قومی ورثے کی حفاظت ہم پرفرض

بدھ 26 ستمبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

ہر وہ قوم جواپنے ماضی اور فکر فردا سے غافل نہیں ہوتی، اپنی قومی تاریخ کو محفوظ اور اسے اپنی آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کا بندوبست کرتی ہے۔ دنیامیں کامیاب بھی وہی قومیں اورلوگ ہوتے ہیں جوماضی کویادکرکے یااپنے سامنے رکھ کرآگے بڑھتے ہیں ۔ماضی سے کسی بھی قوم کواپنی ثقافت،تہذیب اورتمدن کومحفوظ بنانے اوربرقراررکھنے میں بھی کافی حدتک مددملتی ہے۔

اگریہ کہاجائے کہ جولوگ اورقومیں اپناماضی ،گزرازمانہ،پرانے لوگ اورروایتی رہن سہن کوبھول کردوسروں کی ثقافت اورتہذیب میں رنگ جاتے ہیں وہ لوگ تاریخ میں پھرکبھی زندہ نہیں رہتے۔شائدنہیں یقینناًتاریخ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے گمنام ہونے کی ڈرسے دنیابھرکے باشعورلوگ اورعقلمندقومیں اپنے ماضی ،گزرے زمانے اورروایتی رہن سہن کی نشانیوں کوسوناسمجھ کراپنے پاس محفوظ کرتی ہیں ۔

(جاری ہے)

اس مقصدکے لئے ہم نے بھی اس ملک میں ایک نہیں کئی میوزیم بنائے ہیں ، میوزیم اس جگہ کوکہاجاتاہے جہاں قدیم اورپرانی چیزوں کوقومی اثاثہ سمجھ کرمحفوظ کیاگیاہو۔کسی بھی میوزیم میں نہ صرف ہمیں اپنے بزرگ واسلاف کی نشانیاں دیکھنے کوملتی ہیں بلکہ یہاں گزرے ہوئے زمانے اوراپنی ثقافت ،تہذیت اورتمدن کے بارے میں آگاہی بھی ہم حاصل کرتے ہیں ۔جدیدیت کے رنگ میں رنگنے کے بعدنہ صرف اپنی ثقافت اورتہذیب سے ہم کوسوں دورچلے گئے ہیں بلکہ اپنے اسلاف اوربزرگوں کوبھی ہم تقریباً بھول گئے ہیں ۔

مغربی تہذیب کوگلے لگانے اوراپنی ثقافت کااپنے ہاتھوں جنازہ نکالنے کے بعدآج ہمارے پاس یہی میوزیم وہ واحدراستہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنی ثقافت اوربزرگ واسلاف کی نشانیوں کادیداراورنظارہ ہی کرسکتے ہیں ۔اللہ نہ کرے اگریہ نشانیاں بھی ہمارے ہاتھوں سے نکل گئیں توپھرہم ایک بہت بڑے قومی ورثے اورنعمت سے محروم ہوجائیں گے۔
اسلام آباد،کراچی ،ٹیکسلا اورپشاورکی طرح ہزارہ کے دل ایبٹ آبادمیں بھی ہزارہ یونیورسٹی کے منتظمین کی کوششوں سے ایک میوزیم قائم ہے ۔

جوایبٹ آبادکی تحصیل کونسل اورہزارہ یونیورسٹی کے تعاون سے قائم کیاگیا،اس میوزیم کوجس عمارت میں قائم کیاگیاوہ عمارت بذات خودایک ثقافتی ورثہ ہے،بارہ سال پہلے قائم کئے گئے اس میوزیم کوتاریخی نوادرات ،عجائب اوربزرگ واسلاف کی اہم نشانیوں سے آبادکرنے کے لئے ایبٹ آبادکے عام عوام نے بھی انتہائی اہم کرداراداکیا،عوام نے اس میوزیم میں خصوسی دلچسپی لیتے ہوئے اپنے پاس برسوں سے محفوظ اپنے آباؤاجدادکی تاریخی نشانیاں اورقیمتی چیزیں بھی اس میوزیم کے لئے عطیہ کیں ۔

اس میوزیم 500سے زائدمختلف اقسام کے نوادرات موجودہیں ۔جس میں نہ صرف ہزارہ کی ثقافت،تہذیب وتمدن کی کئی نشانیاں ہیں بلکہ اس میں ہمارے بزرگ واسلاف کی کئی یادگاراشیاء آج بھی ہمیں اپنے بزرگوں اوراسلاف کی یاددلارہی ہیں ۔اس میوزیم میں تاریخی اشیاء دیکھنے کے لئے روزانہ نہ صرف ایبٹ آباد،مانسہرہ،بٹگرام اورہزارہ کے دیگراضلاع بلکہ ملک کے دیگرصوبوں اورعلاقوں سے بھی لوگ اورسیاح اس میوزیم کارخ کرتے ہیں ۔

میوزیم میں پرانے زمانے کی کئی تاریخی اشیاء دیکھ کرانسان ماضی کے جھروکوں میں کھوجاتاہے۔منتخب نمائندوں اورحکومتوں پرتوتاریخ کومحفوظ بنانے کے لئے اقدامات اٹھانافرض ہوتے ہیں مگرافسوس سننے میںآ رہاہے کہ ہمارے منتخب ممبران اورحکمران تاریخ سے جان چھڑانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ،اطلاعات ہے کہ ایبٹ آبادکی تحصیل کونسل اورکے تحصیل ممبران جلدسے جلداس میوزیم کوختم کرنے کے درپے ہیں ۔

اللہ نہ کرے اگریہ اطلاعات سوفیصددرست ہے تویہ پھرنہ صرف ایبٹ آبادبلکہہزارہ بھرکے عوام کے لئے کسی لمحہ فکریہ سے کم نہیں ۔لوگ اپنے علاقوں کی ترقی کے لئے تاریخی اہمیت کے حامل اداروں کاتحفظ یقینی بناتے ہیں مگرافسوس ہم اپنے ہی ہاتھوں اپنے تاریخی اداروں کوختم کرکے خودکوترقی سے دورکرنے پرتلے ہوئے ہیں ۔
چاہئے تویہ کہ ایبٹ آبادسمیت ہزارہ بھرسے منتخب ہونے والے ممبران ہزارہ کوآباداورملک میں اہم مقام دلانے کیلئے اس طرح مزیدمیوزیم بناتے،کالج اوریونیورسٹیوں کاجال بچھاتے مگرہمارے نمائندوں کوہزارہ میں پہلے سے موجوداداروں کوختم اورتاریخی اہمیت کی حامل نشانیوں کوجڑسے ہی مٹانے سے فرصت نہیں ۔

ایبٹ آبادسے اگرمیوزیم کوختم کیاگیاتواس سے نہ صرف ہزارہ ایک اہم تاریخ سے محروم ہوگی بلکہ ہزارہ کے عوام کوقیمتی نوادرات سے محرومی کی صورت میں بھاری نقصان بھی اٹھاناپڑے گا،ہزارہ جسے سیاحوں کی جنت کہاجاتاہے ،اس میں ایسے میوزیم،عجائب گھراورزیادہ سے زیادہ تفریحی پارکوں اورپکنگ پوائنٹ کاقیام ازحدضروری ہے۔ملک بھرسے سیاح ہزارہ کے انہی تاریخی مقامات اوربرسوں پرانی نشانیوں کودیکھنے کے لئے ہزارہ کارخ کرتے ہیں ۔

اب اگرمیوزیم کوختم کرنے کی صورت میں ان نشانیوں کومٹانے اورتاریخ کواٹھانے کی کوشش ہوگی توپھرکراچی،لاہور،پشاوراورچترال سے سیاح ہزارہ کارخ کیونکرکریں گے۔۔؟ملک میں اس وقت تحریک انصاف کی حکومت ہے اوروزیراعظم عمران خان پورے ملک باالخصوص ہزارہ میں سیاحت کے فروغ پرخصوصی توجہ دے رہے ہیں ۔اس مقصدکے لئے انہوں نے سابق دورمیں اپنی صوبائی حکومت کے ذریعے گلیات،نتھیاگلی،کاغان اورناران میں سیاحت کے فروغ کے لئے کئی اہم اقدامات بھی اٹھائے ،اب بھی وزیراعظم عمران خان ہزارہ میں سیاحت کے فروغ کے لئے ناممکن کوممکن بنانے کی کوشش ضرورکریں گے۔

اس لئے اس کالم کے ذریعے ہم عمران خان سے یہ درخواست کریں گے کہ وہ ایبٹ آبادمیں قائم میوزیم کوسیاسیوں کے ہاتھوں مسمارہونے سے بچانے کے لئے اپنااہم کرداراداکریں ۔ ایبٹ آبادمیوزیم اگرسیاست یامفادات کی بھینٹ چڑھ گیاتوپوری ایک تاریخ تماشابن جائے گی ۔ایبٹ آبادمیوزیم اگرتماشابن گیاتوپھرایبٹ آبادسمیت ہزارہ کے دیگراضلاع اورشہروں میں قائم دیگرتاریخی مقامات،عمارتیں اورادارے بھی پھرتماشابنے بغیرہرگزقائم نہیں رہیں گے۔

اس لئے وزیراعظم عمران خان کوپہلی فرصت میں ایبٹ آبادمیوزیم کوتحفظ دینے کے لئے اقدامات اٹھاتے ہوئے ملک بھرمیں قائم تاریخی عمارتوں اورورثوں کے تحفظ کے لئے خصوصی احکامات جاری کرنے چاہیں۔ وزیراعظم نے اگرایسانہ کیاتوپھرہمیں اپنے سامنے اپنی تاریخ کوملیامیٹ اورمسمارہوتے دیکھناپڑے گا۔قومی ورثے کی حفاظت ہم سب پرلازم اورفرض ہے۔ایبٹ آبادمیوزیم کوبچانے کے لئے ہمارے منتخب ممبران اورعوام کوبھی آگے آناچاہئے۔ منتخب ممبران اورعوام اگرقومی ورثے کی حفاظت کے لئے آگے نہیں آئیں گے توپھرایبٹ آبادسمیت ہرجگہ ملک اورقوم کانقصان ہوگا۔اس لئے اس میوزیم کودن دیہاڑے تماشابنانے سے بچانے کیلئے ہم سب کوآگے آناہوگا،تاکہ ہماری تاریخ اورقومی ورثہ محفوظ رہ سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :