عشق رسولﷺ کاتقاضا

پیر 5 نومبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

عشق رسول ﷺ ایمان کی شرط اول ہے۔جوشخص عاشق رسول نہ ہووہ نہ مومن ہوسکتاہے اورنہ ہی مسلمان،سرکاردوجہاں پیغمبرآخرالزمان حضورﷺنے ارشاد فرمایاجس کامفہوم ہے کہ تم میں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتاجب تک میں انہیں ان کی اولاداورماں باپ سے زیادہ عزیزنہ ہوجاؤں،یہ وہی ایمانی فطرت ہی ہے کہ کلمہ طیبہ پڑھنے والاہرمسلمان اپنی اولاداوروالدین سے زیادہ اللہ کے پیارے حبیب ﷺسے نہ صرف عشق ومحبت کاکھل کراقرارکرتا ہے بلکہ وقت آنے پرعملی طورپرپھراس کااظہاربھی کرتا ہے ۔

گستاخانہ خاکوں کامعاملہ ہو،ختم نبوت کی بات ہویاپھرحرمت رسولﷺ کامسئلہ ،یہی وہ لازوال عشق اورمحبت ہی توہے جوعربی،عجمی،کالے ،گورے،سیاہ وسفیداورملکوں وقوموں کی تفریق چندلمحوں میں ختم کرکے دنیابھرکے مسلمانوں کوایک پلیٹ فارم پرمتحداوریک آوازکردیتی ہے۔

(جاری ہے)

ہم کیا۔؟ہمارے ماں باپ اوراولادبھی آپﷺپرقربان ہوں۔یہ عشق رسولﷺ کا وہ نعرہ۔

۔وہ سوچ اورجذبہ ہے جودن رات ،اٹھتے بیٹھتے ،چلتے پھرتے اورسوتے جاگتے 24گھنٹے کلمہ طیبہ پڑھنے والے ہرمسلمان کے دل اورزبان پرجاری وساری رہتاہے۔اس دنیامیں عشق رسول ﷺسے بڑھ کرہمارے لئے کچھ نہیں ،ہم سب محمدمصطفیﷺکے غلام ہیں ۔توہین رسالت کیس میں عدالت سے سزائے موت پانے والی اسیہ مسیح کی ساڑھے نوسال بعدبریت کیخلاف احتجاج،مظاہرے اوردھرنے ہماراآئینی اوربنیادی حق۔

اس ملک میں لوگ اپنی سیاست،مفادات اوراقتدارکے لئے مہینوں مہینوں دھرنے دیتے ہیں ۔گلی گلی احتجاج کرتے ہیں اوردن ورات میں تمیزکئے بغیرمظاہرے کرکے پوراکاپوراآسمان سرپراٹھالیتے ہیں ۔ایسے میں اگرکوئی محمدﷺسے عشق ومحبت میں کوئی دھرنادے،احتجاج کرے یاپھرکوئی مظاہرہ کرے توبطورایک مسلمان اورعاشق رسول ﷺ اس پرکسی کوکیااعتراض ہوسکتاہے یا اس سے کسی کوکیاتکلیف ہوسکتی ہے۔

۔؟ہم سمجھتے ہیں کہ عشق مصطفی ﷺکے نام پرکسی بھی احتجاج،دھرنے اورمظاہرے پرکسی کلمہ گومسلمان کے کسی اعتراض کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا۔اللہ کے آخری رسول محمدمصطفیﷺ سے عشق اورمحبت کے اظہارپرجوکوئی بھی اعتراض کرے چاہے وہ کوئی اپناہویابیگانہ ،اسے پھراپنے ایمان اورمسلمانی کی فکرکرنی چاہئے۔گستاخ رسول کی ساڑھے نوسال قیدکے بعدعدالت سے بریت پرملک بھرمیں عاشقان رسول کادکھ،درد،تکلیف اورتشویش کااظہارحقیقت میں عشق رسول لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ احتجاج،مظاہروں اوردھرنوں کے دوران شرپسندعناصرکی جانب سے جلاؤ،گھیراؤ،توڑپھوڑاورمارکٹائی کاجوعملکیاگیا اسے کسی بھی طورپراللہ کے آخری نبی حضرت محمدﷺسے عشق اورمحبت کانام ہرگزہرگزنہیں دیاجاسکتا۔

