
عمران خان کی بڑھتی ہوئی سیاسی اور انتظامی قوت
جمعہ 14 جولائی 2017

وسیم علی خان
پچھلے کچھ دنوں سے میڈیا میں پھیلتی بے چینی ،مخالفوں کی انتشارسے بھری کیفیت اور اپنوں کی مایوسی نے لکھنے پہ آمادہ کیا۔سب سے پہلے تو یہ عمران کے بارے میں یہ رائے رکھنا کہ اسے غلط لوگ نہیں لینے چاہیے،اس سے یہ امید نہیں کیا جاسکتا۔خود اس بات کی دلیل ہے کہ وہ دوسروں سے مختلف اور بہتر ہے۔اب رہی یہ بات کہ وہ ایسا کیوں کر رہا ہے ،اس کے لیے تھوڑا تاریخ پر نظر اٹھاتے ہیں۔سب سے قریب ترین ہمارے پیارے قائد۔اپنے پہلے الیکشن میں کیا رزلٹ تھا مسلم لیگ کا ۔ایک سیٹ اور زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے انہوں نے اسی طرح کے ٹوانے ،دولتانے وغیرہ جوکے اس وقت کی لینڈ مافیا اور انگریزوں کے جوتے چاٹنے کے ماہر تھے۔قائد ایسے ہی نہیں کہا تھا کہ میرے جیب میں کھوٹے سکے ہیں لیکن انہوں نے جو کرنا تھا وہ کر دکھایا،جوان کا اصل ہدف تھا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔
چونکہ آپ کا لیڈر ٹھیک تھا،اس سے پیچھے چلیں جائیں۔اول عثمان سلطنت کیسے بنی اور کونسے منگول اس میں شامل رہے۔علاقائی اقدار کو کنٹرول کرنے کے لیے کن لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔خلافت عثمانیہ کتنے عرصے فتح کا جھنڈا رہا۔ہمارے لیے سب حضرت محمد ﷺ کا حضرت عمر کواپنے لشکر میں شامل کرنے لیے دعا کرنا اور ان کے آنے کے بعد عرب میں مسلمانوں کی مضبوطی سب کو پتا ہے۔اسلام میں آنے سے پہلے حضرت عمر کے کیا سوچ اور حالات تھے۔دوسرا فتح مکہ کے فوراََ بعد ہندہ کا شوہر اسلام کا سب سے بڑا دشمن ابوسفیان کے گھر کو امن کا گھر۔کیونکہ وہ شخص مکہ کا سردار تھا اور کوئی بھی آنے والے دنوں میں فساد کھڑا کر سکتا تھا۔یہاں میں ایک بات واضح کر رہا ہوں کہ اوپر دی گئی مثالیں کسی صورت کسی سے شخصیت سے موازنہ کے لیے نہی ہے بلکہ اس بات کے لیے ہے کہ اس وقت کے سماجی اقدار کے مطابق آگے بڑھا جاتا ہے۔جیسے حضرت محمدﷺ نے ہمیشہ سرداروں کو دعوت اسلام دیتے تھے۔سردار فورا متقی اور پرہیز گار تھوڑی ہوجاتا تھا لیکن سردار کے اسلام آنے سے سارا قبیلہ اسلام قبول کر لیتے تھے اور انتظامی اور سیاسی طور پر مضبوط ہو جاتے تھے۔
اس معاشرے میں سفید پوش طبقہ لوگ ملنا مشکل ترین کام ہے۔سفید پوش لوگ جیسے میڈیا پروفیشنل ،بیوروکریسی ،آرمی جنرلز ججز وکیل کیا حالات ہیں۔بس اللہ معافی دے۔اور ہم توقع کرتے ہیں۔سیاست دانوں میں ہمیں سو فیصد لوگ ملیں۔جہاں ہمیں 900 کے قریب ٹکٹیں بانٹنی ہیں۔جہاں پہ علاقائی اثرورسوخ ،برادری ازم پیسوں سے ووٹ کی خریداری تھانوں کا اثر انداز اور بیورکریسی کے چمتکار الیکشن پہ اثر انداز ہوں۔کیا سوچ رہے ہیں یہ بھی عجیب سالگتا ہے۔معجزہ ہی لگتا ہے ۔اس طرح سوچنا بھی عمران کو کریڈٹ جاتا ہے ۔اس قسم کے معاشرے میں کچھ تناسب بھی صاف مل جائے غنیمت ہے۔اللہ کا خاص کرم ہوگا۔
جس معاشرے میں ضیا،مشرف نے اپنی ذاتی سوچ کو ملحوظ خاطر رکھا ہو۔اسی پے سب سماج کو بڑھایا ہو۔کیا حالت ہوگی اس سماج کی ۔چوں چوں کا مربہ بنادیا نہ اسلامی نہ کاٹھے انگریز نہ سیکولر نہ سوشلسٹ اک قوم ہی نہ بن سکے ۔لیکن ہم تو سویلین تھے،گاڈ فادر (نواز شریف)اور زرداری اینڈ کمپنی نے تو اس سے بڑھ کے کیا ہے۔ہر ادارے کو دھندے پے لگادیا۔جوڈیشنل سسٹم ،بیورو کریسی،آرمی جنرلز ،میڈیا پولیٹیکل پارٹیز ،اسمبلی ممبران ،شریف فیملی کو دیکھنے سن 82 سے کسی نہ کسی صورت طاقت میں ہیں،ہرادارے میں اپنے ذاتی فائدے کے لیے لوٹا،ہر ادارے کو اپنے فائدے کے لئے تباہ و برباد کردیا۔ہر جگہ پیسہ پھینک تماشہ دیکھ اور آج بھی یہی کر رہے ہیں۔
ہماری سماجی کی سوچ گندگی یا کمزوری کا عالم یہ ہوچکا ہے کہ جس شخص کے بارے میں خود مانتے ہیں،چور ڈاکو ڈکیت قاتل اور بڑے ذوق وشوق سے کہتے ہیں ،ووٹ تو اسی کا حق ہے،کیا یہ ذہنی مریض ہونے کی دلیل نہی؟؟ اور عمران سے توقع کہ اس سماج سے کلین آدمی چاہیے ۔بھئی اگر تمہیں شکل،عقل اور حرکات اچھی نہیں لگتیں ،عمران سے نفرت کی بنیاد پر غلط آدمی کی سپورٹ تو بند کرو۔کچھ تو اس حد تک آگے بڑھ جاتے ہیں کہ وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ نواز، زرداری اور خان ایک جیسے ہیں۔وہ گارڈ فادر (نواز شریف) کو بچانے کے لیے اور تو کوئی دلیل ہے نہیں تو چلو خان کو ہی ان سے ملادیتے ہیں۔
اس میں کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ مرغی سے شتر مرغ کا انڈا نکالا جائے۔کبھی کوشش کی جاتی ہے کہ اس کے پیچھے فوج ہے۔جس کے پیچھے فوجی ہوتے ہیں وہ بیس سال کوشش نہیں کرتے۔دنوں میں پاور کا حصہ بنتے ہیں۔بھٹو اور نواز کی تاریخ گواہ ۔۔ یہاں تو فوج کے جرنیلو کو اپنے دھندے کو خوف ہے لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ فوجی جرنلز کو بھی اپنی سمت ٹھیک طرف رکھنے کا پریشر ہے۔اس کا کریڈٹ جنرلز سے نیچے اور عام فوجی کو جاتا ہے۔جس کی آواز کی بازگشت وقفے وقفے سے سنائی دینے لگی ہے۔
یہی ہمارا صل ہیرو ہے فوج کے اند۔آج عمران پر وہ لوگ جو آنے والے نئے لوگوں پر تنقید کر رہے ہیں،اپنے آپ کو دانشور رکھتے ہیں کہ مایوس کیا ہے؟ کیا آج انہوں نے 2013 میں خان کو ووٹ دیا تھا۔انہیں اس لئے اپنی مایوسی اپنے پاس رکھے ان کی جہالت یہ ہے کہ جو عمران کی مخالفت کرے ،اس کے الفاظ لے کر عمران کی مخالفت شروع اور اگر کہو کے چلو بھائی صاحب اس کے پیچھے چلے گئے۔زور دے کے کہو کہ بھئی جاؤ ساتھ دو ان کا۔تو منہ بند،پیروں میں مہندی اور ماتھے پے جھومر والے بن جاتے ہیں۔
وجیح الدین صاحب کی سن لیں جس بات کی مخالفت پی ٹی آئی میں کیا کرتے تھے۔سب سے پہلے وہی کیا ،لوگوں کے پرزور اسرار پہ چیف بن گئے اور کچھ دنوں میں انتخابات آج کئی ماہ سے وہی کھڑے ہیں جولوگ ساتھ تھے وہ بھی خیر باد کہہ گئے۔آج پریشان ہیں اور د ل میں کہتے ہوں گے۔خان صحیح کہتا تھا ۔ایگو ان کی بھی بڑی ہے۔
