکسی تامل کے اقدامات اٹھائے جائیں لیکن یہ ضرورکہتے ہیں کہ اغیارکے اشاروں پرتبدیلی نصاب اوراصلاحات کے نام پرمدارس اوراہل مدارس کو نشانہ وتماشابنانے کے ہم کل بھی خلاف تھے اورہمارایہ اختلاف آج بھی اپنی جگہ پرموجود ہے۔

(جاری ہے)

ہمیں نہیں معلوم کہ موجودہ حکمران دینی مدارس کے نصاب میں تبدیلی اوراصلاحات کا ،،اصل مقصد،،کیارکھیں گے لیکن اگرموجودہ حکمران بھی سابقین کے نقش قدم پرچل کردینی مدارس کے باغ میں ڈاکٹر،انجینئر،کھلاڑی،گلوکار،فنکار،پولیس اوروکلاء سمیت دیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والے ہنرمندوں کی فصل اگانے کی بات کریں گے یاخواب دیکھیں گے توپھردینی مدارس کے حوالے سے حاضراورغائب حکمرانوں میں کوئی فرق باقی نہیں رہے گا،سابق حکمرانوں نے بھی دینی مدارس سے ڈاکٹر،انجینئر،کھلاڑی اوردیگرہنرمندنکالنے کے جھانسے دے کراہل مدارس سے ان کے اصل مقصدکوچھیننے کی ایک نہیں کئی بارکوشش کی لیکن وہ اللہ کے اس فرمان ،،ہم نے قرآن شریف کواتارااورہم ہی اس کی حفاظت کرینگے،،کی وجہ سے اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکے،اللہ پاک دینی مدارس میں پڑھنے والے چھوٹے چھوٹے اورمعصوم بچوں کے سینوں میں قرآن مجیدفرقان حمیدکومحفوظ کرکے اس کی حفاظت فرمارہے ہیں ایسے میں ان مدارس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والے بھلاکیسے کامیاب ہوسکتے ہیں ۔

۔؟ہم نے اس ملک میں آنے والے حکمرانوں کے اخلاص،محبت اوراخوت پرکبھی شک نہیں کیالیکن تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے ہرآنے والے حکمران نے دینی مدارس کودوسری نظرسے دیکھا۔
ہمارے حکمران توسکول،کالج اوریونیورسٹیوں میں زیرتعلیم بچوں کے لئے نہ صرف سالانہ بجٹ میں بھاری حصہ مقررکرتے ہیں بلکہ قدم قدم پرانہیں گلے سے بھی لگاتے ہیں لیکن افسوس ان حکمرانوں نے دینی مدارس میں پڑھنے والے ہزاروں اورلاکھوں غریب بچوں کوآج تک اپنانہیں جاننا۔

اہل مدارس سے حکمرانوں کے رویے کودیکھ کربسااوقات یہ گمان ہونے لگتاہے کہ دینی مدارس میں پڑھنے والے بچوں کاشائداس ملک اورقوم سے کوئی تعلق نہیں ۔حالانکہ یہ ہماراوہی خون ہے جوسکول،کالج اوریونیورسٹیوں میں بھی پڑھ رہاہے۔اس ملک میں نہ صرف سکول ،کالج اوریورسٹیوں کے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئے حکومتی سطح پر رنگارنگ پروگرام منعقدکئے جاتے ہیں بلکہ گلوکاروں اورفنکاروں کیلئے بھی کئی طرح کے پروگراموں کا اہتمام ہوتاہے مگرافسوس کلمہ طیبہ کے نام پربننے والے اس ملک میں دینی مدارس کے طلبہ کل بھی یتیم تھے اوریہ آج بھی یتیم ہے،ملک میں چوری ،ڈکیتی سمیت جہاں بھی کوئی براکام ہوتاہے توانگلیاں فوراًمدارس اوراہل مدارس کی طرف اٹھائی جاتی ہیں لیکن خیروفخرکے کسی کام میں ہمارے اہل اقتداران مدارس اوراہل مدارس کانام لینابھی بہت بڑاگناہ سمجھتے ہیں ۔

ہم پہلے بھی سوبارکہہ چکے اورآج بھی ڈنڈے کی چوٹ پرکہتے ہیں کہ ان مدارس یااہل مدارس میں اگر کوئی دین دشمن ہے،کوئی غداروطن ہے،کوئی دہشتگردہے،کوئی چورہے،کوئی ڈاکوہے،کوئی راہزن ہے،کوئی نوسربازہے یاپھرکوئی حرام بازتوان کے خلاف کھل کرکارروائی کی جائے،ان کوگریبان سے پکڑاجائے،زمین پرگھسیٹاجائے،دنیاکے سامنے تماشااورلوگوں کے سامنے عبرت کانشان بنایاجائے لیکن خداراخدارااگران مدارس میں پڑھنے اوررہنے والے واقعی اللہ کے مہمان ہیں توپھران کے ساتھ بیگانوں جیسایہ سلوک نہ کیاجائے۔

سکول،کالج اوریونیورسٹی کے طلبہ کی طرح ان مدارس میں پڑھنے والے ان غریب بچوں کوبھی گلے سے لگائیے،ان کے بھی آنسوپونجھیں۔ان کی بھی دھارس باندھےئے،ان کوبھی آگے بڑھنے اورملک وقوم کے لئے کچھ کرنے کاحوصلہ دیجئے۔آخریہ بھی تواس قوم کے ہی بچے ہیں ،ہمارے اپنے بچے ہیں ۔لوگ تودشمن کے بچوں کوبھی گلے سے لگاتے ہیں پھرہم ان اپنے بچوں کونظراندازکیوں کررہے ہیں۔

۔؟
دینی مدارس کے بارے میں ہمارے اکثرحکمرانوں کوصرف ایک سوال یادرہتاہے کہ مدارس کانصاب اورنظام ٹھیک نہیں اسی وجہ سے ان مدارس سے ڈاکٹر،انجینئر،کھلاڑی اوربیوروکریٹ نہیں نکل رہے۔ماناکہ دینی مدارس سے ڈاکٹر،انجینئر،کھلاڑی اوربیوروکریٹ نہیں نکل رہے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ ہمارے یہی حکمران کسی سکول اورکالج سے نکلنے والا قرآن شریف کاکوئی حافظ،کوئی قاری،کوئی عالم یاکوئی مفتی تودکھائے۔

اگرسکولوں اورکالجوں سے حافظ،قاری،عالم اورمفتی نہیں نکل سکتے توپھردینی مدارس جہاں زیادہ ترتوجہ ہی صرف قال اللہ اورقال رسول اللہﷺ کی تعلیم پر دی جاتی ہے وہاں سے ڈاکٹر،انجینئر،کھلاڑی اوربیوروکریٹ نہ نکلنے کاگلہ کیوں۔۔؟نامساعدحالات اورناکافی سہولیات کے باوجوددینی مدارس میں پڑھنے والے طلبہ زندگی کے کسی بھی میدان میں کسی سے پیچھے نہیں ،سرکارسے لے کرافکار تک آپ کسی بھی شعبے اور جگہ دیکھیں آپ کووہاں دینی مدارس سے پڑھنے والاکوئی نہ کوئی ہیراضرورنظرآئے گا۔

دینی مدارس میں پڑھنے والے ہیروں کوآپ ضرورتراشیں ،سکول ،کالج اوریونیورسٹیوں کے طلبہ کی طرح آپ ان کیلئے بھی سرکاری سطح پرپروگراموں کاانعقادکریں ،ان کوآگے بڑھنے کے مواقع دیں ،ان کونکھاریں ،ان کی ذمہ داریوں اورعلم وہنرمیں اضافہ کریں ،جس نظرسے آپ سکول وکالج کے طلبہ کودیکھتے ہیں انہی نظروں سے ان کابھی دیدارکریں لیکن خداراآپ اللہ کے آخری نبیﷺ کے ان وارثوں سے نبی کی وراثت چھیننے کی کوشش ہرگزنہ کریں ۔

سکول ،کالج اوریونیورسٹیوں کی طرح اگردینی مدارس سے بھی ڈاکٹر،انجینئر،کھلاڑی اوربیوروکریٹ نکلیں توپھرنبی پاک ﷺ کی وراثت کی حفاظت کون کریں گے۔۔؟پھرلوگوں کوبھلائی کی طرف کون بلائیں گے اوربرے کاموں سے کون منع کریں گے۔۔؟اس ملک میں دین کی یہ جوشمع روشن ہے اس کے پیچھے انہی مدارس اوراہل مدارس کاہاتھ ہے ۔اللہ نہ کرے اگریہ مدارس اوراہل مدارس نہ رہے توپھرہمارے گمراہ ہونے میں ذرہ بھی دیرنہیں لگے گا،اسلام دشمنوں اورباطل قوتوں نے مسلمانوں کودین سے بیزارکرنے کے لئے پہلے ہی جگہ جگہ اپنے جال بچھادےئے ہیں ،اس لئے ماضی ،حال اورمستقبل کوسامنے رکھتے ہوئے ہمیں دینی مدارس پرکوئی چڑھائی کرنے کی بجائے ان مدارس میں شب وروزگزارنے والے اللہ کے مہمانوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔

ہمیں امیدہے کہ وزیراعظم عمران خان جنہوں نے سابق دورمیں خیبرپختونخواکے اندردین کے حوالے سے کئی تاریخی کام کئے وہ اب بھی بطوروزیراعظم دینی مدارس اوراہل مدارس کے حوالے سے مثبت اقدامات اٹھاکرماضی میں نبی ﷺکے وارثوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کاازالہ کریں گے۔اللہ ہم سب کودین اوردین سے محبت کرنے والوں کی خدمت کرنے کی توفیق دے۔آمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :