
"چُوہنگا اور بابا رتنا"
پیر 1 مارچ 2021

زاہد یعقوب عامر
چوہنگا کا لفظ شاید کچھ اذہان کو یک لخت کسی چھوٹی سی دوکان, ٹھیلے, کھوکھے یا گلی محلے کے کونے بنی کچی پکی چھت تلے اشیاء بیچنے والے کے پاس لے گیا ہو. جس نے بھی بچپن گزارا ہوگا, گاؤں محلے میں وقت بیتا ہوگا اسے دوکاندار سے ملنے والا چُوہنگا ضرور یاد آیا ہوگا.
(جاری ہے)
چلیں ہم بابا رتنا کی دوکان چلتے ہیں. ہمارے قصبے کے بازار میں ہندوؤں کے بنے ,چھوڑے گھروں میں بنی دو دوکانیں بابا رتنا اور بابا بشیر کی تھیں. بابا رتنا, تلخ مزاج, غصیلہ اور تیز مزاج تھا. جب کہ بابا بشیر خاموش طبع, دھیما مزاج اور کم گو انسان تھا.
ان کے گاہک پورے قصبے کے بچے ہوتے تھے. اچھی مونگ پھلی, ریوڑی, گچک,نمکو ,مرونڈا, دیسی بدیسی ٹافیاں, رنگ برنگی گولیاں, پاپڑ, چار پانچ اقسام کے چینی, نمک کی کوٹنگ کے بنے چنے غرضیکہ ہر چیز ملتی تھی.
دونوں ایک جیسے بابے تھے...سفید چمکتے چہرے, باریش!
مگر سب سے زیادہ رش بابا رتنا کے پاس ہوتا تھا. میں نے اپنے پورے بچپن کبھی, کچھ بھی بابا بشیر سے نہیں خریدا تھا. اس کی وجہ محض ایک ہی تھی. بابا رتنا چوہنگا ضرور دیتا تھا. سکول کے بچے ہوں, اردگرد واقع تیس گاؤں کے ہماری منڈی میں آنے والے خریدار ہوں یا ہم مقامی بچے ہوں, بابا رتنا کو سب یاد رہتے تھے. چوہنگا سب کو ملتا تھا. پچاس پیسے کی خریداری پر اسی مقدار تک کا چوہنگا مل جاتا تھا. ساتھ کھڑے چھوٹے بھائی کو بھی کہا جاتا تھا کہ تم بھی اپنا دامن سامنے کرو... بابا رتنا اس میں بھی مٹھی بھر کر مونگ پھلی پھینک دیتا تھا.
کسٹمر سیٹیسفیکشن,
Beyond Customer satisfaction, Social corporate responsibility تو آج کے کنسیپٹ ہیں. یہ بابے تو بہت پہلے سے یہ سب کچھ سیکھے ہوئے تھے. غریب بچوں کی پہچان ہوتی تھی. سوشل کارپوریٹ ذمہ داریاں بھی نبھاتے تھے. احساس بھی تھا. کاروبار میں برکت اور زندگی میں اطمینان بھی تھا.
میرے ایک دوست منصور علی ہیرا کے والد صاحب کی اسی بازار میں ڈیری مصنوعات کی دوکان تھی. وہ برفی نہایت شاندار بناتے تھے. بابا تقی محمد- ان کی دوکان کا دودھ بھی بہت مشہور تھا. منصور علی کا بابا رتنا کی دوکان پر موجود , سوجی کی برفی کھانے کو جی چاہا. بابا رتنا نے یہ سوجی کی برفی اسے فروخت کرنے سے انکار کر دیا. ساتھ ہی ڈانٹا کہ تمہاری دوکان پر اس سے اچھی برفی موجود ہے, وہ کھاؤ. منصور نے بہت اصرار کیا مگر. بابا رتنا نہیں مانے. وہ چاہتے تو اپنی مصنوعات بیچنے کے لیے منع نہ کرتے مگر کسٹمر کئر انہوں نے بغیر ایم بی اے سیکھی تھی.
بابا رتنا ہمارے قصبے کے ہر بچے کا بچپن ہے. آج وہ دونوں بابے دنیا میں نہیں رہے. بلکہ سچ بتاؤں تو مجھے آبائ قصبہ چھوڑے طویل عرصہ بیت گیاہے. معلوم نہیں وہ دونوں کب اور کیسے دنیا چھوڑ گئے. کبھی چھٹی جاؤں تو ان دونوں دوکانوں میں جدید اشیاء کی خرید و فروخت کرتے ماڈرن دوکاندار نظر آتے ہیں. بازارآج بھی وہی ہے. مگر وہ بابے نہیں ہیں. ایسے بہت سے بابے رتنے اور بابے بشیر اس معاشرے میں بستے ہیں. والدین کو کبھی یہ شکایت نہیں رہی کہ ان دونوں بابوں نے بچوں کو بقایا پیسے نہیں دیے. کبھی ایسا نہیں ہوا کہ مٹھی میں تھامے تمام پیسوں کی اشیاء سے انہیں لاد دیا ہو. وہی چیز دی جو اس بچے کے لئے مناسب سمجھی.
وقت آج بھی وہی ہے. ہم امتیاز سپر سٹور سے شاپنگ کرتے ہیں. لسٹ بنا بھی لیں تو ہر چیز دیکھ کر ہمارا جی للچاتا ہے کہ ٹرالی میں بھر لیں. ضرورت نہیں بھی ہوتی اور اشیاء خرید لی جاتی ہیں. کیچپ کی ضرورت نہیں ہوتی مگر اس کے ساتھ چپکے شان کے چاٹ مصالحہ کو دیکھ کر خرید لیا جاتا ہے. یہ چوہنگا کی نئ قسم ہے. لاہور میں حافظ جوس کارنر بھی چھوٹا گلاس جھوہنگا ہی مہیا کرتا ہے. اسے ہی پرنسپل یا تکنیک آف Reciprocity کہا جاتا ہے..اس کے مطابق گاہک کو چیز خریدنے کے ساتھ کچھ اضافی چیز مہیا کی جاتی ہے. کچھ مزید فائدہ پہنچایا جاتا ہے. ٹوتھ پیسٹ کے ساتھ ٹوتھ برش دیا جاتا ہے. ڈنٹونک نے ایسا کچھ نہیں کیا, مارکیٹ سے ختم ہو گیا. بابا رتنا بھی یہی کرتا تھا. اس لیے اس کا کاروبار چمکتا تھا. مگر اس سادہ سے بابے نے کبھی ملاوٹ شدہ, پرانی, غیر معیاری اشیاء نہیں بیچی تھیں. اگر اسے ریسی پروسٹی (Reciprocity) آتی تھی تو Honesty) ایمانداری بھی آتی تھی. مجھے امید ہے کہ ہر معاشرے میں گزرے بچپن کا یہ "چوہنگا" سب کو اپنے ماضی کی یادوں میں گم کر دے گا.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
زاہد یعقوب عامر کے کالمز
-
رشیدہ منہاس سے راشد منہاس تک
پیر 13 دسمبر 2021
-
فلائیٹ لیفٹیننٹ عمر شہزاد شہید (تمغہ بسالت)
ہفتہ 25 ستمبر 2021
-
درس شہادت کے فضائی وارث
منگل 7 ستمبر 2021
-
کھیل جیت اورتشدد
پیر 23 اگست 2021
-
راشدمنہاس شہیدنشان حیدرکا 50 واں یوم شہادت
ہفتہ 21 اگست 2021
-
پانی اور رشتےایک جیسےہیں
منگل 10 اگست 2021
-
یہ تو ہیجڑےہیں
جمعہ 25 جون 2021
-
خالی گھونسلےکی بیماری
بدھ 16 جون 2021
زاہد یعقوب عامر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.