ابھی بھی وقت ہے واپس آجائے۔زمینی حقائق بہت مختلف ہوتی ہیں ۔ملک کی خدمت کا وقت آرہا ہے۔تاریخ میں جس نے بھی کامیابی حاصل کی سب سے پہلے دن رات محنت کرکے اپنی سوچ اور خیالات کو ہر عام وخاص تک پہنچانا بہت ضروری ہے
خان انتہائی اچھا اور برا وقت دیکھ کر غلطیاں اور اصلاح کے ساتھ آگے بڑھتا رہا ہے
یقیناعمران خان نے جن لوگوں کو متحرک کیا ہے،اس کی مثال پچھلے 60 سال میں نہی ملتی۔اس میں عام نواجوان ،نومولود ووٹرز ،بوڑھے اوورسیز پاکستانی اور ہر عمر کی خواتین شامل رہی۔یہاں تک کے مختلف سماجی سوچ رکھنے والے افراد جیسے مولوی،ماڈرن،ماڈریٹ،ایکٹیویٹ،امیر،غریب درمیانہ طبقہ ۔اہل تشیعہ ،دیو بند اور بریلوی سب اس کے جھنڈے تلے کھڑے نظر آتے ہیں۔یہ پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت ہے اور عمران خان کے علاوہ یہ کام کرنے کی نہ تو کسی کی سوچ ہے نہ استعداد ہے۔
خان نے یہ کام بہت خوش اسلوبی او ر انتھک محنت سے کیا۔اب خاں نے کچھ عرصے سے انتظامی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے مختلف علاقوں کے اثر ورسوخ رکھنے والے افراد کوان کی خواہشات اور سماج کی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے لوگوں کو شامل کرنا شروع کیا ہوا ہے جووقت کی بھی ضرورت ہے اور اسے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے آگے بڑھنے میں مدد کرے گا۔
یقینا اس میں غلطیاں ہوں گی اور لوگ کے چننے میں مسائل آئیں گے لیکن یہ عمل کا حصہ ہے اور ہمیں خان کو اس عمل کے درمیاب تنقید کرنے کے بجائے اصلاحی عمل کی طرف لے جانا ہے۔
ن لیگ میڈیا میں اس بات کو لے کرو اویلا مچانے کے لئے پیسہ بھی لگارہی ہے اور اپنے ذرائع بھی استعمال کرے گی لیکن اندر سے وہ انتہائی تکلیف میں ہیں کہ اب یہ طبقہ بھی خان کی مرہون منت ہوجائے گا۔
پی ٹی آئی کو طاقت سے انہیں جواب دینا چاہیے۔انفرادی سیاسی جماعتوں کے اندرونی کام کاج کوکسی حد تک اس طرح کے لوکل انتخابی نظام،سیاسی ثقافت اور لوکل قانونی اقدار کو دیکھتے ہوئے مقرر کیا جاتا ہے۔عمومی طور زیادہ فعال طور پر کام کرتے ہیں۔کئی سال کے دوران ،انتخابات میں پیسے کی اہمیت پاکستان میں اضافہ اور ضرورت بن گئی ہے۔انتخابات کا رپوریٹ کاروبار کے ملوث ہونے کی طرف جاچکے ہیں۔
یہ کریڈٹ بھی گاڈ فادر (نواز شریف)کو جاتا ہے۔
ملک میں کالے دھن کی کثرت ہے۔ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی استعمال کے بھی انتخابات کے اخراجات میں شامل گئے ہے۔ان وجوہات کی اثرات واضح ہے ،اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ امیر امیدوار،زیادہ سے زیادہ جیتنے کے مواقعات ہیں،بدقسمتی سے،یہ سچ ہے،اور یہ سب گاڈفادر(نواز شریف)کے سیاسی کریئر کا حصہ اور پہچان ہے۔مرحوم عبدالستار ایدھی کو گاڈ فادر کے سامنے کھڑا کیا جاتا تو عبرت کا نشان رہ جاتے۔سجاد علی شاہ صاحب کے ساتھ کیا ہوا۔ان کے اپنے ساتھی ایک بریف کیس کی مار تھے۔یہ ہے وائٹ کالر کا حال ۔یہ جو ججز آج آپ باتیں کرتے دیکھ رہے ہیں،یہ بھی پبلک پریشر ہے ورنہ تو فیصلے کرنے کیلئے ہدایات کے منتظر ہوتے ہیں۔ان پہ کیسے اعتبار کیا جاسکتا ہے ۔گاڈ فادر اور اس کی بے بہا دولت اور وسائل اور بیرونی اثرورسوخ بڑا ناممکن سی بات لگتی ہے۔
اللہ کی باتیں للہ ہی جانیں۔کوئی اس ملک میں شریف فیملی کے ساتھ جو ہو رہا ہے ،کیا کوئی سوچ سکتا تھا؟؟ ۔اللہ کی شان ہے۔اس لئے مجھے یقین ہے کہ ہمارے ملک میں یہ لگھڑ بگھر فارغ ہونے کوہیں۔انشاء اللہ اس ملک میں بہتری آئے گی۔لیکن یہ شرط ہے اس کوشش جارہنی چاہیے جب تک یہ گاڈ فادر(نواز شریف)اپنے منظقی انجام تک نہ پہنچ جائے۔
آخر میں کچھ باتیں عمران کے بارے۔وہ بھی ہماری اور آپ لوگوں کی طرح انسان ہے۔لیکن اس کی کمنٹمنٹ اور مسلسل کوشش نے اسے امتیازی بنادیا ہے۔اس سے غلطیاں ہوں گی اور ہوتی رہیں گی لیکن اسے مسلسل اصلاح کے لئے آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔
پچھلے 1400 سوسالوں میں کوئی اک شخص ایسا نہیں ہے جس پہ سوال نہ اٹھے ہوں لیکن لوگ اسی کمی بیشی کے ساتھ آگے بڑھتے رہے ہیں۔عمران میں بھی اسی طرح کی صورت حال ہے لیکن اس کی مضبوط قوت ارادی،وابستگی اور نہ تھکنے والی سوچ اسے آگے بڑھائی جارہی ہے۔اس لیے اس وقت اس قوم کو اس کے ساتھ کندھے سے کندھے ملا کے چلنا چاہیے،اپنے اور اپنی آنیوالی نسلوں کے لیے اللہ تعالیٰ کامیابی فرمائیں گے۔
عمران خان پچھلے کئی جلسوں میں کہتا جار ہا ہے کہ میں نے اس دنیا سے چلے جانا ہے۔اپنے حق اور انصاف کے لئے ہمیشہ کھڑے رہنا یہی سوچ کو آگے لے کر جاسکتی ہے۔رہی بات ان لوگوں کو خان کیسے کنٹرول کرے گا۔وہ بڑا واضح اور بعض معاملات میں بڑا بے رحم ہے۔اگر کوئی بھی اس کی منزل میں رکاوٹ بنے گا،اس کے لئے کھلے میدان میں بھاگنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔
(جاری ہے)
چونکہ آپ کا لیڈر ٹھیک تھا،اس سے پیچھے چلیں جائیں۔اول عثمان سلطنت کیسے بنی اور کونسے منگول اس میں شامل رہے۔علاقائی اقدار کو کنٹرول کرنے کے لیے کن لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔خلافت عثمانیہ کتنے عرصے فتح کا جھنڈا رہا۔ہمارے لیے سب حضرت محمد ﷺ کا حضرت عمر کواپنے لشکر میں شامل کرنے لیے دعا کرنا اور ان کے آنے کے بعد عرب میں مسلمانوں کی مضبوطی سب کو پتا ہے۔اسلام میں آنے سے پہلے حضرت عمر کے کیا سوچ اور حالات تھے۔دوسرا فتح مکہ کے فوراََ بعد ہندہ کا شوہر اسلام کا سب سے بڑا دشمن ابوسفیان کے گھر کو امن کا گھر۔کیونکہ وہ شخص مکہ کا سردار تھا اور کوئی بھی آنے والے دنوں میں فساد کھڑا کر سکتا تھا۔یہاں میں ایک بات واضح کر رہا ہوں کہ اوپر دی گئی مثالیں کسی صورت کسی سے شخصیت سے موازنہ کے لیے نہی ہے بلکہ اس بات کے لیے ہے کہ اس وقت کے سماجی اقدار کے مطابق آگے بڑھا جاتا ہے۔جیسے حضرت محمدﷺ نے ہمیشہ سرداروں کو دعوت اسلام دیتے تھے۔سردار فورا متقی اور پرہیز گار تھوڑی ہوجاتا تھا لیکن سردار کے اسلام آنے سے سارا قبیلہ اسلام قبول کر لیتے تھے اور انتظامی اور سیاسی طور پر مضبوط ہو جاتے تھے۔