یہ حقیقت کہ احتجاج ہرشخص کا آئینی ،قانونی اور اخلاقی حق ہے اورعشق رسولﷺ کی وجہ سے یہ حق ڈبل بھی ہوجاتاہے مگرایک بارپھرانتہائی معذرت کے ساتھ۔۔ احتجاج کو امن، انسانیت اورکاروبار حیات کیلئے نقصان دہ بنانا، جلاؤگھیراؤکرنا،سڑکیں ،شاہراہیں ،بازاریں ،دکانیں ،فیکٹریاں اورراستے بند کراناکسی بھی طورپرعشق رسول کیاکہ مناسب اورجائز بھی نہیں،مریضوں کی ہسپتالوں اورطلبہ واساتذہ کی تعلیمی درس گاہوں تک رسائی روک دینا،بیماروں ،ضعیفوں ،بچوں اورخواتین پرگھرجانے کے دربندکرنا اور انسانوں کو پریشان کردینا نہ تو یہ عشق رسول ہے۔

۔ نہ اسلام کی کوئی خدمت اورنہ ہی سنت و سیرت محمدیﷺ کی کوئی تقلید اور پیروی ۔حضورﷺنے تو اپنے بیگانوں سے حتیٰ کہ جنگی قیدیوں سے بھی صلہ رحمی کا سلوک فرمایا۔مگریہ کیا۔۔؟یہاں تواس نبی جوپوری دنیاکے لئے رحمت بن کرآئے ،جس عظیم ہستی نے اپنے اخلاق اورکردارسے انسانیت کوجینے کاسلیقہ وطریقہ بتایا۔آج اس کے نام لیوا،اس کے عاشق اوراسی نبی کے پیروکاربیگانوں نہیں اپنوں پرراستے بندکررہے ہیں ،اپنی ہی خواتین ،بچوں،بیماروں اوربزرگوں پرزمین تنگ کرتے جارہے ہیں ۔

آج نام توہم سب محمدﷺکالیتے ہیں ،لیکن کام ہم سب غیروں والے کرتے ہیں ۔عشق مصطفی کے نام پرسڑکوں پرنکل کرگاڑیاں جلانے ،راہگیروں پرڈنڈے برسانے اورقومی املاک کونقصان پہنچانے کوکیا محمدمصطفی ﷺسے عشق ومحبت کانام دیاجاسکتاہے۔۔؟آپ ﷺکے اخلاق کریمہ اور عفو درگزر کی حکمت ِ عملی سے بڑے سے بڑا دشمن بھی آپ ﷺسے مرعوب ہوجاتا تھا۔یہ آپ ﷺکے اعلیٰ اخلاق اورکردارکاکمال ہی توتھاکہ آپ ﷺ کے جانی دشمن بھی اسلام کے پیروکار بنتے گئے۔

آپ ﷺنے توجنگ کے دوران بھی انسانیت کی حرمت کی خاطر ظلم اورتشددکی ممانعت فرمائی،آپ ﷺنے عساکر کو ہدایت فرمائی کہ عورتوں، بوڑھوں، سفیروں اور بچوں کو قتل نہ کیا جائے۔آج تونہ یہ کوئی جنگی محاذہے اورنہ ہی کوئی غیروں کاملک ۔پھراپنے ان مسلمان بھائیوں جوعشق مصطفی ومجتبیٰ میں ہم سے ذرہ بھی کم نہیں پرزمین تنگ کرنے کاکیامقصدہے۔۔؟کوئی جنگ کامیدان ہوتا،سامنے کفارکی کوئی فوج ہوتی پھران کی ہڈیاں پسلیاں ایک کرکے اگران کے ٹکرے ٹکرے کئے جاتے پھربھی ہم خاموش رہ جاتے لیکن یہ تونہ میدان جنگ تھا اورنہ ہی سامنے کوئی کفارکی فوج۔

لبیک یارسول اللہ لبیک کے نعرے لگانے والے بھی عاشق اورلبیک یارسول اللہ لبیک کے نعرے سن کرلبیک کہنے والے بھی عاشق رسول ۔۔پھرعاشقوں کاعاشقوں پرظلم وستم کیوں۔۔؟حرمت رسول ﷺپرجان بھی قربان کے نعروں تلے حالیہ کچھ دنوں کے دوران لاہورسمیت پنجاب اورملک کے دیگرکچھ شہروں میں ماڑدھاڑ،توڑپھوڑاورجلاؤگھیراؤکے ذریعے جوکچھ کیاگیایاجوکچھ ہواوہ کسی بھی طورپرعشق رسول نہیں ۔

حرمت رسول ﷺ پرہماری جانیں ،ہمارے ماں باپ اوربیوی بچے بھی ایک نہیں اربوں بارقربان لیکن عشق رسول کی آڑمیں غریبوں،مظلوموں،بے کسوں،بے سہارا،بے گناہوں اوربے زبانوں کی املاک کوقربان کرنااللہ کے محبوب پیغمبرسے کوئی عشق اورمحبت نہیں ۔نہ ہی حرمت رسولﷺپریہ کوئی جان قربان کرناہے۔جس عظیم پیغمبرنے اسلام کی مخالفت کرنے والے اپنے سخت سے سخت اوربدسے بدتردشمنوں کے املاک کوبھی کبھی نقصان نہیں پہنچایابلکہ مسلمانوں کی طرح غیرمسلموں کوبھی اسلام کی چھتری تلے امن اورتحفظ دیا۔

آج اسی عظیم پیغمبرکے نام لیوابیگانوں اوراسلام دشمنوں نہیں بلکہ اپنے مسلمان بھائیوں کے املاک کوفٹبال بناکرانہیں نقصان پہنچانے کی ہرممکن کوشش کررہے ہیں ۔سرکاردوجہاں محمدﷺکے ہر گستاخ پرنہ صرف یہ زمین تنگ کی جائے بلکہ اس کاسرتن سے جداکرکے انہیں عبرت کانشان بھی بنایاجائے لیکن خداراخدارااس عظیم پیغمبرکے نام پر ماڑدھاڑ،توڑپھوڑ،گالی گلوچ اورجلاؤگھیراؤکاکھیل ہرگزنہ کھیلاجائے۔

اللہ کے محبوب پیغمبرنے ماڑدھاڑ،توڑپھوڑ،گالی گلوچ اورجلاؤگھیراؤسے ہمیشہ مسلمانوں کومنع کرکے امن ،اخوت،پیاراورمحبت کادرس دیا۔بطورمسلمان اورعاشقان رسول حرمت رسول ﷺاوردین اسلام کے دفاع وتحفظ کیلئے اس طرح کے ہرمعاملے پراحتجاج،مظاہرے،دھرنے اورمن،تن ،دھن کی قربانی دینا ہمارافرض ہے لیکن ہمیں اپنے اخلاق وکردارسے عملی طورپرخودکو نبی پاک ﷺکے پیروکار،عاشق اورشمع رسالت کے پروانے ثابت کرکے ہمیشہ وہ قدم اٹھاناچاہئے جودین اسلام کی سربلندی،اللہ کی رضا اورمحبوب خداکی خوشنودی اورشفاعت کاذریعہ بنے۔

ہم بھی اگرغیروں کی طرح ایسے قدم اٹھائیں گے جس سے اسلام اورمسلمان دنیامیں تماشابنیں توپھرہم اوران میں کیافرق باقی رہے گا۔۔؟عشق رسول ﷺ کاتقاضاہی یہ ہے کہ ماڑدھاڑ،توڑپھوڑ،گالی گلوچ اورجلاؤگھیراؤسے کسی بھائی کوتکلیف دینے کی بجائے خودکوسنت کے ڈھانچے میں ڈال کر،،ہم کیاہماراسب کچھ آپ ﷺپراربوں بارقربان،،کانعرہ لگاتے ہوئے خودکواللہ اوراللہ کے پیارے رسولﷺ پرقربان کیاجائے کیونکہ یہی عشق رسولﷺ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :