
مانو بلی اور پاکستان
ہفتہ 5 ستمبر 2015

ذبیح اللہ بلگن
(جاری ہے)
پارلیمانی سیکرٹری پنجاب جناب مسعود لالی نے مجھ سے ایک بار استفسار کیا تھا کہ ذبیح ! تم ا ب تک کتنے ممالک کی سیر کر چکے ہو ؟ ۔ تب میں نے جواب میں عرض کیا تھا اب تک مجھے 30ممالک میں جانے کا موقع ملا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ میں نے یورپ کی چکاچوند روشنیوں کو بھی دیکھا ہے اور افریقی ممالک کی تاریکیوں کا مشاہدہ بھی کیا ہے ۔مجھے سری لنکا کی گنجان گلیوں سے گزرنے کا موقع بھی ملا ہے اور میں نے وسطی اشیائی ممالک کی کشادہ شاہراؤں کو بھی پاؤں تلے روندھا ہے ۔ امریکہ کے ملٹی پل ویزوں سے لطف اندوزی بھی لی ہے اور برطانیہ کی سرد شاموں سے آسودگی بھی حاصل کی ہے ۔ مگر آپ تسلیم کر لیجئے کہ میں جب جب بھی پاکستان سے باہر گیا میرا حال گاؤں جلال بلگن کی ”مانو“سا رہا ۔ اپنے وطن اور دیس سے جانوربھی جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں تو پھر میں کیوں نہیں ۔ مجھے شدید حیرت ہوتی ہے جب پاکستان کے کوچوں اور بازاروں میں وطن عزیز کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں ۔ درحقیقت یہ جذبات اپنی دھرتی اور مٹی کے خلاف نہیں ہوتے بلکہ اس نظام کے خلاف ہوتے ہیں جو وطن عزیز کے باسیوں کا استحصال کر رہا ہے ۔نظام اور سسٹم کی خرابی نے اہلیان وطن کو وطن بیزار بنا دیا ہے اور اس کی تمام ذمہ داری اہلیان سیاست اور ان مقتدر قوتوں پر عائد ہوتی ہے جو گاہے بگاہے مسند اقتدار سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں ۔ قیام پاکستان کی پہلی اڑھائی دہائیوں میں جو میسر تھا اسے ہم نے بڑی بے دردی سے کھویا ہے۔ سوختہ بختی یہ ہے کہ احساس زیاں سے محروم حکمرانوں کی حب الوطنی پر سوالیہ نشان ثبت ہو گیا ہے کہ وطن عزیز کی پاسبان یہ کس ڈگر پر چل نکلے ہیں ؟۔ جغرافیائی ، مذہبی ، اخلاقی ،سماجی ، سیاسی اور نظریاتی حدوں کی پامالی نے اہلیان پاکستان کو صاحبان اقتدار سے سخت مایوس کیا ہے ۔ وگرنہ کیا وجہ ہے کہ جس پاکستان میں چھوٹے بڑے59دریا بہتے ہوں اور اس ملک میں 2420میگا واٹ سے لے 5800میگا واٹ تک بجلی کا شاٹ فال پیدا ہوجائے۔ریاست کے پاس تربیلہ ڈیم،منگلا ڈیم،واسک ڈیم ،وندر ڈیم اور کوہاٹ ڈیم جیسے پانی زخیرہ کرنے کے مراکز ہوں اور اس کے شہریوں کو بیس بیس گھنٹے طویل لوڈ شیڈنگ کا عذاب سہنا پڑے ۔1968میں پاکستان کی قومی ائیر لائین” پی آئی اے“ دنیا کی دوسری بڑی ائر لائین قرار دی جائے اور آج پاکستان کے شہری حج اور عمرہ جیسا مقدس سفر کرنے کیلئے بھی ستر سے اسی ہزار کا ٹکٹ خریدنے پر مجبور ہوں۔1960کی دہائی میں گورنمنٹ کالج نے ایشیاء کی پہلی ہائی ٹیک فزکس لیب بنائی ہو اور آج پچاس سال بعد اس ملک کے تعلیمی ادارے تعلیم فروش مراکز کے طور پر شہرت رکھتے ہوں اورملکی طلباء کی قابل زکر کی تعداد میڈیکل اور انجینئر نگ کی تعلیم کیلئے ہمسایہ ملک چین اور روسی ریاستوں کا رخ کرنے پر مجبور ہو۔1960میں پاکستان ایشیاء کا پہلا ملک ہو جس نے خلا میں سیٹلائٹ ”رہبر اول“بھیجا ہو اور آج پچاس سال بعد اس کے مسافر طیاروں کے پاس پرواز کیلئے تیل بھی موجود نہ ہو۔80کی دہائی میں پاکستان سیلکان بنانے والا ملک ہو اور آج اس سے نفع کمانے کی بجائے اسے پس پشت ڈال دیا جائے۔1970میں پاکستان بال پوائنٹ بنائے اور آج اس کے طلبا وطالبات برادر ملک چائنہ کے بال پوائنٹ استعمال کریں۔پاکستان نیو کلیئر ٹیکنالوجی میں 20ارب ڈالر سرمایہ کاری کرے اور آج اس سے نفع کمانے کی کوئی تجویز زیر غور نہ ہو۔اس پاک دھرتی کے تھرکول ذخائر کے تیل کی قیمت سعودی عرب اور ایران کے تیل کی مجموعی قیمت سے زیادہ ہو اور اس کے شہری 77روپے فی لیٹر پٹرول خریدیں۔ اہلیان پاکستان کی بد حالی کی ذمہ داری اس دھرتی پر عائد نہیں ہوتی بلکہ اس دھرتی پر حکومت کرنے والے ان افراد پر عائد ہوتی ہے جو وطن عزیز کے سینے میں چھپے خزانوں کو عوام کے مفاد میں استعمال نہیں کرنا چاہتے ۔ جعلی ٹھیکوں اور ریکوڈک پرمٹوں میں کروڑوں ڈالرز کمیشن کھانے والے یہ صاحبان اقتدار درحقیقت عوامی استحصال کے حقیقی ذمہ داران ہیں ۔مکرر عرض کرتا ہوں اپنے دیس اور مٹی سے جانور بھی پیار کرتے ہیں ۔خدارا اپنی مٹی اور دھرتی سے پیار کیجئے اور وہ نظام جس نے وطن عزیز کے وسائل کو یرغمال بنا رکھا اسے بدلنے کی جدوجہد کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ذبیح اللہ بلگن کے کالمز
-
پاک بھارت کشیدگی
بدھ 28 ستمبر 2016
-
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
اتوار 12 جون 2016
-
مطیع الرحمان نظامی،،سلام تم پر
جمعہ 13 مئی 2016
-
مودی کی “اچانک “پاکستان آمد
اتوار 27 دسمبر 2015
-
بھارت اور امریکہ نے مشرقی پاکستان میں کیا کھیل کھیلا ؟
ہفتہ 5 دسمبر 2015
-
نریندر مودی کا دورہ کشمیر
پیر 9 نومبر 2015
-
مظفر گڑھ کی سونیا اور لاہور کا عابد رشید
جمعہ 16 اکتوبر 2015
-
میں اور میرا بکرا
جمعرات 24 ستمبر 2015
ذبیح اللہ بلگن کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.