یہ کشمیراورفلسطین آزادکرینگے۔۔؟

منگل 25 مئی 2021

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

منہ میں پکڑی کسی یہودوہنود کمپنی کی تلی ہوئی بوٹی پرکالی پیپسی کاچھڑکاؤکرنے کے بعد مونچھوں کوتاؤدیتے ہوئے وہ میری طرف گویا ہوئے۔جوزوی صاحب۔ فلسطین کی آزادی کے لئے آج ہم ریلی نکال رہے ہیں جس میں روڈبلاک کرنے سمیت نامی گرامی سیاستدانوں،تاجرتنظیموں کے عہدیداروں اورمذہبی رہنماؤں کی بھرپورشرکت کرنے کے ساتھ دھواں دارتقریریں بھی ہونگی،جوش وجذبہ گرم اورکلیجہ ٹھنڈاہوگا۔

آپ ضروراس ریلی میں شرکت کرکے غیرت کاثبوت دیں۔میں نے کہاکیوں نا۔انشاء اللہ ضرور۔مفت میں بے غیرتی کاداغ ماتھے پرلگنے سے بچنے کے لئے پھر فلسطین کاپرچم ہاتھوں میں اٹھائے ہم بھی ریلی میں پہنچے۔ریلی میں شریک سیاسی،سماجی،مذہبی اورتاجرتنظیموں کے قائدین نے امریکہ،اسرائیل اوردیگریہودنوازممالک کے خلاف پہلے خوب دل کی بھڑاس نکالی پھرجب گرمی کی سختی اورپیاس کی شدت نے ہرایک کوبے چین کیاتواس مونچھوں والے صاحب کی طرح یہاں بھی سب پیپسی،کوک اوردیگر،،یہودمارکہ مشروبات،، سے اپنے دل و کلیجے ٹھنڈے کرنے لگے۔

(جاری ہے)

ہاتھوں میں پیپسی اورکوک کی رنگ برنگی بوتلیں پکڑے وہ کافی ٹائم تک پیپسی وکوک کی چس پر اسرائیل مردہ بادکے نعرے لگاتے رہے اورہم بصدادب واحترام سرجھکائے مردہ بادمردہ بادکہتے رہے۔ سناہے غیرت وثواب کایہ کام صرف ہمارے شہرمیں نہیں بلکہ مغرب سے مشرق اورشمال سے جنوب تک پورے ملک میں ہواہے۔ویسے اس میں حیرانگی کی بھی تو کوئی بات نہیں۔کیونکہ یہ کوئی پہلی بارتونہیں ہوایانہیں ہورہا۔

ہم 73سال سے انڈین مارکہ شیمپووہیرکلرزبالوں پرلگائے اورانڈین کاٹن پہنے بھارت کے خلاف احتجاج ،جلسے ،جلوس اورمظاہرے توکررہے ہیں۔سب کوپتہ ہے کہ اس طرح چیخنے،چلانے،روڈبلاک اورجلاؤگھیراؤسے کچھ نہیں ہوتالیکن پھربھی اس عمل کوایک فرض سمجھ کرہم اس طرح نبھارہے ہیں کہ جس طرح یہ کوئی بہت بڑاجہادہو۔مظلوم کشمیریوں کے بعداب فلسطین کے عوام سے اظہاریکجہتی ،پیاراوریہ محبت اچھی بہت اچھی بات ہے لیکن کیا اس عمل اورفعل سے ہمارے ان مظلوم ماؤں،بہنوں ،بیٹیوں اوربھائیوں کوکچھ فائدہ پہنچ سکتاہے۔

؟ 73سال سے ہم کشمیری عوام سے اظہاریکجہتی کیلئے یہی کچھ کررہے ہیں ۔73سال سے ایساکرنے سے انہیں کچھ فائدہ نہیں پہنچاتواب بے چارے فلسطینیوں کوان چنددنوں کے احتجاج اورمظاہروں سے کیافائدہ پہنچے گا۔؟ہمارے احتجاج،روڈبلاک،مظاہروں اورجلاؤگھیراؤ سے کشمیروفلسطین کے مظلوم مسلمانوں کوکچھ فائدہ پہنچتاہے یانہیں لیکن اس کانقصان ہمارے اس ملک اورعوام کوضرورپہنچتاہے۔

آپ خودسوچیں۔روڈکی بندش سے ایمرجنسی مریضوں کوہسپتال،خواتین،بچوں اوربزرگوں کوگھروں تک پہنچنے میں کس قدرمشکلات کاسامناکرناپڑتاہے۔جب احتجاج کی وجہ سے ایک مریض بروقت طبی امدادنہ ملنے کے باعث ایڑھیاں رگڑرگڑکرموت کے منہ میں چلاجاتاہے تواس کے گھروالوں پرپھرکیاگزرتی ہے۔؟احتجاج وہڑتال کی وجہ سے جب ایک دیہاڑی دارمزدورکام نہ ملنے کے سبب شام کو خالی ہاتھ گھرواپس لوٹتاہے توپھراس کی بیوی بچوں پرکیاگزرتی ہے ۔

؟ہمارے اس طرح کے احتجاج اورمظاہروں سے نہ جانے ہمارے کتنے مسلمان بھائی،بہنیں اورمائیں روزانہ اذیت سے دوچارہوتی ہونگی۔؟اپنے ہاتھوں سے دوسروں کوپہنچنے والی اس تکلیف،اذیت اورپریشانی کاہم سب کواچھی طرح اندازہ ہے لیکن پھربھی اگرکسی کوکہیں ۔توجواب ملتاہے کہ ہم احتجاج اورمظاہروں کے سوااورکربھی کیاسکتے ہیں۔؟اپنے ہاتھوں سے دوسروں کوتکلیف ومشقت میں ڈالنایہ کوئی جہادوثواب نہیں۔

آپ اگرفلسطین اورکشمیرکے مظلوم مسلمانوں کوظالموں کے چنگل سے آزادنہیں کراسکتے توخدارا۔خدارا۔پھراپنے ملک کے اندراپنے ہی مسلمان بھائیوں،ماؤں اوربہنوں کوبھی تکلیف ومشقت میں نہ ڈالیں۔اپنے بالوں پرانڈین مارکہ شیمپواورکلرزلگاکربھارت اورہاتھوں میں پیپسی وکوک کی بوتلیں پکڑکراسرائیل کے خلاف احتجاج ومظاہرے کرنایہ کوئی غیرت نہیں۔

غیرت یہ ہے کہ ہم سب کشمیراورفلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی محبت میں بھارت سمیت ان تمام مسلمان دشمن ممالک کی ہرقسم پراڈکٹ کامکمل طورپربائیکاٹ کردیں۔کشمیری وفلسطینی ماؤں،بہنوں،بیٹیوں اورمعصوم بچوں کے جسموں میں پیوست ہونے والی گولیوں،راکٹ لانچروں اوربموں کی قیمت ہم یہودیوں کی پراڈکٹ خریدکرخوداداکررہے ہیں اورپھراحتجاج اسرائیل وبھارت کے خلاف کررہے ہیں۔

اس احتجاج اورہڑتال کاحق توسب سے پہلے ہمارے جیسے ،،بے حس ومردہ ضمیرلوگوں ،،کے خلاف کرنے کابنتاہے جن کے پیسوں سے فلسطین اورکشمیرکے مسلمانوں پربرسانے کے لئے اسلحہ خریداجاتاہے۔ہم اگرہاتھ سے اسرائیل کامقابلہ نہیں کرسکتے تویہودیوں کے ہاتھوں اورکمپنیوں کی بنائی گئی اشیاء پرلعنت بھیج کرامت مسلمہ کے ان دشمنوں کومعاشی طورپرکمزورتوکرسکتے ہیں۔

جب تک اسرائیل ،بھارت اوریہودنوازقوتیں معاشی طورپرکمزورنہیں ہوں گی اس وقت تک کشمیرسے لیکرعراق ،افغانستان سے لیکرلیبیااوربرماسے لیکر فلسطین تک ہمارے مسلمان بھائی اسی طرح ظلم وستم کانشانہ بنتے رہیں گے۔ ماناکہ اپنی ماؤں،بہنوں،بیٹیوں اوربھائیوں کی لاشوں پرآنسوبہانا،چیخنااورچلانامحبت ویکجہتی کی بہت بڑی نشانی ہے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ غیرت مندلوگ دشمن کے سامنے صرف آنسونہیں بہایاکرتے۔

اپنے مظلوم مسلمانوں کی مددکے لئے اسرائیل اورکشمیرجانااگرہمارے لئے مشکل ہے تویہاں بیٹھ کریہودنوازممالک کی پراڈکٹ کے ذریعے اپنے ان دشمنوں کی جڑیں کاٹناتوہمارے لئے کوئی مشکل نہیں۔پھریہ جوکام ہمارے کرنے کے ہیں وہ ہم کیوں نہیں کرتے۔ہم کسی ماں ،کسی بہن،کسی بیٹی،کسی بھائی،کسی بیماراورکسی بزرگ کوکوئی تکلیف دیئے بغیرمظلوم فلسطینیوں اورکشمیریوں سے اظہاریکجہتی کے لئے احتجاج بھی کریں،مظاہرے بھی کریں،جلسے بھی کریں ،جلوس بھی نکالیں کیونکہ پرامن احتجاج ہماراحق ہے اوراس حق کے استعمال سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا لیکن خداکیلئے اس احتجاج سے پہلے ہمیں اپنے ان ہاتھوں میں پکڑی یہودیوں کی بنائی گئیں یہ تمام پراڈکٹ بھی اپنے سے دوربہت دورپھینکنی ہونگی۔

آپ یقین کریں جس دن ہم نے یہودوہنودکی پراڈکٹ پرلعنت بھیج کراس سے اپنے ہاتھ پیچھے کھینچ لئے اس دن سے نہ صرف فلسطین اورکشمیربلکہ عراق،برمااورلیبیا سمیت یہودوہنودکے زیراثردیگرمسلم ممالک میں بھی مسلمانوں پرگولیوں کی یہ تھرتھراہٹ اوربارش ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بندو ختم ہوجائے گی ۔لیکن ۔اگرہم عملی طورپریہودوہنودکے ان پراڈکٹ کابائیکاٹ نہیں کرتے توپھرہمیں پیپسی اورکوک کی ایک یخ وٹھنڈی گھونٹ لیکرنہ صرف اپنے گریبان میں جھانکناچاہئیے بلکہ اپنے ضمیرکی طرف اشارہ کرتے ہوئے خودسے یہ سوال بھی ضرورکرناچاہئیے کہ واہ یہ ،،کشمیراورفلسطین آزادکریں گے،،۔۔؟ ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :