
مسیحی بچیوں کی پکار،
جمعہ 8 جنوری 2021

واٹسن سلیم گل
پرانے سال اور نئے سال کا سنگم تھا۔ پرانے سال کو خدا حافظ کہہ کر ہم نئے سال کی دہلیز پر قدم رکھنے جارہے تھے۔ پرانے سال کی اچھی اور بری یادیں ہمارے ساتھ موجود تھی مگرایک نئ جہد، نئے حوصلوں اور خوابوں کے ساتھ اس نئے سال میں داخل ہورہے تھے۔ 29 دسمبر کو ایک مسیحی خاندان شیخوں پورہ میں ایک شادی سے اپنے گھر واپس آرہا تھا یہ ایک رکشے پر سوار تھے اور موٹر وے سے گزررہے تھے کہ اچانک ان کو تین ڈاکوؤں نے روک لیا اور ان سے پیسے، موبائل اور زیور وغیرہ چھین لیا اس خاندان نے ان سے فریاد کی کہ وہ بہت غریب ہیں مسیحی ہیں اور مزدوری کرتے ہیں یہ سن کر ڈاکو اور مشتعل ہوگئے اور اس بدنصیب خاندان کے لوگوں کے ازاربند نکال کر ان کو باندھ دیا اور ان کے سامنے ان تین درندوں نے ان کی بچی کی عزت لوٹ لی اور وہ تقریبا تین گھنٹے تک یہ شیطانی کھیل کھیلتے رہے۔
شام سات بجے کا وقت تھا مگر کوئ ان کی مدد کو نہ آیا۔ وہ اس خاندان کے چار سالہ بچے کو سگرٹ سے جلا کر چپ کرانے کی کوشش کرتے رہے کیونکہ وہ رورہا تھا۔ وہ اپنی نفرت کا اظہارکے طورپر بار باران کو " چوڑے" کہہ کر مخاطب کر رہے تھے۔ ڈاکو فرار ہوگئے یہ بدقسمت خاندان شہر پہنچا تو پولیس نے تعاون نہی کیا۔ پاکستان کہ ایک معروف مسیحی سماجی کارکن سلیم اقبال جن کا تعلق اوورسئیز پاکستانی کرسچن آلائینس سے ہیں۔ ان تک پہنچے اور ان کو لاہور لے آئے اور میری (راقم) اور امریکا میں موجود پیٹر جان سے اس خاندان کی ویڈوں کال پر بات کروائ۔ یقین کریں کہ میں ایک نظر بھی کیمرے پر ان کو دیکھنے کی ہمت نہی کرسکا۔ جیسے وہ انصاف کے لئے رورہے تھے۔ میں نے نیدرلینڈ موجود پاکستانی سفارتخانے کو اس واقعے سے آگاہ کیا وہاں سے محترم کونسلر اعزاز خان نے کہا کہ وہ شیخوپورہ کے ڈی پی او سے رابطہ کریں گے۔ ان ساری باتوں میں جو دکھ اور شرم کی بات یہ ہے کہ اس واقعے میں اور موٹر وے پر پاکستانی نژاز فرانسیسی خاتون کے ساتھ آنے والے واقعہ میں کوئ فرق نہی ہے ایک طرف ایک ماں کو اسے کے بچوں کے سامنے بے آبرو کیا گیا تو دوسری جانب ایک بچی کو اس کے گھر والوں کے سامنے مگر یہاں مزہبی تفریق نظر آئ کہ موٹروے والے واقعہ پر پوری قوم، میڈیا، سیول سوسائٹی سرتاپا احتجاج کرتی ہے مگر ایک مسیحی بچی کی خبر سوشل میڈیا پر آنے کے باوجود بھی سوائے ایک دو چینلز کے کسی نے بھی نہی دکھائ۔ کسی کے کان پر جوں نہی رینگی کہ ایک مسیحی خاندان کس کرب سے گزرا۔ میں نے خود ملک کے بڑے صحافیوں کو یہ خبر ای میل کی مگر خاموشی۔۔۔ بیرون ملک موجود پاکستانی مسیحی کمیونٹی اگر ان واقعات کے خلاف مظاہرے کرتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ ملک کو بدنام کر رہے ہیں۔ مگر ان واقعات کی روک تھام کے لئے کسی قسم کے کوئ بھی اقدامات نہی کئے جاتے زمہ داران آزاد پھرتے ہیں۔ ابھی جب میں یہ سطور ٹائپ کررہا ہوں آج سے صرف تین دن قبل مہک مسیح نے جو کہ آج 13 سال اور چار ماہ کی ہے ایک بچی کو جنم دیا۔ اس کو شاہد علی نے زبردستی اغوا کیا تھا جب یہ 12 سال کی تھی۔ اسے اسلام قبول کروایا گیا اور شادی کی گئ۔ شادی کو تو قانون نہی مانتا اس لئے شاہد علی کو گرفتار کیا گیا جس کی بعد میں ضمانت ہو گئ۔ اور آج بھی وہ اس بچی کو دھمکاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر یہ شادی قانونی طور پر غلط ہے تو پھر یہ جنسی زیادتی کا کیس ہے جس پر ہمارے وزیر یا مشیر مجرم کو سزائے موت اور نامرد بنانے کی کی تجویز دیتے ہیں۔ اور اگر یہ شادی قانونی ہے تو شاہد علی کے خلاف مقدمہ کیسا؟۔ یعنی جان بوجھ کر کیس کمزور کردیا جاتا ہے کہ ملزم کو اس گناہ کی وہ سزا نہی ملتی جس کا کہ وہ حق دار ہے۔ آرزو کیس میں عدالت اس کی عمر کا تعین کرنے کے لئے میڈیکل کروانے کا حکم دیتی ہے مگرجو وقت آرزو نے اظہر کے ساتھ گزارا اس پر تحقیق کیوں نہی ہوئ؟ یعنی اگر آرزو کے ساتھ اظہر علی نے جسما نی رشتہ قائم کیا تو یہ کم عمر بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کا کیس بنتا ہے جس کی سزا کم از کم دس سال ہے تو اس کی ضمانت کیسے ہو گئ؟۔ کورٹ کے حکم سے آرزو کو ان سے ملنے کی اجازت ہے جن سے وہ ملنا چاہتے ہے۔ یہ کیا بات ہوئ۔ اگر کسی کا کم عمر بچہ ایسے بچوں کے ساتھ ملنا چاہئے جو ٹھیک نہی ہیں تو ہر ماں باپ اسے روکنے کا حق رکھتے ہیں یعنی کم عمر بچہ اچھائ اور برائ میں ٹھیک طرح تمیز نہی کر سکتا۔ مگر آرزو کیس میں سب آرزو کو دارالمان میں مل سکتے تھے سوائے اس کے ماں باپ کے۔ یہ کیا قانون ہے۔ فرح شاہین 12 سال کی ہے اسے بھی اغوا کر کے جبری مسلمان بنا کرشادی کی گئ جو اب بازیاب ہو گئ ہے۔ مگر جس نے اس کی عزت خراب کردی اس کو کیا سزا ہونی چاہئے یہ ایک بڑا سوال ہے۔ صرف گزرے سال کے آخری مہنیوں میں آرزو، ہما یونس، شیزا، فرح شاہین، انعم اور ماہا دو بہنیں، بہاول پور کی عائشہ کرن، شیخوں پورہ کی کومل، کسووال کی مریم بی بی شامل ہیں ان میں سونیا مسیح جسے ایک مسلمان لڑکے نے صرف اس لئے قتل کردیا تھا کہ اس نے اس سے شادی کرنے سے انکار کردیا تھا، ہما یونس کی وکیل تبسم یوسف فرماتی ہیں کہ کورٹ نے ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا ہوا ہے مگر پولیس اس کو گرفتار نہی کررہی ہے۔ اس کے علاوہ کرسمس والے دن چونگی امرسدھو کے علاقے خادم کالونی جو کہ لاہور میں واقع ہے چند اوباش نوجوانوں نے مسیحی بچیوں کو جو چرچ جا رہی تھیں ان سے دستدرازی کی ان کے جسم کے حصوں کی تصاویر بنا رہے تھے جس پرجب ان کو روکا گیا تو انہوں نے پورے مسیحی علاقے پر حملہ کردیا اور مسیحی املاک تباہ کی کچھ کے ہاتھ پاؤں بھی توڑے پولیس آئ لڑکوں کو گرفتار کیا وہ سارے باہر آچکے ہیں اور اب علاقے کے مسیحیوں کو دھمکا رہے ہیں۔ ابھی ابھی مجھے کچھ خبریں ملیں ہیں۔ ایک خبر یہ ہے کہ معروف سماجی کارکن سمئیوئیل پیارا کی شکایت پر سپرئم کورٹ نے شیخوپورہ ریپ کیس اور خادم کالونی والے واقع کا نوٹس لے لیا ہے۔ دوسری خبر یہ ہے کہ لاہور ہائ کورٹ کی ایک خاتون جج عائشہ ملک نے جنسی زیادتی کے حوالے سے ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے جس کے مطابق ورجینٹی ٹیسٹ (کنوارپن ٹیسٹ) اور ٹو فنگر ٹسٹ کو فرسودہ، دقیانوسی اور خواتین کی تزلیل قرار دیا ہے۔جج نے کہا کہ میڈیکل پروٹوکول میں ہائمن ٹسٹ یا ٹوفنگر ٹسٹ کی کوئ سائنسی بنیاد نہی ہے۔ یہ ٹسٹ فیصلہ کن نہی ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ عالمی اداروں نے ورجینٹی ٹسٹ کومیڈیکل پروٹوکول سے ہٹا دیا ہے۔
(جاری ہے)
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.