اس معاشرے میں سفید پوش طبقہ لوگ ملنا مشکل ترین کام ہے۔سفید پوش لوگ جیسے میڈیا پروفیشنل ،بیوروکریسی ،آرمی جنرلز ججز وکیل کیا حالات ہیں۔بس اللہ معافی دے۔اور ہم توقع کرتے ہیں۔سیاست دانوں میں ہمیں سو فیصد لوگ ملیں۔جہاں ہمیں 900 کے قریب ٹکٹیں بانٹنی ہیں۔جہاں پہ علاقائی اثرورسوخ ،برادری ازم پیسوں سے ووٹ کی خریداری تھانوں کا اثر انداز اور بیورکریسی کے چمتکار الیکشن پہ اثر انداز ہوں۔کیا سوچ رہے ہیں یہ بھی عجیب سالگتا ہے۔معجزہ ہی لگتا ہے ۔اس طرح سوچنا بھی عمران کو کریڈٹ جاتا ہے ۔اس قسم کے معاشرے میں کچھ تناسب بھی صاف مل جائے غنیمت ہے۔اللہ کا خاص کرم ہوگا۔
جس معاشرے میں ضیا،مشرف نے اپنی ذاتی سوچ کو ملحوظ خاطر رکھا ہو۔اسی پے سب سماج کو بڑھایا ہو۔کیا حالت ہوگی اس سماج کی ۔چوں چوں کا مربہ بنادیا نہ اسلامی نہ کاٹھے انگریز نہ سیکولر نہ سوشلسٹ اک قوم ہی نہ بن سکے ۔لیکن ہم تو سویلین تھے،گاڈ فادر (نواز شریف)اور زرداری اینڈ کمپنی نے تو اس سے بڑھ کے کیا ہے۔ہر ادارے کو دھندے پے لگادیا۔جوڈیشنل سسٹم ،بیورو کریسی،آرمی جنرلز ،میڈیا پولیٹیکل پارٹیز ،اسمبلی ممبران ،شریف فیملی کو دیکھنے سن 82 سے کسی نہ کسی صورت طاقت میں ہیں،ہرادارے میں اپنے ذاتی فائدے کے لیے لوٹا،ہر ادارے کو اپنے فائدے کے لئے تباہ و برباد کردیا۔ہر جگہ پیسہ پھینک تماشہ دیکھ اور آج بھی یہی کر رہے ہیں۔
ہماری سماجی کی سوچ گندگی یا کمزوری کا عالم یہ ہوچکا ہے کہ جس شخص کے بارے میں خود مانتے ہیں،چور ڈاکو ڈکیت قاتل اور بڑے ذوق وشوق سے کہتے ہیں ،ووٹ تو اسی کا حق ہے،کیا یہ ذہنی مریض ہونے کی دلیل نہی؟؟ اور عمران سے توقع کہ اس سماج سے کلین آدمی چاہیے ۔بھئی اگر تمہیں شکل،عقل اور حرکات اچھی نہیں لگتیں ،عمران سے نفرت کی بنیاد پر غلط آدمی کی سپورٹ تو بند کرو۔کچھ تو اس حد تک آگے بڑھ جاتے ہیں کہ وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ نواز، زرداری اور خان ایک جیسے ہیں۔وہ گارڈ فادر (نواز شریف) کو بچانے کے لیے اور تو کوئی دلیل ہے نہیں تو چلو خان کو ہی ان سے ملادیتے ہیں۔
اس میں کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ مرغی سے شتر مرغ کا انڈا نکالا جائے۔کبھی کوشش کی جاتی ہے کہ اس کے پیچھے فوج ہے۔جس کے پیچھے فوجی ہوتے ہیں وہ بیس سال کوشش نہیں کرتے۔دنوں میں پاور کا حصہ بنتے ہیں۔بھٹو اور نواز کی تاریخ گواہ ۔۔ یہاں تو فوج کے جرنیلو کو اپنے دھندے کو خوف ہے لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ فوجی جرنلز کو بھی اپنی سمت ٹھیک طرف رکھنے کا پریشر ہے۔اس کا کریڈٹ جنرلز سے نیچے اور عام فوجی کو جاتا ہے۔جس کی آواز کی بازگشت وقفے وقفے سے سنائی دینے لگی ہے۔
