
"فرشتے کے بھیس میں چھپا ہوا شیطان"
جمعرات 18 فروری 2021

ذیشان نور خلجی
کہنے کو تو یہ صرف ایک کہانی ہی ہے لیکن اس میں گزرے برسوں کی پوری تاریخ سموئی ہوئی ہے جب ضیاء الحق شہید نے وطن عزیز میں اسلام کے نام پر مسلکی انتہاء پسندی اور طالبانائزیشن کی داغ بیل ڈالی تھی۔
(جاری ہے)
جہاد جیسے مقدس اسلامی فریضے کی آڑ میں اہل مذہب نے یہاں کیا کیا گل کھلائے تھے؟ یہ ناول ہر اس فرد کے پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے جو یہ تو سمجھتا ہے کہ مذہب کے نام پر مساجد کے سوا یہاں جو بھی ادارے وجود میں آئے تھے ان میں کچھ غلط ضرور ہے، لیکن جمال انصاری کی آپ بیتی سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ان معزز ہستیوں کے شر سے پھر خدا کے گھر یعنی ہماری مساجد بھی محفوظ نہ رہ سکیں۔ دراصل جب ہم محلے کی مسجد میں یہ منظر دیکھتے ہیں کہ کوئی مسلک وہاں اجارہ داری کی نیت سے حملہ آور ہوتا ہے تو پہلے سے قابض مسلک اس کی راہ میں مزاحم ہو جاتا ہے تو ہم یہ ضرور سوچتے ہیں کہ ہر دو مسالک مسجد میں اللہ اور رسول ﷺ کا نام لینے کی غرض سے ہی جھگڑ رہے ہیں تو پھر آخر لڑائی کس بات کی ہے۔ دراصل پہلے سے قابض مسلک کے ماننے والے بھی مسلمان ہی ہیں جب کہ حملہ آور مسلک کے ماننے والے بھی مسلمان ہیں اور مسجد بھی تو خدا کا گھر ہے یہاں نماز پڑھنے، پڑھانے والے بھی سبھی مسلمان ہی تو ہیں اور ہر دو گروہ یہاں سوائے عبادات اور مذہبی رسومات کے اور کچھ کرنا بھی نہیں چاہتے تو پھر یہ تماشا کس بات کا ہے؟ اس جیسے بہت سے سوالات، کہ جو ہم اپنے آپ سے تو پوچھتے ہیں لیکن کسی دوسرے مسلمان سے پوچھنے کی ہمت نہیں رکھتے، ناول میں اسی قسم کے چبھتے ہوئے سوالات کو اٹھایا گیا ہے اور پھر ان کے خاطر خواہ جوابات بھی دیئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ناول میں جمال انصاری کی صورت میں ایک ایسا جیتا جاگتا کردار سامنے لایا گیا ہے کہ جو حالات کے جبر سے مذہبی مدرسے میں پناہ لیتا ہے اور وہاں اسے اساتذہ کی طرف سے نفسیاتی اور جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے پھر اپنی مسخ شدہ شخصیت کے ساتھ جب وہ خود مسند نشین ہوتا ہے تو کیا گل کھلاتا ہے، اور معاشرے پر اس کے کیا اثرات پڑتے ہیں؟
دوستو ! حقیقت تو یہ ہے کہ اس ناول میں صرف تاریخ ہی نہیں، بلکہ مذہبی مدارس اور ان کے اساتذہ کی قبیح حرکات کی صورت میں موجودہ حالات کا منظر نامہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ غور کیجیے، جب ہم دیکھتے ہیں کہ کسی مولوی صاحب نے اپنے معصوم طالب علم کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا ہے تو ہم یہ ضرور سوچتے ہیں کہ دن کے چوبیسوں گھنٹے مساجد اور مدارس میں گزارنے والے، اور قال اللہ و قال الرسول کا ورد کرنے والے دراصل ایسے گھناؤنے جرائم کے مرتکب کیوں ہو جاتے ہیں؟ ناول میں جمال انصاری کے کردار کی صورت میں دراصل اسی سوال کا جواب دیا گیا ہے۔ واضح کرتا چلوں کہ نہ تو سبھی مدارس ایسے ہیں اور نہ ہی سبھی اساتذہ کرام ایسے ہیں لیکن آج کے حالات یہ ضرور باور کروا رہے ہیں کہ ان کی قابل ذکر تعداد لائن سے اتر چکی ہے۔ یہ ادارے اور ان کے مسند نشین کیوں بے راہ رو ہوئے ہیں؟ ناول میں تفصیل سے اس نقطے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اور شاید اسی باعث ایم کاز اور محترم دوست غیور شاہ ترمذی کا یہ انگریزی ناول پاکستان میں شائع ہونے سے رہ گیا ہے۔ دوستو ! آپ تو جانتے ہیں ہمارے یہاں ایسے تلخ سچ کم ہی ہضم ہوتے ہیں۔ یہاں اظہار رائے کی آزادی تو ہے لیکن صرف ایسے اظہار کی، جس کو مقتدر طبقے کا آشیر باد حاصل ہو۔ لیکن جہاں ان کے جبے زد میں آنے لگتے ہیں، وہیں گستاخ، زندیق اور پتا نہیں کیسا کیسا منجن بکنا شروع ہو جاتا ہے۔ لیکن داد کے مستحق ہیں محترم مصنف کہ پاکستانی پبلشرز کے مایوس کن رویے کے بعد بھی وہ مایوس نہیں ہوئے بلکہ اپنا حوصلہ برقرار رکھا اور ناول کو بین الاقوامی ادارے ایمازون کو بیچنے کا قصد کیا اور پھر پہلے مرحلے میں ایمازون نے اسے اپنی ویب سائٹ پر شائع کیا جب کہ بعد میں ناول کی مقبولیت دیکھتے ہوئے اسے باقاعدہ کتابی شکل میں بھی شائع کر دیا۔ اور اب جب کہ پاکستان میں تو یہ ناول کہیں نہیں مل رہا لیکن ایمازون پر سافٹ فارم (kindle format) اور ہارڈ کاپیز کی صورت میں دستیاب ہے۔
ناول کا موضوع اور متن تو دلچسپ ہے ہی، لیکن اسے بہت آسان اور عام فہم انگریزی میں لکھا گیا ہے شاید اسی باعث دو ہفتے کی قلیل مدت میں اسے عوامی مقبولیت حاصل ہو گئی ہے۔ جب کہ میں تو ذاتی طور پر منتظر ہوں کہ کب فاضل مصنف اس ناول کا دوسرا حصہ بھی مکمل کر کے ایمازون کو بھیجتے ہیں اور کب ہم جیسے قدر دان ان کے قلم سے مزید فیض یاب ہوتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ذیشان نور خلجی کے کالمز
-
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021
-
مساجد کے دروازے خواتین پر کھولے جائیں
منگل 28 ستمبر 2021
-
اللہ میاں صاحب ! کہاں گئے آپ ؟
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
مندر کے بعد مسجد بھی گرے گی
پیر 9 اگست 2021
-
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021
-
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
بیٹیوں کو تحفظ دیجیے
پیر 28 جون 2021
-
مساجد کی ویرانی اچھی لگتی ہے
پیر 7 جون 2021
ذیشان نور خلجی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.