یہی ہمارا صل ہیرو ہے فوج کے اند۔آج عمران پر وہ لوگ جو آنے والے نئے لوگوں پر تنقید کر رہے ہیں،اپنے آپ کو دانشور رکھتے ہیں کہ مایوس کیا ہے؟ کیا آج انہوں نے 2013 میں خان کو ووٹ دیا تھا۔انہیں اس لئے اپنی مایوسی اپنے پاس رکھے ان کی جہالت یہ ہے کہ جو عمران کی مخالفت کرے ،اس کے الفاظ لے کر عمران کی مخالفت شروع اور اگر کہو کے چلو بھائی صاحب اس کے پیچھے چلے گئے۔زور دے کے کہو کہ بھئی جاؤ ساتھ دو ان کا۔تو منہ بند،پیروں میں مہندی اور ماتھے پے جھومر والے بن جاتے ہیں۔
وجیح الدین صاحب کی سن لیں جس بات کی مخالفت پی ٹی آئی میں کیا کرتے تھے۔سب سے پہلے وہی کیا ،لوگوں کے پرزور اسرار پہ چیف بن گئے اور کچھ دنوں میں انتخابات آج کئی ماہ سے وہی کھڑے ہیں جولوگ ساتھ تھے وہ بھی خیر باد کہہ گئے۔آج پریشان ہیں اور د ل میں کہتے ہوں گے۔خان صحیح کہتا تھا ۔ایگو ان کی بھی بڑی ہے۔
ابھی بھی وقت ہے واپس آجائے۔زمینی حقائق بہت مختلف ہوتی ہیں ۔ملک کی خدمت کا وقت آرہا ہے۔تاریخ میں جس نے بھی کامیابی حاصل کی سب سے پہلے دن رات محنت کرکے اپنی سوچ اور خیالات کو ہر عام وخاص تک پہنچانا بہت ضروری ہے
خان انتہائی اچھا اور برا وقت دیکھ کر غلطیاں اور اصلاح کے ساتھ آگے بڑھتا رہا ہے
یقیناعمران خان نے جن لوگوں کو متحرک کیا ہے،اس کی مثال پچھلے 60 سال میں نہی ملتی۔اس میں عام نواجوان ،نومولود ووٹرز ،بوڑھے اوورسیز پاکستانی اور ہر عمر کی خواتین شامل رہی۔یہاں تک کے مختلف سماجی سوچ رکھنے والے افراد جیسے مولوی،ماڈرن،ماڈریٹ،ایکٹیویٹ،امیر،غریب درمیانہ طبقہ ۔اہل تشیعہ ،دیو بند اور بریلوی سب اس کے جھنڈے تلے کھڑے نظر آتے ہیں۔یہ پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت ہے اور عمران خان کے علاوہ یہ کام کرنے کی نہ تو کسی کی سوچ ہے نہ استعداد ہے۔
خان نے یہ کام بہت خوش اسلوبی او ر انتھک محنت سے کیا۔اب خاں نے کچھ عرصے سے انتظامی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے مختلف علاقوں کے اثر ورسوخ رکھنے والے افراد کوان کی خواہشات اور سماج کی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے لوگوں کو شامل کرنا شروع کیا ہوا ہے جووقت کی بھی ضرورت ہے اور اسے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے آگے بڑھنے میں مدد کرے گا۔
یقینا اس میں غلطیاں ہوں گی اور لوگ کے چننے میں مسائل آئیں گے لیکن یہ عمل کا حصہ ہے اور ہمیں خان کو اس عمل کے درمیاب تنقید کرنے کے بجائے اصلاحی عمل کی طرف لے جانا ہے۔
ن لیگ میڈیا میں اس بات کو لے کرو اویلا مچانے کے لئے پیسہ بھی لگارہی ہے اور اپنے ذرائع بھی استعمال کرے گی لیکن اندر سے وہ انتہائی تکلیف میں ہیں کہ اب یہ طبقہ بھی خان کی مرہون منت ہوجائے گا۔
پی ٹی آئی کو طاقت سے انہیں جواب دینا چاہیے۔انفرادی سیاسی جماعتوں کے اندرونی کام کاج کوکسی حد تک اس طرح کے لوکل انتخابی نظام،سیاسی ثقافت اور لوکل قانونی اقدار کو دیکھتے ہوئے مقرر کیا جاتا ہے۔عمومی طور زیادہ فعال طور پر کام کرتے ہیں۔کئی سال کے دوران ،انتخابات میں پیسے کی اہمیت پاکستان میں اضافہ اور ضرورت بن گئی ہے۔انتخابات کا رپوریٹ کاروبار کے ملوث ہونے کی طرف جاچکے ہیں۔
یہ کریڈٹ بھی گاڈ فادر (نواز شریف)کو جاتا ہے۔
ملک میں کالے دھن کی کثرت ہے۔ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی استعمال کے بھی انتخابات کے اخراجات میں شامل گئے ہے۔ان وجوہات کی اثرات واضح ہے ،اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ امیر امیدوار،زیادہ سے زیادہ جیتنے کے مواقعات ہیں،بدقسمتی سے،یہ سچ ہے،اور یہ سب گاڈفادر(نواز شریف)کے سیاسی کریئر کا حصہ اور پہچان ہے۔مرحوم عبدالستار ایدھی کو گاڈ فادر کے سامنے کھڑا کیا جاتا تو عبرت کا نشان رہ جاتے۔سجاد علی شاہ صاحب کے ساتھ کیا ہوا۔ان کے اپنے ساتھی ایک بریف کیس کی مار تھے۔یہ ہے وائٹ کالر کا حال ۔یہ جو ججز آج آپ باتیں کرتے دیکھ رہے ہیں،یہ بھی پبلک پریشر ہے ورنہ تو فیصلے کرنے کیلئے ہدایات کے منتظر ہوتے ہیں۔ان پہ کیسے اعتبار کیا جاسکتا ہے ۔گاڈ فادر اور اس کی بے بہا دولت اور وسائل اور بیرونی اثرورسوخ بڑا ناممکن سی بات لگتی ہے۔
اللہ کی باتیں للہ ہی جانیں۔کوئی اس ملک میں شریف فیملی کے ساتھ جو ہو رہا ہے ،کیا کوئی سوچ سکتا تھا؟؟ ۔اللہ کی شان ہے۔اس لئے مجھے یقین ہے کہ ہمارے ملک میں یہ لگھڑ بگھر فارغ ہونے کوہیں۔انشاء اللہ اس ملک میں بہتری آئے گی۔لیکن یہ شرط ہے اس کوشش جارہنی چاہیے جب تک یہ گاڈ فادر(نواز شریف)اپنے منظقی انجام تک نہ پہنچ جائے۔
آخر میں کچھ باتیں عمران کے بارے۔وہ بھی ہماری اور آپ لوگوں کی طرح انسان ہے۔لیکن اس کی کمنٹمنٹ اور مسلسل کوشش نے اسے امتیازی بنادیا ہے۔اس سے غلطیاں ہوں گی اور ہوتی رہیں گی لیکن اسے مسلسل اصلاح کے لئے آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔
پچھلے 1400 سوسالوں میں کوئی اک شخص ایسا نہیں ہے جس پہ سوال نہ اٹھے ہوں لیکن لوگ اسی کمی بیشی کے ساتھ آگے بڑھتے رہے ہیں۔عمران میں بھی اسی طرح کی صورت حال ہے لیکن اس کی مضبوط قوت ارادی،وابستگی اور نہ تھکنے والی سوچ اسے آگے بڑھائی جارہی ہے۔اس لیے اس وقت اس قوم کو اس کے ساتھ کندھے سے کندھے ملا کے چلنا چاہیے،اپنے اور اپنی آنیوالی نسلوں کے لیے اللہ تعالیٰ کامیابی فرمائیں گے۔
عمران خان پچھلے کئی جلسوں میں کہتا جار ہا ہے کہ میں نے اس دنیا سے چلے جانا ہے۔اپنے حق اور انصاف کے لئے ہمیشہ کھڑے رہنا یہی سوچ کو آگے لے کر جاسکتی ہے۔رہی بات ان لوگوں کو خان کیسے کنٹرول کرے گا۔وہ بڑا واضح اور بعض معاملات میں بڑا بے رحم ہے۔اگر کوئی بھی اس کی منزل میں رکاوٹ بنے گا،اس کے لئے کھلے میدان میں بھاگنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.